بے قصور سسپینڈ
قصور وار آزاد
تحریر:محمد کامران زہری
مضمون عنوان: کوئی میرا یہ خط مئیر کراچی تک پہنچادے
میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب صدیقی صاحب نے معطل بھی کیا تو *نان انجینئرنگ ملازمین کو جو کہ ڈپلومہ+بی۔ٹیک۔ آنرز ڈگری ہولڈر ہیں اور جنہیں پاکستان انجینئرنگ کونسل اور سپریم کورٹ انجینئر نہیں مانتی* ، اس مذکورہ سائیٹ پر جو *ایگزیکیٹیو انجینئر ہے ، سپرنٹنڈنگ انجینئر ہے ، اور چیف انجینئر ہے ، اور یہ تینوں حضرات بی۔ای۔سول ڈگری ہولڈر ہیں اور پی۔ای۔ سی اور سپریم کورٹ انہیں اصل انجینئر مانتی ہے* ، اور یہ ذمہ داری بھی ان ہی انجینئرز کی ہے تو سب سے پہلے ان تینوں انجینئرز کو فکس کیا جانا چاہیئے نہ کہ بیچارے *نان انجینئرز نان پروفیشنل گریڈ۔11 اور گریڈ۔17 کے حامل ٹیکنالوجسٹ کو رگڑا دیا جائے* جن کی پروفیشنل انجینئرنگ پوائنٹ سے کوئی ذمہ داری بنتی ہی نہیں ہے ،
*” مال کھائے مداری اور مار کھائے بھولڑا “* ایسا تو نہیں ہونا چاہیئے ، کوئی تو میئر صاحب کو بتائے کہ آپ نے معصوم اور بیگناہ لوگوں کو ذبح کردیا ۔
*بی۔ای۔سول ڈگری کے حامل پروفیشنل انجینئرز جو کہ پی۔ای۔سی۔ میں رجسٹرڈ بھی ہیں وہ سامنے آئیں اور یہ وزن خود اٹھائیں نہ کہ معصوم و مظلوم نان انجینئرز ٹیکنالوجسٹ کو سزا دلوائیں ۔*
*”دوسری اہم ترین بات توجہ فرمائیے”*❗❗❗❗
میئر صاحب کو کوئی ذی شعور افسر یہ بھی بتائے کہ آپ سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کے وہ افسران جو کےایم سی میں تعینات ہیں اگر آپ ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے تو آپ ان کی رپورٹ سیکریٹری کو کرسکتے ہیں اسے کےایم سی سے فارغ کرسکتے ہیں لیکن سسپینڈ نہیں کرسکتے قوانین آپ کو اس کا اختیار نہیں دیتا۔
*یہ غیرقانونی عمل ماضی میں مصطفی کمال نے بطور مئیر کراچی کے بھی کیا تھا جو کے سراسر غیرقانونی ہے آپ معلوم کرلیں ورنہ میں آپ کو سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ آرڈیننس سینڈ کردونگا۔۔۔۔*
اب بتائیں کیا آپ مصطفی کمال کے فین کلب کے ممبر بننا پسند کرینگے۔۔جواب یقیناً نا ہوگا۔۔۔
بی۔ای۔سول ڈگری ہولڈرز بھی ہمارے بھائی ہیں ہماری کوئی خاندانی دشمنی بھی نہیں لیکن جس طرح *لوکل گورنمنٹ* میں ان بھائیوں نے اور بورڈ کے افسران نے چن چن کر بیچارے *بی۔ٹیک اور ڈپلومہ* والوں کی خوب چٹنی بنائی اور وجہ صرف یہ تھی کہ *سپریم کورٹ نے ایک جنرل ایڈوائس اور ججمنٹ دی کہ کسی بھی ایسے شخص کو پروفیشنل انجینئرنگ کے کام نہ دئیے جائیں جو کہ پی۔ای۔سی۔ میں رجسٹرڈ انجینئر نہ ہو* ، لیکن اس ایک جملے کو لیکر جو *بی۔ای۔ والوں نے ادھم مچایا اور زور زبردستی کی کہ شاید سپریم کورٹ نے یہ سب کچھ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کیلئے ہی لکھا ہے حالانکہ سپریم کورٹ نے ایک دفعہ بھی بی۔ٹیک یا ڈپلومہ کا ذکر تک نہیں کیا*، تو اب موقع بھی ہے اور رسم و رواج بھی ہے کہ جب بی۔ای۔ والے پیڑے خود کھاریے ہیں تو تھوڑا بہت کریلے کا ذائقہ بھی چکھ لیں ۔
*مئیر کراچی مثال قائم کریں آپ کرسکتے ہیں بس تھوڑا کانو کا مضبوط ہونا لازمی ہوگا اور مشورہ اس شخص سے لیں جس کا آپ سے کوئی ذاتی مفاد نا جڑا ہو۔۔*
الغرض بہت ہی چھوٹا معمولی اور جونئیر ترین صحافی
محمد کامران زہری