اور چور پکڑا گیا۔
از :محمد بلال افتخار خان
وَمَاۤ اَصَابَكُمۡ مِّنۡ مُّصِيۡبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتۡ اَيۡدِيۡكُمۡ وَيَعۡفُوۡا عَنۡ كَثِيۡرٍؕ ٣٠
(سورۃ الشوری آیت ۳۰)
اور تم پر جو بھی مصیبت آتی ہے وہ درحقیقت تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی (اعمال) کے سبب آتی ہے اور (تمہاری خطائوں میں سے) اکثر کو تو وہ معاف بھی کرتا رہتا ہے۔
چور پکرا گیا۔۔۔۔
عروج کی دولت جس نے لوٹی اور پھر زوال میں بھی لوٹتا رہا۔۔۔ اس چور نے مجھے بھی ایسا لوٹا جیسے عزازیل کو لوٹ کر ابلیس بنا ڈالا تھا اس نے، رب کی رحمت سے نکال کر قابلُُُ نفرت بنا ڈالا تھا اس نے۔۔۔
یہ وہی چور ہے جو دوست بن کر دشمنی نکالتا ہے۔۔۔ جو ہر غلط کی دلیل دے کر مطمٔن کرتا اور پھر بے ہوش کر دیتا ہے۔۔
چور پکڑا گیا۔۔۔۔
یہ چور کوئی اور نہیں میری ہی انا اور نفس ہے۔۔۔ جس نے عروج میں مجھے غافل کیا اور زوال میں نا شکرا ۔۔۔
نفس کی عادات بھی ہماری اشرافیہ جیسی ہیں۔۔۔ غلطی دوسرے پر ڈال دو اور ہر اچھائی کا کریڈٹ خود لے لو۔۔۔ جیسے اللہ کی ہر رحمت اس کا استحقاق ہے اور ہر امتحان اور سختی دنیا کا ظلم۔۔۔ یہ نفس خود کو خدا سمجھتا ہے اسی لئے نا فرمانی کرتا ہے اور پھر شکوہ۔۔۔ یہ داستان طلسم ہوشربا کے عمرو عیار کی طرح ہے جس کی زمبیل میں سب سما جاتا ہے لیکن کنجوس اتنا کہ کسی کو خود سے فیض یاب ہونے نہیں دیتا۔۔۔ اس کی سوچ خود سے شروع ہو کر خود پر ختم ہوتی ہے جیسے یہی کہانی نویس اور ڈائریکٹر ہو۔۔۔
میں نے چور پکڑ لیا ہے۔۔۔ لیکن یہ مجھ سے بہت تگڑا ہے۔۔۔ میں بے بس ہوں ۔۔۔ اسی لئے اپنے رب سے توفیق ، عمل کا ارداہ اور بھر ہمت اور طاقت مانگتا ہوں۔۔۔ خود کو سمجھ رہا ہوں اور بات سامنے آ رہی ہے کہ میں کتنا کمزور ہوں۔۔۔ جو خود سے ہار جائے وہ سب سے ہارتا ہے۔۔۔۔ جو رحمت میں ہو وہی کامیاب اور طاقتور ہے۔۔۔ جو خود کو ہرا دیتا ہے وہی فاتح ہے۔۔۔ لیکن عجیب بات ہے مضبوط وہی ہے جو رب سے جڑا ہوا ہے۔۔۔ ورنہ زمان و مکان کی اس قید میں جس نے بھی رخ اپنے رب سے بدلا وہ ایک ایسے دلدل میں گر گیا جہاں سے اللہ کی رحمت کے سوا کوئی اُسے نہیں نکال سکتا۔۔
پس اپنا رخ یا سمت سہی کرنا ہی چور پکڑنے کی جانب پہلا قدم ہے۔۔۔ کیونکہ اپنے محور میں آ جانا اور پھر قریب ہوتے جانا ہے طاقتور بناتا ہے۔۔۔
پس یاد رکھ ! صرف اللہ ، باقی جو بچے وہ صرف ہوس ہے۔۔۔صرف ہوس ہے