محکمہ خوراک ضلع نوشہرو فیروز کی بدترین کرپشن گندم کا باردانہ کسانوں اور زمینداروں کے بجائے بیوپاریوں مل مالکان اور ایجنٹوں میں تقسیم کرکے کاشت کاروں کو اربوں روپے کا نقصان فوڈ انسپکٹرز کرپشن کے مقدمات میں مطلوب ہونے کے باوجود نوشہروفیروز نور پور گودام پر مقرر آبادگاروں کاشتکاروں کا احتجاجی مظاہرہ چمڑی جائے تو جائے پر دمڑی نہ جائے فوڈ انسپکٹر کا نعرہ ضلع نوشہرو فیروز میں مشہور ہوگیا مورو شہر کے کاشتکاروں ہاریوں اور زمینداروں علی اصغر انورالدین کورائی اعجاز کورائی شرف الدین کورائی عزیز سنگراسی کی سرپرستی میں نور پور گودام پر دھرنا مورو قومی شاہراہ مکمل بلاک کر دی گئی مظاہرین کا کہنا تھا کہ نورپور گودام کے فوڈ انسپکٹر اللہ ڈنو میمن ڈی ایف سی وسیم جمالی اورحکمہ خوراک ضلع نوشہرو فیروز میں بدترین کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں گندم کا باردانہ کسانوں زمینداروں اور غریب ہاریوں کے بجائے من پسند بیوپاریوں مل مالکان اور ایجنٹوں میں تقسیم کرکے گندم کے کاشتکاروں کا معاشی قتل عام کرکے اربوں روپے کا نقصان دیا گیا ہے جبکہ محکمہ خوراک ضلع نوشہرو فیروز تحصیل مورو کے بیوپاریوں آڑھتیوں اور ایجنٹوں نے اربوں روپے کما لئے ہیں ذرائع کے مطابق سندھ صوبے کے علاوہ پنجاب بلوچستان کے پی کے صوبوں کے بیوپاری بھی ضلع نوشہروفیروز میں گندم کے باردانے کا بیوپار کرنے میں مصروف عمل ہیں جن کے ساتھ ضلع نوشہروفیروز کے لوکل بیوپاری ملوث ہیں گندم کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک کے ڈسٹرکٹ کے افسران اور دیگر گندم کے قائم 23 خریداری کے مراکز کے انچارج اہلکاروں کو صوبائی اور ڈویزنل سطح کے افسران کی سرپرستی ہونے کے باعث شکایت کا ازالہ ہونے کے بجائے محکمہ خوراک کی جانب سے بھاری کمیشن اور رشوت کے عوض گندم کا باردانہ گندم کے بیوپاریوں آٹا مل مالکان کے حوالے کیا جارہا ہے اس حوالے سے کاشتکاروں کسانوں کا کہنا ہے کہ سرکاری باردانہ کا حصول مشکل ہونے کے باعث گندم کاشتکاروں اور کسانوں کو اپنی گندم اونے پونے داموں میں مقامی اور غیر مقامی بیوپاریوں اور منڈیوں میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں محکمہ خوراک کی مبینہ اور میگا کرپشن کے باعث گندم کے کاشتکاروں کو حکومت سندھ کی جانب سے مقرر فی من سرکاری ریٹ سے 500 سو روپے سے زائد کم قیمت پر گندم فروخت
کرنی پڑ رہی ہے اور صرف ضلع نوشہروفیروز کے گندم کے کاشتکاروں کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور کسانوں کو ملنے والا فائدہ محکمہ خوراک گندم کے بیوپاریوں اور مل مالکان کو مل رہا ہے مقامی محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق ان کو فی باردانہ کی بوری کے حساب سے سندھ ڈویزن ضلع نوشہرو فیروز کے افسران کو کمیشن دینا ہے جس کے باعث محکمہ خوراک مقامی سطح پر باردانہ کسانوں کے بجائے گندم کے بیوپاریوں اور مل مالکان کو دینے پر مجبور ہیں مظاہرین نے بلاول بھٹو
زرداری اور سندھ کے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور محکمہ خوراک ضلع نوشہرو فیروز کے کرتا دھرتا کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے جب کہ تھارو شاہ اور گرد نواح میں بھی محکمہ خوراک کا عملہ بڑے پیمانے پر کرپشن کرنے میں مصروف باردانہ آبادگاروں کو دینے کے بجائے بیوپاریوں اور اپنے بھتیجے شاہد کیریو اور دیگر عزیزوں کو نوازنے لگا فوڈ انسپکٹر الطاف کیریو خریداری خود کرنے لگا گندم خرید کر کے حدف پورا کرنے میں مصروف ہے مقامی آبادگاروں سے خریداری نہیں کی جا رہی آبادگار بیوپاریوں کے حوالے بیوپاری 10 ہزار روپے والی فی بوری 7 ہزار سے ساڑھے سات ہزار روپے میں خریدنے لگے ابادگار سخت پریشانی سے دوچارہو کر رہ گئے ہیں کسی نے نوٹس نہیں لیا ڈی ایف سی وسیم جمالی اور انسپیکٹر شوکت آرائیں ایک ہٹی قائم کر کے پنجاب کے مختلف شہروں سے غیر معیاری گندم کی ٹرکیں کم ریٹ پر منگوا کر نوشہرو فیروز کے گوداموں میں اتارنے لگے اور ضلع نوشہرو فیروز کا مقرر ہونے والا ہدف پورا کرنے میں مصروف ہیں جب کہ آدباگاروں لکھمیر سولنگی مہرباٹ عرفان بلوچ اور دیگر نے کہا کہ ڈی ایف سی نوشہرو فیروز وسیم جمالی اور فوڈ انسپیکٹر الطاف کیریو باہر کے صوبے سے گندم منگوا کر مقامی ابادگاروں کے کوٹہ پر ڈاکہ مار رہے ہیں اور رات کے اندھیرے میں سینکڑوں ٹرک غیر معیاری گندم اتروا کر حدف پورا کرنے میں مصروف ہیں اور مقامی آبادگاروں سے گندم نہیں لے رہے جس کے سبب بیوپاری آبادگاروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ باردانہ بھی پیسوں کے عوض بیوباریوں کو دیا جا رہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ کرپٹ فوڈ عملے کے خلاف کاروائی کر کے انصاف کیا جائے بصورت دیگر سخت احتجاج کیا جائے گا