ٹنڈو آدم(رپورٹ کامران انصاری)
ٹنڈو آدم کے دسویں جماعت کے طالب علم خلیل احمد خاصخیلی نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس پی ٹنڈو آدم محمد موسیٰ ابڑو اس کے ریڈر اصغر لغاری کے کہنے پر مددگار ون فائیو کے پولیس اہلکار سرور کمانڈو اور ایک پولیس اہلکار کے ساتھ مجھے دفتر میں بلایا جہاں پر ڈی ایس پی ٹنڈو آدم کے ریڈر اصغر لغاری نے بلاجواز تھپڑ مارے اور سخت تشدد کا نشانہ بنایا اور میری جیب سے پانچ ہزار آٹھ سو روپے نکال لئے، اور تشدد کرنے کے بعد سٹی تھانے کی پولیس کے حوالے کر کے میرے خلاف منشیات فروخت کرنے کا مقدمہ درج کیا اور جیل بھیج دیا۔ اس نے کہا کہ میں قرآن پاک ہاتھ میں لے کر بیان حلفی دیتا ہوں کہ میرا کبھی منشیات سے کوئی تعلق نہیں رہا اور نہ ہی میں نے کبھی منشیات فروخت کی ہے۔ اس نے کہا کہ ڈی ایس پی ٹنڈو آدم اور اس کے کرپٹ ریڈر نے منشیات فروشوں کے کہنے پر میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرواکر جھوٹا مقدمہ درج ہونے اور جیل بھیجنے کی وجہ سے میرا تعلیمی ریکارڈ اور مستقبل کو داؤ پر لگا دیا، میں دسویں جماعت کا طالب علم ہوں، میرے والد نے پاکستان اور بھارت کی جنگ میں حصہ لیا اور میں غازی کا بیٹا ھوں ۔ ہم سندھ میں رہنے والے پاکستانی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی ایس پی ٹنڈو آدم اور اس کے ریڈرکو فوری طور پر معطل کیا جائے اور ان کے خلاف شفاف تحقیقات کی جائیں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ میں منشیات فروش ہوں تو مجھے سخت سے سخت سزا دی جائے اور اگر میں بے گناہ ثابت ہو تو پھر ڈی ایس پی ٹنڈو آدم محمد موسیٰ ابڑو اور ان کے ریڈر کو فوری طور پر نوکری سے فارغ کیا جائے۔تاکہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔ میرے ساتھ انصاف نہ ہونے کی صورت سخت احتجاج کیا جائے گا۔