ہینڈز کی جانب سے حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے مختلف ڈونرز ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے اور اب تک سندھ اور پاکستان کے 15اضلاع میں یہ کام تیزی سے جاری ہے، اس سلسلے حیدرآباد میں منعقدہ تقریب میں ہینڈز کے چیف ہیلتھ اینڈ ریسرچ قمر شیخ، ہیڈ آف ہیلتھ ذوالفقار ساریو، پروجیکٹ کوآرڈنیٹر کہکشاں اور ریجنل منیجر عبدالرزاق عمرانی نے صحت کے شعبے میںکا م کرنے والی ماوری ورکرز میں بہترین کارکردگی پر سرٹیفکیٹ تقسیم کئے ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہینڈز کے چیف ہیلتھ اینڈریسرچ قمر شیخ نے کہاکہ ہینڈز مختلف ڈونرزایجنسی کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی اور صحت کے منصوبے پر سندھ کے پندرہ اضلاع اور پاکستان کے مختلف اضلاع میں کام کررہی ہے، ہینڈز کی شروع سے ہی کوشش رہی ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے اور ان کو صحت کی سہولت پہنچانے کیلئے اپنی کاوشیں بروئے کارلائے ، ہینڈز کی طرف سے 2500ماروی ورکرز اور نورورکرز پاکستان کے کونے کونے میں صحت کی سہولت پہنچانے میںاپناکردار اداکررہی ہے، جبکہ ہینڈز کی جانب سے ٹیلی میڈیسن کاکام بھی کیاجارہا ہے، مارودی ہاؤسز میں ڈاکٹر صحت کی سہولت پہنچانے کیلئے ایک ٹیلی فون کال پر ڈاکٹروں اور پروفیسر ز مریضوں کو سہولت پہنچارہے ہیں، جبکہ مریضوں کے ٹیسٹ بھی دیگر لیبارٹریز کے مقابلے میں انتہائی کم قیمت میں کئے جارہے ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹر ز اور پروفیسر دیہات میںرہنے والے افراد کو اسی ٹیلی فون کال کے ذریعے اس کو تمام معلومات مہیا کرکے دویات بھی تجویز کررہے ہیں،اس کے علاوہ ماروی ہاؤس میں مریض کا ریکارڈ موجود ہوگا اور مریضوں کو صحت کی بہتری کیلئے ہر ممکن سہولیات پہنچارہے ہیں، ماروی ورکرز سندھ اور پاکستان کے مختلف اضلاع میں موجود ہے جہاں کوئی لیڈی ہیلتھ ورکرز نہیں ہے، محکمہ صحت نے ہمیں لسٹ دی ہیں کہ دیہی علاقوںمیں صحت کی سہولیت فراہم کی جائے،حیدرآبادمیںمختلف اضلاع سے آئے ہوئے محکمہ صحت اور میڈوائف ،سپروائزر، ڈسٹرکٹ پروجیکٹ منیجر کو اس حوالے سے دو روزہ ٹریننگ دی گئی ہے کہ کس طرح ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے خیال رکھنا ہے، انہوںنے کہاکہ جہاں کوئی لیڈی ہیلتھ ورکرز نہیں ہے وہاں ماروری ورکرز انہیں طبی سہولیات پہنچائے گی،ذوالفقار ساریو نے بتایا کہ ہم بدین،سانگھڑ، ۔ شہیدبینظیر آباد ، حیدرآباد ،عمرکوٹ، میرپورخاص، جامشورو، کوٹری، دادو، ، گھوٹکی ، سکھر ، شکارپور ، جیکب آباد ان اضلاع میں ہم ماں اور بچے کی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی پرکام کررہے ہیں تاکہ لوگوں کی صحت بہتر ہو، ہماری کوشش ہے کہ ماروی ورکرز کے نیٹ ورکر کے ذریعے چھوٹے چھوٹے گاؤں میں صحت کی سہولیات پہنچانے کاکام ہو۔پروجیکٹ کوآرڈنیٹر کہکشاں نے ٹریننگ کے شرکاء کو سرٹیفکیٹ دیئے اور کہاکہ میڈ وائف صحت کے شعبے سے وابستہ ہیں آپ کے بتائے ہوئے راستے پر تمام معلومات فراہم کریں اور اپنی سطح پر ٹریننگ کرائی جائیگی اور انہیں طبی سہولیات مہیا کی جائے گی، ریجنل منیجر ہینڈز عبدالرزاق عمرانی نے تمام مہمانوں کا سکریہ ادا کیا اور کہاکہ ہینڈز حیدرآباد ریجن ہمیشہ سے چاہئے بارشوں ، سیلاب، کورنا وائرس، خشک سالی یا کوئی قدرتی آفت ہم ہر وقت تیار ہیں اور ہ ماری کوشش ہے کہ لوگوں کی زندگی آسان ہوکے،چیف ہیلتھ ریسرچ قمر شیخ نے او جی ڈی سی ایل کے ساتھ مل کر صحت کی سہولیات کے بارے میں جائزہ لیا اور ذوالفقار ساریو، کہکشاں، کامران شیخ، وسیم مغیری ، ڈسٹرکٹ پروجیکٹ منیجر مس ساجدہ بھنبھرو نے ماروی ورکرز سے ملاقات کی اور گاؤں، شہر گھر گھر سہولیات پہنچارہی ہیں ان کی معلومات حاصل کی اور انکے کام کو سراہا۔
نیو حیدرآباد سٹی ہالا ناکہ کی رہائشی رخسانہ گوپانگ نے اہل خانہ سمیت بااثر افراد کے ظلم کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 4 اگست کو علاقے کے بااثر سکندر، جنید گوپانگ، زوہیب اور علی مری نے گھر پر حملہ کر کے اس کے بھائی اشرف گوپانگ کو گولی مار کر زخمی کر دیا اور جان سے مارنے کی کوشش کی۔ واقعے کے خلاف متعلقہ پولیس کو اطلاع دی تاہم پولیس نے کوئی مدد نہیں کی جبکہ اس کا بھائی اس وقت بھی اسپتال میں زیر علاج ہے ہمیں ملزمان کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ ان کے بھائی اشرف گوپانگ کو گولی مار کر زخمی کرنے والے بااثر ملزمان کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کیا جائے۔
سندھ میں تین کروڑ خواتین اور کسان تعلیم، صحت اور روزگار سمیت دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں لاکھوں کسان فارم 6 میں رجسٹریشن نہیں گزشتہ 6 ماہ کے دوران خواتین کے قتل، اغوا اور جنسی تشدد کے 800 سے زائد واقعات سامنے آئے ہیں یہ انکشافات ہاری ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر اکرم خاصخیلی، ہاریانی مزدور ٹریڈ یونین کی صدر حسنہ چاند، جنرل سیکرٹری ماروی اور دیگر رہنماؤں نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کئے انہوںنے کہاکہ سندھ میں آبادی کے نئے اعداد و شمار کے مطابق 30 ملین افراد خواتین اور کسان تعلیم، صحت اور روزگار سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں لاکھوں خواتین کسانوں اور مزدوروں کو حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم اجرت بھی نہیں ملتی۔ صورتحال انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سرکاری اور غیر سرکاری رپورٹس کے مطابق 2013 سے 2022 تک 11 ہزار 130 کسانوں اور مزدوروں کو عدالتی احکامات کے تحت جبری مشقت سے رہا کیا گیا جن میں 3 ہزار 700 خواتین، 3820 بچے اور 3610 مرد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے بنائے گئے قانون کے تحت ہر ضلع میں بنائی گئی ڈسٹرکٹ ویجی لینس کمیٹیوں نے جبری مشقت روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے ایسے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم اجرت کے قانون پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، اب بھی خواتین زرعی شعبے میں 500 سے 700 روپے یومیہ پر کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایگریکلچر وومن ورکرز ایکٹ 2019 ابھی تک نافذ نہیں ہوا جس کی وجہ سے خواتین کسان اور زرعی ورکرز اپنے حقوق سے محروم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کے حقوق کے حوالے سے بنائے گئے سندھ کرایہ داری ایکٹ 1950 پر بھی آج تک حقیقی معنوں میں عمل درآمد نہیں ہوسکا جس کی بڑی وجہ اقتدار میں موجود زمیندار طبقہ ہے۔ خسرہ کے فارم نمبر 6 میں کسانوں کا اندراج نہ ہونے سے سندھ کے لاکھوں کسان اپنے حقوق سے محروم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کرایہ داری ایکٹ میں ترمیم کی اشد ضرورت ہے۔ جس سے کسانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مقدمات نمٹانے کے لیے ہر ضلع میں کسان عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ کسانوں سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے، سندھ ایگریکلچر وومن ورکرز ایکٹ 2019 کا جلد نفاذ کیا جائے اور کسان خواتین کی رجسٹریشن کی جائے اور انہیں بے نظیر کارڈ جاری کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاری ویلفیئر ایسوسی ایشن کی شائع شدہ رپورٹ کے مطابق جون 2024 تک سندھ میں خواتین کے ساتھ ناانصافی کے کل 837 واقعات ہوئے جن میں سے 174 خودکشی، 140 اغوا، 125 زیادتی، 118 خواتین کے قتل، 68 گھریلو تشدد، 63 غیرت کے نام پر قتل، 13 جبری شادیاں، 6 کم عمری کی شادیاں اور تیزاب پھینکنے کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس میں زراعت کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے کے 127 کیسز شامل ہیں۔ ۔ خواتین کے تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ کیس سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ پولیس خواتین کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیتی اور دیہی علاقوں میں کیسز رپورٹ کرنا مشکل ہے۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فورم لیڈیز ونگ حیدرآباد ڈویژن کی جانب سے تنظیم کے مرکزی چیئرمین کے خلاف مقدمے کے اندراج پر حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا لیڈیز ونگ حیدرآباد ڈویژن کی صدر سنجل، حسینہ واجد صغرا بلوچ، محمد نواز شیخ اور دیگر نے کہاکہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن فورم پاکستان کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر محبوب علی چانگ کے خلاف مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کرنے کی باداش میں کوٹ لالو کے ایس ایچ او غلام عباس کلہوڑو نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا ہے جو کہ سراسر اختیارات کا ناجائز استعمال اور غیر قانونی اقدام ہے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محبوب چانگ بے سہارا لوگوں کا حامی ہے جس نے ایک کیس میں متاثرہ کی مدد کی جس کی وجہ سے ایس ایچ او کا 20 لاکھ روپے کا سودا منسوخ ہوگیا انہوں نے ڈی آئی جی سکھر سید پیر محمد شاہ سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر محبوب چانگ کے خلاف درج مقدمے کی ایماندار پولیس آفیسر سراج لاشاری سے تفتیش کرائی جائے اور جھوٹا مقدمہ درج کرنے والے ایس ایچ او غلام عباس کلہوڑو کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
تحریک لبیک پاکستان لارز ونگ حیدرآباد کے تحت سپریم کورٹ پاکستان کی جانب سے 24 جولای کو مبارک ثانی قادیانی کیس میں دیے جانیوالے متنازعہ فیصلے کے خلاف جمعرات کے روز سیشن کورٹ حیدرآباد کے احاطے میں وکلا برادری کا ایک مظاہرہ منعقد ہوا اس موقع پر ٹی ایل پی کے صوبای لیگل ایڈوازر سندھ سلیمان سروری ایڈوکیٹ, بلال راجپوت ایڈوکیٹ, امتیاز ابڑو ایڈوکیٹ, حاذق شیخ ایڈوکیٹ, بشیر سیٹھار ایڈوکیٹ, ذولفقار چانڈیو ایڈوکیٹ, اسلم سروری ایڈوکیٹ, زید شیخ ایڈوکیٹ سمیت وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر وکلا سے خطاب کرتے ہوئے سلیمان سروری ایڈوکیٹ نے کہا کہ وکلا برادری سپریم کورٹ کے مبارک ثانی قادیانی کیس میں دیے گے متنازعہ فیصلے کو مسترد کرتی ہے انہوں نے کہا کہ فیصلہ آین اور شریعت کے خلاف ہے جس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلال راجپوت ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ آین کی خلاف ورزی کو سپریم کورٹ کس طرح تحفظ دے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے یہ تاثردیا گیا کہ جرم اور غیر آینی عمل چار دیواری میں کیا جائے تو وہ قابل گرفت نہیں ہوگا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے زید شیخ ایڈوکیٹ, بشیر سیٹھار ایڈوکیٹ, امتیاز ابڑو ایڈوکیٹ حاذق شیخ ایڈوکیٹ و دیگر نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت صل اللہ علیہ والہ وسلم ہر مسلمان کی غیرت ایمانی کا معاملہ ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ عقیدہ ختم نبوت صل اللہ علیہ والہ وسلم پر حملہ ہے اگر سپریم کورٹ نے متنازعہ فیصلہ واپس نہ لیا یا اس میں سے متنازعہ پیراگرافس کو نہ نکالا گیا تو احتجاج کا دارہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
ڈی آئی جی پی حیدرآباد رینج نے وطن عزیز کے 77 ویں جشن آزادی کے موقع پر حیدرآباد رینج میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ریلیوں اور جشن آذادی کی تقریبات کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لئے رینج کے تمام ایس ایس پیز کو احکامات جاری کر دیئے۔شر پسند عناصر اور مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھنے اور امن امان کی فضا کو ہر صورت قائم رکھنے کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائے جانے کے احکامات۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس طارق رزاق دھاریجو حیدرآباد رینج نے جشن آزادی کے پر مسرت موقع پر حیدرآباد رینج کے تمام ایس ایس پیز کو غیر معمولی حفاظتی انتظامات پر مشتمل فول پروف سیکیورٹی پلان ترتیب دینیاور عوام کی جان ومال عزت آبرو کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنانے کے احکامات جاری کردییانہوں نے مزید ہدایات کی کہ اسکولز، کالجز، جامعات پریس کلبز یا دیگر ایسے مقامات جہاں جشن آزادی کی مناسبت سے پروگرامز/تقریبات منعقد ہوتی ہیں ان کے اطراف میں رینڈم اسنیپ چیکنگ،پکٹنگ،اسنیپ چیکنگ سمیت تمام سیکورٹی میئرز کو یقینی بنایا جائے۔تمام اہم مقامات، اہم چوراہوں، داخلی خارجی راستوں پر پولیس پکٹس کو قائم کرنے، ریلوے اسٹیشنز، بس ٹرمینلز، سرکاری و نجی املاک، گنجان آباد علاقوں، مصروف بازاروں اہم مقامات پر موبائل/موٹر سائیکل گشت اور نفری میں اضافے کی بھی ہدایت۔ڈی آئی جی پی حیدرآباد رینج نے ہوائی فائرنگ کرنے والے شر پسند عناصر ، ون ویلنگ کرنے والے منچلے نوجوانوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کے احکامات بھی جاری کئے – جشن آزادی کے موقع پر قانون کی بالا دستی اور امن وامان کو ہر صورت قائم رکھنے کے حوالے سے حیدرآباد رینج کے تمام ایس ایس پیز کو اپنے اپنے اضلاع میں لمحہ بہ لمحہ آگاہی کے لئے تمام تر ضروری سہولیات سے آراستہ کنٹرول روم قائم کرنے کی ہدایت کی۔ڈی آئی جی پی حیدرآباد رینج نے اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور ان کی عبادت گاہوں،رہائشی کالونیوں کی بھی سیکیورٹی سخت کرنے اور سی پیک و نان سی پیک منصوبوں، چائینیز باشندگان کی حفاظتی امور کے لئے وضع کردہ ایس او پیز پر من و عن عملدرآمد کرنے کے احکامات جاری کیے انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فرائض پر مامور افسران و جوانوں کی بریفنگ اور انہیں ہمہ وقت مستعد الرٹ اور تیار رکھنے جیسے اقدامات کو بھی ہر صورت یقینی بنایا جائے ، ڈی آئی جی پی حیدرآباد رینج نے ایس ایس پیز پر زور دیا کہ اپنے اپنے اضلاع کے داخلی و خارجی راستوں کی کڑی نگرانی اور ملٹی نیشنل فوڈ ریسٹورینٹ حساس مقامات و گنجان آباد علاقوں کی سیکیورٹی میں مناسب اضافے اور پولیس ڈیپلائمنٹ کو نمایاں مقامات پر کرنے اور ڈیوٹی کی حساسیت سے آگاہی دی جائے ۔تمام ایس ایس پیز اپنے اپنے اضلاع میں موجودتمام اقلیتی برادریوں کی عبادت گاہوں، رہائشی کالونیوں، اہم سرکاری و نجی عمارتوں کو مناسب سیکیورٹی کی فراہمی کے لئے انتظامات گشت، اسنیپ چیکنگ، سرپرائز چیکنگ، ناکہ بندی، پکٹنگ سمیت تمام جملہ حفاظتی انتظامات کو انتہائی ٹھوس اور غیر معمولی جبکہ مشتبہ افراد، مشکوک و لاوارث اشیا کی کڑی نگرانی کے نظام کو مذید موثر بنائیں۔
رات گئے ٹنڈویوسف پولیس کا جرائم پیشہ عناصر سے پولیس مقابلہ ،پولیس مقابلہ بھٹی گوٹھ لنک روڈ کے قریب پیش آیا ،واردات کے ارادے سے گھومنے والے مسلح ملزمان کا پولیس سے سامنا پولیس اور ملزمان کے درمیان دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ پولیس مقابلے میں ایک ملزم زخمی حالت میں اسلحہ سمیت گرفتار، ساتھی فرار ، زیر حراست ملزم کی شناخت رجب عرف رجو مگسی کے نام سے ہوئی ، گرفتار زخمی ملزم کو فوری طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ، ٹنڈویوسف پولیس کی فرار ملزم کی گرفتاری کیلئے ناکہ بندی جاری ، گرفتار ملزم کا سابقہ کرمنل ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے