ٹنڈوالہ یار (نمائنده خصوصی)
2021 میں ہم نے آئی بی اے ٹیسٹ پاس کیا تھا ایک ضلع میں دو قانون چل رہے ہیں تحصیل چمبڑ اور جھنڈو مری میں 40 مارکس لینے والوں کو نوکریاں دے دی گئی ہیں ہم دو سال سے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں انتظامیہ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود تعلقہ ٹنڈوالہ یار کو آفر آڈر نہیں دیئے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار فرید جروار، لیاقت کالرو، وقاص سرفراز قائم خانی، عزیز لغاری، مجید قمبرانی، مہرین خانزادہ، راشدہ نے ٹنڈوالہ یار پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا تعلقہ ٹنڈوالہ یار میں بہت سی پوسٹنگ خالی ہیں اسکولوں میں بھینسوں کے باڑے بنے ہوئے ہیں وڈیروں کی اوطاقیں بنی ہوئی ہیں اس کے باوجود ہمیں نوکریاں نہیں دی جا رہی ہیں ہم نے آئی بی اے ٹیسٹ جو کہ ایک مشکل ٹیسٹ ہوتا ہے ہم نے محنت کر کے وہ پاس کیا ہے پھر بھی ہم اس شدید گرمی میں احتجاج کر رہے ہیں وہی ٹنڈوالہ یار کی دو تحصیلوں میں 40 مارکس لینے والوں کو نوکریاں دی گئی ہیں ہمیں اپنی بہن اور بھائیوں کو نوکری ملنے پر اعتراض نہیں ہے ہمیں اعتراض اس بات پر ہے کہ یہ ظلم ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے جبکہ سندھ حکومت ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود بھی آفر لیٹر دینے کو تیار نہیں ہیں 2021 میں ہم نے ٹیسٹ پاس کیا ہے اب ہماری نوکری کی عمر ختم ہوتی جا رہی ہے جبکہ دیکھا جائے ایک اصول ہے کہ 30 بچوں کے لئے ایک اساتذہ ہونا چاہیئے ہمارے گوٹھ میں 2500 گھر ہیں ان کے بچوں کو پڑھنے کے لئے صرف دو اساتذہ مقرر ہیں اس کے علاؤہ کئی اسکول اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں نئی بھرتی ہونگی تو ہم سمجھتے ہیں کہ بند اسکول کھل جائیں گے ہماری نسلوں کی ترقی کےلئے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے تعلیم حاصل تب ہی کریں جبکہ استاتذہ بھرتی ہونگے اگر ہمارے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو جلد وزیر اعلیٰ سندھ کے ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے وہ دھرنا تب تک جاری رہے گا جب تک ہمیں آفر لیٹر نہ مل جاتے۔