اساتذہ: علم و دانش کے ستون
آج کا دن ان عظیم شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے جو ہمارے ذہنوں میں علم کی شمع روشن کرتے ہیں، ہماری شخصیت کو سنوارتے ہیں اور ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر صحیح راہ دکھاتے ہیں۔ میں اپنی کامیابیوں اور اس مقام تک پہنچنے کا سارا سہرا اپنے قابل احترام اساتذہ کو دیتا ہوں، جنہوں نے میرے سفر کو علم کی روشنی سے منور کیا، مجھے تربیت دی اور ہر لمحے میرا حوصلہ بڑھایا۔
آج میں، غلام حسین ترونگل، جس مقام پر ہوں اور جو کچھ بھی حاصل کیا ہے، وہ سب میرے اساتذہ کی انتھک محنت اور مخلصانہ رہنمائی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مجھے نہ صرف نصابی علم سکھایا بلکہ زندگی جینے کا سلیقہ اور کامیابی کے اصول بھی سمجھائے۔ ان کی تربیت نے مجھے ایک ذمہ دار انسان بنایا اور دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کیا۔ میں اپنے تمام اساتذہ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے میری ہر غلطی کو درست کیا، میری کمزوریوں کو طاقت میں بدلا اور ہمیشہ میری رہنمائی فرمائی۔
ایک استاد کا مقام الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ استاد وہ شخصیت ہے جو ہماری سوچوں کو وسعت دیتی ہے اور ہمارے دلوں میں روشنی پیدا کرتی ہے۔ میرے اساتذہ نے میری زندگی میں جو روشنی بھری، وہ ہمیشہ میری راہنمائی کرتی رہے گی۔
استاد کو روحانی باپ کہا جاتا ہے اور میں نے اس رشتے کو اپنے اساتذہ میں مکمل طور پر پایا ہے۔ وہ کبھی باپ کی طرح ہماری اصلاح کے لیے ہمیں ڈانٹتے ہیں، اور جب ہم اداس ہوتے ہیں، تو وہ ماں کی طرح شفقت کے ساتھ ہمیں سمجھاتے ہیں۔ استاد کی عظمت کو بیان کرنا ممکن نہیں، کیونکہ استاد ہر دور میں انمول تھا، ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔
میرے کچھ اساتذہ اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان کی بے حساب مغفرت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین۔
اساتذہ کی عظمت کو سلام، اور یومِ اساتذہ کی دلی مبارکباد!