![]() |
فائل فوٹو |
سرگودھا(ای این آئی نیوز ایجنسی)
سرگودھا الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعد عوامی سروے میں عوام پھٹ پڑی کوئی بات کرتا ہوا رو پڑا تو کوئی آسمان کی طرف دیکھنے لگا دونوں حالات میں عوام ہی قربانیاں دیتی جا رہی ہے کبھی پراپرٹی کی مد میں ٹیکس کبھی بجلی گیس کی مد میں کبھی کنٹونمنٹ بورڈ کے نقشہ جات کی مد میں ہمیشہ قربانیاں عوام ہی کیوں دے آخر کار ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز بھی عوامی نمائندگان ہونے کا حق ادا کریں اپنی سہولیات کو 20 % کریں تو شائد عوام پر اس کا بوجھ کم ہو جائے اسی طرح اور بھی محکمے ہیں جن کی سہولیات کو 20% کیا جائے تو عوام کو کوئی سُکھ کا سانس آئے اس وقت دوکاندار حضرات کاروباری حضرات دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں کاروبار تقریباً صرف 10% ہی رہ گئے ہیں جس سے گھر سے آنے جانے کا خرچہ بھی نہیں نکلتا اور اور ہر محکمے کی طرف سے اور ہر حلقہ کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کی طرف وزیراعظم صاحب اور وزیراعلیٰ صاحبہ کو سب ٹھیک ہے کی رپورٹ پہنچ جاتی ہے جو کہ سراسر عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ اور عوامی جذبات کے منافی ہے امیر امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب اور چھوٹے موٹے کاروباری حضرات دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں اپنے بچوں کی فیسیں تک ادا کرنے سے قاصر ہیں اور جو لوگ کرائے کی جگہ پر بیٹھے ہوئے ہیں وہ کرایہ تک ادا نہیں کر پا رہے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور عوام کا حق ہے کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرے روزگار پیدا کرے اور بجلی گیس پراپرٹی ٹیکسوں کی مد میں عوام کو رلیف دیں اور
تاکہ آئندہ بھی عوام ان کو مینڈیٹ دیں اس وقت لوگ ڈھرا دھر اپنی پراپرٹیاں بیچ کر ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں یہ بہت بڑا المیہ ہے
مہنگائی اور کاروبار ٹھپ ہونے سے شائد ایلیٹ کلاس کو کوئی فرق نہ پڑتا ہو لیکن غریب کے گھر فاقے ہیں حکومتِ وقت کو مڈل کلاس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا نہیں تو آنے والا وقت مڈل کلاس طبقہ جس کو ہر ملک کی ریڑھ کی ہڈی بولا جاتا ہے اس کی کمر ٹوٹ جائے گی خدارا اس مڈل کلاس پر رحم کریں۔