خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے پنشنروں کا کوئی پرسان حال نہیں، صدر اپوا سید قائم عباس شاہ۔۔ ظلم کا شکار پنشنروں کے ساتھ مسلسل ناانصافی ختم کی جائے۔۔ آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) اسلام آباد کے مرکزی صدر سید قائم عباس شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے تمام ریٹائرڈ پنشنرز کے ساتھ حکومتی سطح پر دوہرا ظلم ہو رہا ہے۔ ایک تو سفید پوشی قائم رکھنے کیلئے انہیں مہنگائی جینے نہیں دے رہی ہے اور دوسرے نا انصافی کا یہ عالم ہے کہ تنخواہوں کی شرح کے مطابق ان کی پنشنیں نہیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ گو حاضر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشنوں میں ایک مخصوص فرق ہوتا ہے لیکن پہلے تمام ادوار میں دونوں میں اضافہ ایک ہی شرح سے ہوا کرتا تھا جس سے اپنی اپنی جگہ پر دونوں طبقات مطمئن ہو جایا کرتے تھے۔ پچھلے مالی بجٹ 2023 /2024 میں حکومت نے ملازمین کی تنخواہیں تو 35 فیصد بڑھا دیں لیکن آئی ایم ایف کا بہانہ بنا کر پنشنوں میں صرف اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر یعنی 17.50 فیصد اضافہ کیا۔ حالانکہ آئی ایم ایف نے تو اور بھی بہت کچھ تھا لیکن حکومت کی فتوحاتِ کی نظر کرم ناقابل تسخیر اطراف کی بجائے رہ سہہ کر بیچارے غریب و بے آسرا پنشنرز پر آ کر پڑی۔ صدر (اپوا) نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ حکومت اپنے اللے تللے ختم کرنے کی بجائے ایک پسے ہوئے طبقے پر ہی بار بار کیوں ظلم ڈھا رہی ہے جبکہ پنشنوں کے بجٹ سے کئی سو گنا زیادہ خرجے اللے تللوں میں ہو رہے ہیں جنہیں روکنا یا تو حکومت کے بس کی بات نہیں یا ان سے صرف نظر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کم آمدنی کے باوجود پبلک کے ہر چھوٹے بڑے طبقے کے برابر ٹیکس ادا کر رہے ہیں البتہ ٹیکس کہاں جاتا ہے، حکومت تک پہنچتا ہے یا نہیں یا کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے تو اس میں بیچارے پنشنروں کا کیا قصور ہے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے پنشنروں کے پسے ہوئے طبقے کو با عزت جینے کا حق دیا جائے اور پنشنوں میں کم از کم دو سو فیصد اضافہ کیا جائے تا کہ وہ اپنا اور بال بچوں کا پیٹ پال سکیں۔