ٹنڈوالہ یار (نمائنده خصوصی)
سول ہسپتال کی منتقلی کسی صورت قابل قبول نہیں کی جائے گی سول ہسپتال کی شہر سے باہر منتقلی کے لئے پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے سول سوسائٹی کے لوگوں پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرنا کہاں کا قانون ہے ان خیالات کا اظہار ایڈوکیٹ منصور جروار، عمران خاصخیلی، صہیب فاروق قائم خانی، باغی کالرو نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے مذید کہا کہ اس مہنگائی کے دور میں جہاں غریب دو وقت کی روٹی کےلئے پریشان ہے وہی سول ہسپتال کو شہر سے باہر منتقل کرنے کی تیاری ہے کیسے غریب مریض 800 روپے کرایہ ادا کرے گا کیسے اپنا علاج کروائے گا ہمیں ہسپتال کی منتقلی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم تو یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ٹنڈوالہ یار کا تعلقہ ہسپتال ہے کہاں ہے ڈی ایچ کیو بنانا اچھا عمل ہے صحت کی سہولیات ہونی چاہیئے پر یہاں تو ایک ہسپتال جو کہ صدیوں پرانی بلڈنگ ہے اس کو بند کیا جا رہا ہے پرانی بلڈنگ میں تعلقہ ہسپتال ہونا چاہیے اور ڈی ایچ کیو میں نئے ڈاکٹر ہونے چاہیئے نیا سامان آنا چاہیئے سول ہسپتال کا سامان کیوں منتقل کیا جا رہا ہے ہمیں کوئی ڈر نہیں ہے پولیس نے اور ہسپتال کی انتظامیہ نے ملی بھگت کر کے سول سوسائٹی کے دوستوں سے مزاکرات کرنے کے باوجود ایف آئی آر درج کرنا کہاں کا قانون ہے ہم ان ایف آئی آر سے نہیں ڈرتے ہیں کچھ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ایف آئی آر ہو گی تو سول سوسائٹی ڈر کر اپنا حق چھوڑ دے گی پر ایسا کبھی نہیں ہو گا کچھ بھی اپنا حق لینے کے لئے ہر محاذ پر کوشش کریں گے ایم این اے اور ایم پی ایز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے ووٹرز کی حفاظت کریں آپ کے ووٹرز کو در بدر کیا جا رہا ہے ٹنڈوالہ یار کی عوام کا مطالبہ ہے کہ سول ہسپتال کی منتقلی فوری بند کی جائے دیگر صورت میں عید کے بعد سول ہسپتال کی منتقلی کے خلاف مہم چلائی گئی۔