( ای این آئی نیوز) ابابیلخیرالبشر موومنٹ کے امیر اسد الحق قریشی کا کہنا ہے کہ سود اللّٰہ تعالیٰ اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ کھلی جنگ ہے اور میں اس جنگ کا حصہ نہیں بن سکتا میں اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں باطل اور سود کے نظام سے بریت کا اعلان کرتا ہوں۔ سودی دخان کے سامنے اپنی بے بسی، لاچارگی، کی بنا پر سود سے لاتعلقی اور بیزاری کا اقرار کرتا ہوں۔ اور اس کے لئے اللّٰہ تعالیٰ سے معافی کا خواستگار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عنقریب ملک گیر سطح پر رکنیت سازی کی مہم کا آغاز کیا جائے گا لیکن ابابیلخیرالبشر موومنٹ کی رکنیت صرف ان افراد کو دی جائے گی جن کا عقیدہ ختم نبوت پر کامل یقین ہو اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں، سود سے بریت کا تحریری حلف اٹھائیں گے اور قرآن مجید کے فرمان کے مطابق اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر تفرقوں میں نہ پڑنے کا عہد کریں گے۔
ابابیلخیرالبشر موومنٹ ایک ثالثی جماعت کا کردار ادا کرے گی جس کے لئے تمام سیاسی، مذہبی، قومیتی، لسانی، مسلکی، شخصیت پرستی، اور ہر طرح کی وابستگی کو پس پشت ڈال کر صرف اتحاد امت، قومی و ملی یکجہتی کے لئے ایک پلیٹ فارم پر تمام مقتدر اور متحرک جماعتوں، تنظیموں، گروپوں اور تحریکوں کو ان کی پہچان، شناخت یا ساخت کو تبدیل کرنے اور بنا کسی اتحاد یا الحاق کے متحد کرنے کی داعی ہے۔
ہم کسی اقتدار کے منصب، قیادت یا اجارہ داری کے متمنی نہیں ہیں اس لئے ہم صرف ثالث کے طور پر سب کو متحد ہونے اور بکھری ہوئی قوتوں کو یکجا ہو کر مشترکہ جدوجہد کی دعوت دیتے ہیں۔
ابابیلخیرالبشر موومنٹ کا زیلی پلیٹ فارم “الف لام میم” اسلامی لابی فار مسلم اسی مقصد کے لئے تشکیل دیا گیا یے۔ جس کے تحت تمام متحرک اور اتحاد کے حامی سربراہان پر مشتمل ایک شوریٰ قائم کی جائے گی اور ان ہی میں مشترکہ مشاورت سے ایک امیر کا انتخاب کیا جائے گا جس کی قیادت میں ایک منظم اور مضبوط حکمت ملی اور لائحہ عمل طے کیا جائے گا پاکستان کے عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی، استحکام پاکستان، مستحکم دفاع، مضبوط معیشت اور علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریے کے تحت پاکستان میں متبادل نظام کے نفاز کے لیے کوششوں کا آغاز کیا جائے گا۔
اسد الحق قریشی کا کہنا ہے کہ ہم صرف اس لیے مسلمان ہیں کہ ہم مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے، اسی وجہ سے ہم اسلام کی حقیقی تعلیمات سے دور ہیں اور درست تربیت نہ ملنے کی وجہ سے ہمارے ایمان کمزور ہو چکے ہیں اور دشمنان اسلام ہماری نوجوان نسل کی منفی زہن سازی سے ہماری صفوں میں دراڑیں پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں ملحد اور منافقین طاقت پکڑتے جا رہے ہیں اور امت کا اتحاد کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ جس کی واضح دلیل فلسطین کے عوام پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جانے کے باوجود امت کی بے حسی اور مجرمانہ غفلت کا مرتکب ہونا ہے۔ ہمیں اجتماعی و انفرادی سچی توبہ کے ساتھ اپنے ایمان کی تجدید کی اشد ضرورت ہے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی اصلاح و تربیت کا اہتمام کر کے انہیں اس اسلام میں دوبارہ داخل کرنا ہو گا جس کا اعلان نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آخری خطبہ میں فرمایا تھا کی آج دین اسلام مکمل کر دیا گیا ہے۔ ہمیں اسی مکمل اسلام کی طرف لوٹنا ہو گا جس میں کسی مسلک یا فرقے کا کوئی وجود نہیں تھا۔