ریحان سعید
مورخہ 22 ستمبر2024
ستمبر 2024 کے وسط میں لبنان میں ہونے والے تباہ کن دھماکوں میں حزب اللہ کے زیر استعمال مواصلاتی آلات کو نشانہ بنایا گیا۔ 17 ستمبر کو حزب اللہ کے ارکان میں تقسیم کیے گئے پیجرز میں دھماکے ہوئے تھے ان حملوں کے نتیجے میں کم از کم 12ہلاکتیں ہوئیں، جن میں ہیلتھ کیئر ورکرز اور ہنگامی امدادی کارکن بھی شامل تھے اور تقریبا 3000 زخمی ہوئے تھے۔ زیادہ تر متاثرین حزب اللہ کے زیر کنٹرول علاقوں جیسے بیروت کے مضافاتی علاقے دہیہ، جنوبی لبنان اور وادی بقعہ سے تعلق رکھتے تھے۔ تحقیقات سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ ان واقعات میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا ہاتھ ہے، جس نے ڈیوائسز کی بیٹریوں میں ممکنہ طور پر پی ای ٹی این نامی انتہائی دھماکہ خیز مادہ کو چھپایا تھا۔اسرائیلی نگرانی سے بچنے کیلیے حزب اللہ نے اسمارٹ فونز سے دور ی اختیار کرکے چند ماہ قبل پیچرز درآمد کیے تھے۔
اس کے ایک دن بعد 18 ستمبر کو ہینڈ ہیلڈ واکی ٹاکی میں دھماکوں کی دوسری لہر آئی جس میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہو گئے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان ڈیوائسز کو بھی موساد نے ہوشیاری کے ساتھ پیجرز کی طرح ہی تباہ کیا تھا۔ یہ دھماکے جنوبی لبنان اور بیروت میں ہوئے جن میں سے ایک دھماکہ پیجر دھماکوں کے متاثرین کی تدفین کے قریب ہوا۔ اس واقعے نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری تنازعمیں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ یہ دونوں حملے حزب اللہ کے لیے ایک شدید دھچکا ہیں اور اس کی قیادت نے ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔ یہ واقعات ایک جدید تخریب کاری مہم کی عکاسی کرتے ہیں جس کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے تنازعے کے درمیان حزب اللہ کے مواصلاتی نیٹ ورک کو مفلوج کرنا ہے۔
بین الاقوامی برادری نے ستمبر 2024 میں لبنان میں ہونے والے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک کے توسط سے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے بم دھماکوں کے شہریوں پر اثرات کو شدید قرار دیا ہے۔ یورپی کمیشن کے نائب صدر جوزف بوریل اور دریں اثنا آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے ان دھماکوں کو ‘غیر معمولی طور پر خطرناک’ قرار دیا اور لبنان میں تعینات امن دستوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خاص طور پر بچوں سمیت عام شہریوں پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر ان حملوں کو بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار ہے ۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ ناگزیر نہیں ہے اور انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ لبنان میں وسیع پیمانے پر تشدد کو ہوا دینے سے گریز کریں۔
کیا یہ حملے جدید جنگ کے امکانات کو روشن کر رہے ہیں جس میں روایتی ہتھیاروں سے ہٹ کر سائنس اور آرٹیفیشل زہانت کو بنیادی ہتھیار کے استعمال کیا جاۓ گا اور اس سے ان آلات پر انحصار کرنے سے پہلے اسطرح کے خطروں کا تدارک کرنا کتنا ضروری ہو گا۔ آیُیے پیجرز اور واکی ٹاکیز جیسے مواصلاتی آلات کو دور سے تباہ کرنے کےسائنسی امکانات پر نظر ڈالتے ہیں۔
ٹمپرڈ ڈیوائسز : TEMPERED DEVICES
ہو سکتا ہے کہ پیجرز اور واکی ٹاکیز کو ان کی مینوفیکچرنگ یا ڈسٹری بیوشن کے دوران چھوٹے دھماکہ خیز آلات یا غیر مستحکم اجزاء کے ساتھ سبوتاژ کیا گیا ہو۔ جو مخصوص سگنل دینے پر پھٹ جاتے ہیں۔
سگنل اوور لوڈ: SIGNAL OVERLOAD
ایک اور امکان ریڈیو فریکوئنسی (آر ایف) مداخلت کے ذریعے آلات کو اوور لوڈ کرنا ہے۔ ایک مضبوط ، مرکوز برقی مقناطیسی پلس (ای ایم پی) یا اعلی شدت کا ریڈیو فریکوئنسی سگنل ممکنہ طور پر اندرونی سرکٹری میں کرنٹ میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے ، جس سے اسکی حرارت بڑھ جانے پر دھماکے ہوسکتے ہیں۔
وایٰرس شدہ سافٹ ویئر یا فرم ویئر: MALICIOUS SOFTWARE OR FIRMWARE
زیادہ جدید نظاموں میں جہاں پیجرز یا واکی ٹاکیز کے اندر اپنا سافٹ ویُیر ہے اس میں غلط کوڈ داخل کر دیا جاےّ۔ مثال کے طور اس کوڈ کی مدد سے کسی بھی پیجر کی بیٹری یا کیپسیٹر کو اسکی حد سے پرے اتنا دھکیلا ہو کہ جس سے وہ پھٹ جایُیں۔
ماہرین نے اب یہ سوالات اٹھا رہے ہیں کہ روزمرہ آلات جیسے پیجر اور واکی ٹاکی سے چھڑ چھاڑ کرنے سے ایسے شدید نتائج کیسے حاصل ہوسکتے ہیں۔یہ حملے اسرائیل- حزب اللہ جنگی پہلو کی بجائے جنگی حالات میں ٹیکنالوجی کی کمزوریوں کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ کیا آپ کو کسی خصوصی زاویہ کی تلاش ہے؟
حوالہ جات