سرگودھا(رپورٹ بیورو ای این آئی)
سرگودھا سانحہ کوٸٹہ میں شہید ہونے والے پاک آرمی کے جوان 21 سالہ شہر یار کے والد کو ہمارے ہمارے ڈپٹی کمشنر سرگودھا نے اپنے آفس بلا کر امدادی چیک دے کر اپنے سر سے ذمہ داری اتار دی اس سے اچھا سلانوالی میں ہی اسسٹنٹ کمشنر صاحبہ کے ہاتھوں چیک دلوا دیتے ایسے ہی اتنی گرمی میں سرگودھا بلا کر لواحقین کو زحمت دی گٸ
کیا ہمارے بیورو کریٹس اتنے مصروف ہیں ان کے پاس اس شہید کے گھر جا کر لواحقین کے پاس جا کر امدادی چیک دیتے اور اظہار تعزیت کرتے
اگر اسی شہید کا تعلق کسی بڑی فیملی سے ہوتا تو پورے ضلع کی بیورو کریسی دن رات گھر کے چکر لگاتی اگر یہ کیپٹن رینک کا افیسر ہوتا تو ہمارے وزیر اعظم چیف منسٹر صاحبہ گھر جا تعزیت کرتے اور جنازہ میں شرکت کرتے لیکن اس سپاہی کے جنازہ نہ ہی کوٸی حکومتی سیاسی شخصیت شامل ہوٸی نہ ہمارے ضلع کے کسی بیور کریٹ نے شرکت کی
کیا یہ پاک فوج کا سپاہی نہیں تھا شہید نہی تھا یا پاکستانی نہیں تھا جو اس شہید کے لواحقین کو بلایا گیا بجاۓ شہید کے گھر جانے کے کیا یہی طریقہ ٹھیک ہے.