غلامی اور آزادی کا جھوٹا بیانیہ اور پاکستان میں انتشار پھیلانے کا گرینڈ پروگرام

 غلامی اور آزادی کا جھوٹا بیانیہ اور پاکستان میں انتشار پھیلانے کا گرینڈ پروگرام

میجر (ر) ساجد مسعودصادق

نام نہاد بلوچ نیشنلسٹ  دہشت گرد جنہیں بھارت اور چند بین الاقوامی قوتوں کی پُشت پناہی حاصل ہے وہ ایک دفعہ پھر پوری قوت سے میدان عمل میں آچُکی ہیں اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق  26 اگست کی مد نائٹ میں صورتھال یہ ہے کہ  پورے بلوچستان کے مختلف روڈز جن میں کوئٹہ ۔ قلات (N25)، کوئٹہ۔ سبی (N65)، کوئٹہ نوشکی (N40) اور لورالائی اور رکنی (N70) اس وقت ہر قسم کی ٹریفک کے لیئے بند ہیں۔ اسی طرح گوادر، تربت، ٹمپ،بالائیدہ، بلاگتار، گوراں اور لسبیلہ میں مختلف جگہوں پر روڈ بلاکس لگے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہاں دھماکے اور فائرنگ کی آواز سُنائی دے رہی ہے۔ اور اسی طرح سندھ مین کوئی ایسی انہونی جاری ہے  کہ وہاں بھی خطرے کے الارم بج رہے ہیں۔ ابھی چند ہی دن پہلے   ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ  کی قیادت میں نے  گوادر  میں راجی مُچی اجتماع  منعقد کیا تھا۔  ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ   کی  سوشل میڈیا وائرل  ایک ویڈیو سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اس اجتماع جس میں ماہ رنگ نے بیرونی طاقتوں کی پُشت پناہی پر اس اجتماع کا انعقاد کرکے کروڑوں روپے لیئے۔

  آزاد  پختونستان اور گریٹر بلوچستان کے نعرے لگنا اور  انٹرنیٹ پر ان  کے نقشے شائع کرنا اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستانی نیشنلسٹ پارٹیوں کی قیادت کے کُچھ لوگ بیرونی قوتوں  کے جانے انجانے میں مُہرے بنے ہوئے ہیں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ڈاکٹر سعدیہ جلال اُن میں سے ایک ہیں۔ بنیادی سوال یہ  ذہن میں رہے کہ کیا اتنا بڑا اجتماع کسی بیرونی قوت اور بھرپور میڈیا سپورٹ کے بغیر ممکن ہے؟ جہاں تک گوادر  اور پاکستانی  جغرافیائی اہمیت کا تعلق ہے تو اس کو امریکی کونسل آن فارن ریلیشنز کے انتہائی فعال اور طاقتور ممبر ڈینیئل مرکی  کی کتاب No Exit from Pakistan, America’s Tortured Relationship with Islamabad کے صفحہ 8385  پر لکھتا ہے کہ   پاکستان ایک ایسی لوکیشن پر واقع ہے جہاں سے ایشیاء سے فوسل فیولز  کی ترسیل شمال، جنوب اور مشرق اور مغرب کی طرف ممکن ہے۔

تاریخی اعتبار سے  قیام پاکستان سے پہلے گوادر کی غیر ترقی یافتہ بندر گاہ علاقے میں کبھی اسمگلنگ کا ایک بہت بڑا مرکز ہوا کرتی تھی اور اس پر  ہندوؤں کا قبضہ اور کنٹرول  تو تھا لیکن یہ زیر تسلّط ریاست عمان کے تھی۔ قیام  پاکستان کے وقت بھارت نے اس بندرگاہ کو ایک دفعہ عمان سے خریدنے کی کوشش بھی کی جو ناکام ہوئی۔ اس تاریخ کے ساتھ بھارتی ایجنسی را کے نیول ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی بلوچستان میں مشغولیت اور گرفتاری اور افغانستان میں بھارت کے پاکستانی مغربی سرحد کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی جنگ میں کونسلیٹس کا قیام  حالیہ اجتماع کے پیچھے چُھپے بھارتی چہرے کو ننگا کرنے کے لیئے کافی ہے۔ سن 1939ء میں گوادر پر قبضے کی کوشش افغانستان بھی کرچُکا ہے۔  افغان بھارت گٹھ جوڑ جسے مغربی پُشت پناہی حاصل ہے گوادر پراجیکٹ کو ہر طور ناکام بنانا چاہتا ہے۔ ایسے میں یونیورسٹیز اور کالجز کے طلباء و طالبات کو لیکر اسلام آباد کی طرف مارچ کسی معیار کے مطابق بھی حُب الوطنی سے بہت پرے ہے۔

اس وقت جب  گوادر میں پاکستان ایک  بڑا ایئرپورٹ اور بحری اڈہ تعمیر کر رہا ہے  ایسے میں پاکستان  کے اندر کئی ایسے لوگ ہیں جن کے بیرونی طاقتوں بالخصوص ماضی میں روس اور اب امریکہ، بھارت اور اسرائیل  کے ساتھ تعلقات ہیں جو پاکستان کو ان نعمتوں کے ثمرات کو سمیٹنے اور عوام کی تقدیر بدلنے سے روکنے پر تُل گئے ہیں ۔ ماضی میں   کالا باغ ڈیم   جیسا شاندار پراجیکٹ بھی پاکستان میں اسی لیئے مکمل نہیں ہوسکا۔ اس وقت  بلوچستان میں بیرونی ایجنسیوں کے کئی ایجنٹ ایسی وارداتیں کرکے پاکستانی ایجنسیوں کو ناصرف بدنام کرتے ہیں بلکہ وہاں کی عوام کے ذریعے پاکستان کی قسمت کھول دینے والے پراجیکٹس سے روکتے ہیں۔ اور یہ  کام باقاعدہ طور پر افغان حکومت کی زیرنگرانی  ہوتا ہے جس کا ذکر جنرل مشرف دور کے وزیر خارجہ خورشید قصوری  نے اپنی کتاب  Neither Dove Nor A Hawk  میں بھی کیا ہے۔ پاکستانی عسکری اور سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ پاکستانی ایجنسیاں ناصرف اس پوری گیم کوسمجھتی ہیں بلکہ اس کو ناکام بنانے کے لیئے دن رات کوشاں بھی ہیں۔

آج  جب وطن عزیر مختلف قسمیں کے بحرانوں  (معاشی، سیاسی اور اخلاقی) کے ساتھ ساتھ دیگر کئی مسائل کا شکار ہے پاکستان میں کُچھ سیاست دان اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیئے  عوام کو حقیقی آزادی اور امریکی غلامی کے جھوٹے بیانیے کے ذریعے شکار کرکے ناصرف افواج پاکستان جو اس وقت تک حالت جنگ میں کے خلاف ایک تسلسل سے بھڑکا رہے ہیں۔ احتجاجوں اور ہرتالوں اور دھرنوں سے ناصرف طلباء و طالبات کا قیمتی وقت ضائع  ہورہا ہے بلکہ عوام کا روزمرہ کا کام اور بزنس بھی بُری طرح سے مُتاثر ہورہا ہے۔ یہ عام فہم  کا سوال  ہے کہ یہ  کونسی حُب الوطنی ہے کہ جب قوم کی صفوں میں اتحاد  اور  پاکستان پر حملہ آور اندرونی اور بیرونی دُشمن سے نبرد آزما ہونے کی ضرورت ہے ایسے میں اس طرح کا رویہ یا راستہ اختیار کیا جائے جس  سے مُلک میں ناصرف انتشار پھیلے، معاشی نقصان ہو، عام لوگوں  کا جینا دوبھر ہوجائے اور ساتھ ہی دُشمن کا ایجنڈا بھی پورا ہوجائے۔ پاکستانی المیہ یہ ہے کہ یہ  معاملہ صرف آج ہی نہیں ہورہا  بلکہ جب بھی پاکستان میں  سیاسی یا معاشی استحکام جڑیں پکڑنا شروع ہوتا ہے بیرونی قوتیں اور اُن کے اشاروں پر ناچنے والے کُچھ پاکستان حرکت میں آکر اُسے  تہ وبالا کردیتے ہیں۔

  تاریخ کے اس نازک موڑ پر اپوزیشن اور کیا حکومتی پارٹیاں حتٰی کہ عام عوام سب کی یہ مُشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تمام سیاسی ومعاشی اہداف کو ترک کرکے پارلیمنٹ اور پاکستان کی ہر گلی سے مُلک دشن قوتوں کو للکاریں اور اُن سے نبر د آزما افواج پاکستان کی پُشت پناہی کریں۔  یہی وہ وقت ہے کہ والدین کو بھی چاہیئے کہ وہ کسی طرح سے بھی اپنے ان بچے اور بچیوں کو جو  سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہیں  انہیں اس بات پر راغب کریں کہ  وہ کسی طور بھی  کسی ذاتی یا بیرونی ایجنڈے والی کسی بھی سیاسی قوت کا آلہ کار بنکر پاکستان کو کسی بھی کمزور کرنے والی گیم کا حصہ نہ بنیں۔ اسی طرح انہی اداروں کے اساتذہ کا بھی  یہ فرض ہے کہ بچوں کو وہ راستہ دکھائیں جس سے اُن کا اور پاکستان کا مُسقبل جُڑا ہے۔ اسی طرح تمام  پاکستانی عوام  کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ اس نازک گھڑی میں پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لیئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دُشمنوں کو دندان شکن جواب دیں۔

  • Related Posts

    پہلگام فالیس فلیگ آپریشن: اکھنڈ بھارت یا بھارت کے مزید ٹُکڑے

    میجر (ر) ساجد مسعود صادق مُودی جنونی سرکار اس سوچ اور صلاحیت سے محروم ہے کہ مغر بی طاقتیں اسے چین سے ٹکراؤ کے خلاف ایک شیلڈ کے طور پر…

    بھارتی جنگی جنون اور عالمی طاقتوں کا مُتوقع رسپانس (حصہ اول ۔ امریکہ)

    میجر (ر) ساجد مسعود صادق

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *

    You Missed

    موسمیاتی تبدیلی کی وزیر مملکت ڈاکٹر شذرہ منصب علی کھرل نے کہا ہے کہ بھارت نے آبی جارحیت کے لئے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچایا

    • By Admin
    • May 5, 2025
    • 3 views

    ضلع ننکانہ صاحب میں عوامی مسائل کے بروقت حل کیلئے اوپن ڈور پالیسی پر عملدرآمد جاری

    • By Admin
    • May 5, 2025
    • 1 views

    ستھرا پنجاب مہم میں مزید بہتری لانے کے لیے زیر ویسٹ آپریشن کے تحت ضلع بھر میں صفائی آپریشن جاری ہے

    • By Admin
    • May 5, 2025
    • 2 views

    عالمی یوم صحافت کی مناسبت سے ڈپٹی کمشنر ننکانہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ 3 مئی صحافت کی آزادی اور صحافیوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے

    • By Admin
    • May 5, 2025
    • 4 views

    سنی علما کونسل کا بھارتی دھمکیوں اور مودی تولہ نا پاک عزائمکیخلاف پاک فوج کی مکمل حمایت کا اعلان

    • By Admin
    • May 5, 2025
    • 4 views

    تھانہ نیو کراچی انڈسٹریل ایریا پولیس کی موٹر سائیکل لفٹر گینگ کے خلاف کاروائی

    • By Admin
    • May 5, 2025
    • 8 views