ترنڈہ محمد پناہ (نمائندہ خصوصی)ٹینادرانی کمپنی ترنڈہ گورگیج میں ورکرز کی تنخواہ ہڑپ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں سمیت عورتیں ۔مرد۔کام کرتے ہیں منیجر نے تمام ملازمین کو اپنے جھال میں پھنسا دیا۔ کپڑوں کی کھڈائ کا کام محنت زیادہ معاضہ کم ورکرز اور والدین ٹینادرانی کمپنی کی بلیک میلنگ کے خلاف پھٹ پڑے اخبارات میں خبریں شائع ہونے پر ٹینا درانی کمپنی کے منیجر کی تنخواہ نہ دینے کی دھمکی
تفصیلات کے مطابق امان اللہ نامی کاریگر نےنیشنل پریس کلب ترنڈہ محمد پناہ میں صحافیوں کو بتایا کہ ٹینادرانی کمپنی عرصہ پانچ سال سے ترنڈہ گورگیج میں یہاں پر زنانہ کپڑوں ۔دلہن سوٹ۔ دلہن کے دوپٹے۔اور دیگر کپڑوں پر پر سوئ دھاگہ سے موتی ستارہ کا کام کرواتی ہے جس میں سکول پڑھنے والے چھوٹے معصوم بچے غربت کی وجہ سے سکولوں اور مدرسوں کو چھوڑ کر ٹینا درانی کمپنی کے منیجر کی باتوں میں رقم کی لالچ میں کام کرنے لگے اور زیادہ تر کم عمر بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے سارا سارا دن کام کرواتے ہیں کم عمر بچوں کو 4000سے 5000روپےماہانہ دیتے ہیں بچوں کے والدین مہنگائ کے اس دور میں بچوں کو پڑھانے کی بجاۓ کام پر لگا دیا ہے اس کمپنی نے غریب مستحق یتیم بچوں اور مرد ۔عورتوں کو اپنے جال میں پھنسالیا ہے ۔مزید انہوں نے بتایا کہ میری مزدوری کی تنخواہ نہیں دے رہے میں غریب آدمی ہوں میرا گزر بسر مشکل ہوچکا ہے۔تنخواہ مانگنے جاتا ہے ٹال مٹول کرتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں کہ پنجاب پولیس کے اعلی أفیسران اور اسٹنٹ کمشنر لیاقت پور کے عملے سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں تمہیں چوری کے الزام میں جیل بھیجوا دینگے۔غریب کاریگر نے DiG بہاولپور۔ DPO رحیم یار خان DSP لیاقت پور اور ایس ایچ او ترنڈہ محمد پناہ سے اپیل کی ہے کہ میری داد رسی کی جائے اور ٹینا درانی کمپنی جو غریب مستحق یتیم بچوں کا خون نچوڑ رہی ہے اسکے خلاف قانونی کاروائی کی جائے ۔۔صاف شفاف انکوائری کرکے کمپنی کو سیل کیا جائے تاکہ غریبوں کا مستقبل سنور سکیں اور کم عمر یتیم بچے جاہل نہ رہے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں۔۔جب نیشنل پریس کے صحافی نے ٹینا درانی کمپنی کے منیجر سے رابط کیا تواس نے موقف میں بتایا کہ ایسا کوئ معاملہ نہیں ہے کہ ہم نے اس کی تنخواہ دینی ہے جو چھٹی کرتا ہے اس کے پیسے نہیں دیتے یہ ٹینا درانی کمپنی کا اصول ہے۔۔۔۔