حیدرآباد میں فلاح و بہبود کے نام پر قائم کے کے ایف اسپتال کی انتظامیہ نے ساڑھے لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر سانس کی تکلیف میں مبتلا ڈھائی سالہ بچے کو کراچی ریفر کرنے سے انکار کردیا۔ نوشہروفیروز کے رہائشی جانثار علی سولنگی نے ویلفیئر کے نام پر قائم کے کے ایف ہسپتال کی انتظامیہ کے خلاف اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے ہمراہ حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ان کا ڈھائی سالہ معصوم بیٹا ساغر علی حیدرآباد کے کے کے ایف اسپتال میں زیر علاج ہے۔ 3 روز قبل جب بیٹے کو اسپتال میں داخل کیا گیا تو اسپتال انتظامیہ نے بچے کو تشویشناک حالت میں کراچی ریفر کرتے ہوئے ساڑھے تین لاکھ روپے کا بل ادا کرنے کا کہااتنی بڑی رقم کا انتظام نہ ہونے پر اس نے اسپتال انتظامیہ کو بڑی مشکل سے جمع کرکے چالیس ہزار روپے دینے کی پیشکش کی تاہم اسپتال انتظامیہ نے بچہ دینے سے انکار کردیا جس پر مجبور ہوکر احتجاج کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کے معصوم بیٹے کی حالت تشویشناک ہے اور وہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اپنے معصوم بیٹے کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے کے ایف ہسپتال ایک فلاحی ادارے کے نام پر رجسٹرڈ ہے، اس میں ملک اور بیرون ملک سے غریبوں کے نام پر چندہ لیا جاتا ہے، لیکن ہسپتال کے اندر غریبوں کے لیے کوئی سہولت نہیں، سارا انتظام پرائیویٹ کا ہے مریضوں کو ہسپتال میں قائم میڈیکل اسٹور سے ادویات خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور باہر سے ادویات کی اجازت نہیں ہے انہوںنے حکومت سندھ، ایم کیو ایم کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ کے کے ایف جو فلاحی ادارے کے نام پر قائم کیا گیا ہے اسے ایک منافع بخش ادارے کے طو ر پر چلانے کا سلسلہ بند کرکے غریبوں کیلئے سستے علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
بدین کی رہائشی فائزہ کوثر نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ میرے موبائل فون سے گھر کی کچھ وڈیو لیک ہوگئیں جس پر کچھ لوگ فون کرکے مجھے بلیک میل کررہے ہیں اور بیس سے پچاس لاکھ روپے کی رقم کا مطالبہ کررہے ہیں انہوںنے کہاکہ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم برانچ میں درخواست دی ہے جو کہ معاملے کی تحقیقات کررہا ہے انہوںنے کہاکہ موبائل کے ذریعے بلیک میل کرنے والے افراد سے انہیں جان کا خطرہ ہے لہذا اعلی ارباب اختیار نوٹس لیں اور تحفظ فراہم کیا جائے ۔
آل پاکستان انجمن تاجران سندھ کے چیئرمین حاجی عبدالمجید میمن نے عبدالقیوم قریشی، محمد امین میمن اور دیگر کے ہمراہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں۔ ملک کی تاجر برادری بدھ 28 اگست کو کراچی سے خیبر تک شٹر بند ہڑتال کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ ملک کے تاجر طبقے اور عوام سے جینے کا حق چھیننا چاہتا ہے۔ ملک کا تاجر طبقہ پہلے ہی کئی طرح کے ٹیکس ادا کرتا ہے جبکہ موجودہ حکومت نے تاجر دوست اسکیم کی آڑ میں جو تاجر دشمن اسکیم شروع کی ہے وہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہے انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر نے ٹریڈ یونین کی ہڑتال کی حمایت کی ہے ہمیں امید ہے کہ حیدرآباد چیمبرز اور چیمبرز آف کامرس ہمارا ساتھ دیں گے کیونکہ ان چیمبرز کا وجود ہمارے ووٹوں پر منحصر ہے۔
سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری صحت سندھ اور دیگر حکام سے 25 ستمبر 2024 تک جواب طلب کرلیا۔حیدرآباد میں سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام میں تعینات اسسٹنٹ محمد اکرم ملاح اپنے وکلا محمد نواز اور آصف جمال سومرو کے ذریعے دائردرخواست کی سماعت کے موقف پر پیش ہوئے درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ سال 2005 میں اس وقت کے صوبائی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر قاضی مجتبی کمال نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسسٹنٹ اکاؤنٹ آفیسر کی پوسٹ پر پاس ہونے والے درخواست گذار محمد اکرم ملاح کو نظر انداز کرتے ہوئے مذکورہ پوسٹ کے لئے فیل ہونے والے امیدوار محمد شعیب رومی کو اسسٹنٹ اکاؤنٹ آفیسر کی پوسٹ پر تعیناتی کا حکم نامہ جاری کردیا جبکہ محمد شعیب رومی نے اسسٹنٹ کے عہدے کے لیے اپلائی نہیں کیا، انٹرویو میں شرکت نہیں کی اور تحریری امتحان میں شریک نہیں ہوئے، جعلی تقرری کرنے والے محمد شعیب رومی کو 2020 ء میں اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ذوالفقار علی دھاریجو نے ترقی دیتے ہوئے گریڈ کے سپرنٹنڈنٹ کا اضافی چارج دے دیا اور آج تک وہ دو عہدوں پر غیر قانونی طور پر قابض ہیں۔ عدالت نے فریقین سے ایسی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔
سندھ یونائیٹیڈ پارٹی ضلع جامشورو کے صدر ایڈووکیٹ خدابخش تھیبو نے حیدرآباد پریس کلب میں آدم ببر، سہراب ببر، ایڈووکیٹ اسد راج، عبدالسمیع چانڈیو اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ میں نے آدم بابر اور ان کے بھائیوں سے 50 ایکڑ زمین سمیت 80 ایکڑ زمین خریدی ہے جس میں کوئلہ بھی ہے جس کے بعد سے حاجی عمر پٹھان، ولی خان پٹھان، شاہ خمین پٹھان اور ودیگر ایس ایچ او جھرک امیر بخش کی مدد سے علاقہ مکینوں کے ذریعے انہیں دھمکیاں دے کر زمین سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ہم فریقین کے درمیان زمین کا معاہدہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور انکار کرنے پر آدم بابر اور اس کے بھائیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرادیئے ہیں۔ اور آدم نے چلتے ہوٹل کو بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ خامین پٹھان کے نام پر کوئی لیز نہیں ہے، پولیس کی مدد سے غیر قانونی کوئلہ نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ خامن پٹھان طاقت ور اداروں اور لوگوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں ، انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شاہخمین پٹھان نے اپنے پرائیویٹ آدمیوں کے ساتھ مل کر زمین کے سابق مالک آدم بابر اغوا کرلیا ہے جس کا کوئی پتہ نہیں چل رہا انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی ٹھٹھ نے زمین کا دورہ کیا ہے لیکن پولیس معاملہ حل کرنے کو تیار نہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ زمین سے کوئلہ نکالنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ زمینوں پر قبضے اور غیر قانونی طور پر کوئلہ نکالنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو سندھ ہائی کورٹ کراچی میں درخواست دائر کی جائے گی۔
جماعت اسلامی کا یوم تاسیس 26اگست2024ء کو رات 8 بجے مرکز تبلیغ اسلام شاہ مکی روڈ حیدرآبادمیں منایا جائے گا جس سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطا ء الرحمن خصوصی خطاب جبکہ امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی صدارت کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد عقیل احمد خان نے کہا ہے کہ 26 اگست 1941 ء کوہندوستان کے مختلف حصوں سے اسلامیہ پارک لاہور کے مقام پر 75 افراد اکھٹے ہوئے اور طویل غور وغوض اور مشاورت سے جماعت اسلامی کے نام سے ایک دینی تحریک قائم کرنے کا اعلان اور آغاز کیا گیا۔جماعت اسلامی وطن عزیز کی واحد دینی جماعت ہے جو ہر قسم کے مسلکی،علاقائی اور قومیت کے تعصبات سے پاک ہے۔اس کے دروازے ہر کسی کیلئے کھلے ہیں،جماعت اسلامی میں شورائی نظام ہے جس میں کارکنان کی مشاورت کو ہمیشہ بڑی اہمیت دی جاتی ہے،ملک کو اس کے بنیادی مقصد سے ہم آہنگ کرنے اور عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا اعتراف اس کے مخالفین بھی کرتے ہیں۔قرار داد مقاصد،تحریک نظام مصطفےٰ ۖ، تحریک ختم نبوت،بنگلا دیش نامنظور اور دیگر قومی تحریکوں میں جماعت اسلامی نے ہمیشہ صف اول میں رہتے ہوئے اپنا شاندار کردار نبھایا ہے۔جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس میں موروثیت کا کوئی شائبہ تک نہیں،یہاں ہر کارکن قائد اور قائد کارکن ہے۔کوئی کارکن بھی قیادت کے منصب تک پہنچ سکتاہے۔دیگر جماعتوں خواہ وہ سیاسی ہوں یا دینی،ان میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں،موروثیت نے پارٹیوں پر قبضہ جما کر انہیں خاندانی پراپرٹی بنا رکھا ہے،باپ کے بعد بیٹا اور بیٹے کے بعد پوتاپارٹی قیادت پر قابض ہوجاتا ہے اور اگر بیٹا یا پوتا اس قابل نہ ہو تو بیٹی نواسی یا پوتی اس منصب جلیلہ پر فائزہوجاتی ہے اور کسی کو اختلاف کی جرأت نہیں ہوتی۔ ایک طبقہ اشرافیہ نے ان پارٹیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، کہیں جاگیردار ہیں کہیں وڈیر ے اور سرمایہ دار اور کہیں قومیت و مسلک کے علمبردار! جبکہ جماعت اسلامی نے ان موروثی خرابیوں اور خاندانی تسلط سے پاک ایک آئینی و جمہوری راستے پر چلتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھا ہوا ہے۔بانی جماعت اسلامی سید مودودی،میاں طفیل محمد ،قاضی حسین احمد اور سید منور حسن کے کسی بیٹے،بیٹی، پوتے یا نواسے نے کبھی خواب میں بھی جماعت اسلامی کا امیر بننے کے متعلق نہیں سوچا۔ جماعت اسلامی کی دعوت کا مرکز و محور ہی اللہ اور رسولۖ اللہ کی ذات گرامی ہے۔اس کی دعوت کا مرکزی نقطہ ہی یہ ہے کہ”اللہ کی بندگی کے ساتھ دوسری بندگیا ں جمع نہ کرو”ہم کسی کو اپنے امیر کی طرف نہیں بلاتے اور نہ کسی خاص شخصیت کی طرف دعوت دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے کارکن اپنے امیر کی اطاعت بھی معروف میں کرتے ہیں جماعت اسلامی عالمی اسلامی تحریکوں کی سرخیل کا کردار ادا کررہی ہے۔ اندرون ملک جماعت اسلامی کے شاندا رماضی نے اس کے تابناک مستقبل کی راہ متعین کردی ہے۔ آج ایک زمانہ جماعت اسلامی کی خدمات، خواہ وہ خدمت خلق کے حوالے سے ہوں، دفاع وطن کے حوالے سے ہوں، جمہوریت کی بحالی اور اسلامی نظام حکومت کے قیام اور آئین پاکستان کی تدوین کے لئے ہوں یا ملک میں سیکولرزم اور فاشزم کا راستہ روکنے کے حوالے سے ہوں کا معترف ہے۔ جماعت اسلامی کی تنظیم ‘طریقہ کار’اپنے کاز سے کمٹمنٹ، خدمت و اخلاص اور صلاحیتوں کا دشمن بھی اعتراف کرتے ہیں۔ جہاد کشمیر اور جہاد افغانستان میں جماعت اسلامی نے بنیادی کردار ادا کیاہے۔یہ جماعت اسلامی کی عوامی مقبولیت اور جدوجہد کا بین ثبوت ہے کہ آج بھی مسئلہ کشمیر کو ایک قومی مسئلہ کی حیثیت حاصل ہے اور حکمران تمام تر عالمی دباؤ کے باوجود اس سے انحراف کی جرأت نہیں کرسکتے۔
حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آبادی کا بڑھتا ہوا بحران ایک پاپولیشن بم بنتا جا رہا ہے جو مستقبل میں پھٹنے پر نہ صرف وسائل کی کمی کا باعث بنے گا بلکہ تاجر برادری اور صنعتکاروں کے لیے بھی سنگین چیلنجز پیدا کرے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافے کی موجودہ شرح ملک کی معیشت اور خاص طور پر کاروباری برادری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی تقریباً 241.49 ملین تک پہنچ چکی ہے جو کہ 2017 میں 207.7 ملین تھی۔ یہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ملک کے وسائل پر بھاری بوجھ ڈال رہی ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں خوراک، پانی اور توانائی کی فراہمی میں پہلے ہی مشکلات درپیش ہیں اور اگر آبادی اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو مستقبل میں اِن مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ حیدرآباد جیسے شہر میں جہاں پہلے ہی انفراسٹرکچر کی کمی اور بنیادی سہولیات کا فقدان ہے آبادی کے بڑھنے سے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ شہر میں بجلی کی فراہمی، پانی کی کمی اور ٹریفک کے مسائل پہلے ہی سنگین ہیں۔ آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ مسائل مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں، جس کا براہِ راست اَثر کاروباری سرگرمیوں پر بھی پڑے گا۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے تاریخی حوالوں سے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں 1970 کی دہائی میں بھی آبادی میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے خوراک کا شدید بحران پیدا ہوا تھا جس نے پورے ملک کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اگر پاکستان میں آبادی کے مسئلے کو فوری طور پر نہ سنبھالا گیا تو ہمیں بھی مستقبل میں ایسے ہی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اُنہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آبادی کے اضافے کے ساتھ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 2023 میں 6.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 2020 میں یہ شرح 4.5 فیصد تھی۔ جب نوجوان طبقہ روزگار سے محروم رہتا ہے تو اس کے اثرات کاروباری برادری پر بھی پڑتے ہیں، کیونکہ عوام کی خریداری کی طاقت کم ہو جاتی ہے اور ملک میں اَمن و امان کی صورتحال بھی بگڑنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ مزید برآں اُنہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث پاکستان کو غذائی بحران کا بھی سامنا ہے۔ فی کس زرعی پیداوار میں مسلسل کمی آ رہی ہے اور پاکستان جیسے زرعی ملک میں یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان اکنامک سروے کے مطابق، 2023 میں فی کس زرعی زمین کا رقبہ 0.15 ہیکٹر رہ گیا ہے، جو 1980 میں 0.29 ہیکٹر تھا۔ یہ کمی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کس طرح آبادی کے دباؤ نے زرعی وسائل کو محدود کر دیا ہے۔صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ پاکستان کی معیشت، خصوصاً صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے شدید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث توانائی اور پانی کی ضروریات میں اضافہ ہوگا جو صنعتوں کی پیداواری صلاحیت کو متاثر کریگا اور نتیجتاً پیداواری لاگت میں اضافہ اور عالمی منڈی میں مسابقت کی کمی کا سبب بنے گا۔ اُنہوں نے حکومت اور تاجر برادری کو خبردار کیا کہ اگر آبادی میں اضافے کے مسئلے کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو ملک کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ خاندانی منصوبہ بندی کے شعور کو عام کرنے اور وسائل کے مؤثر استعمال کے لیے فوری اقدامات اٹھانا وقت کی ضرورت ہے۔ حکومت کو خاص طور پر غریب طبقے کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے خصوصی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ملک کو ایک مستحکم اور پائیدار مستقبل فراہم کیا جا سکے۔
جمعیت علماء اسلام س ضلع حیدرآباد کے امیر مولانا عبدالواحد خان سواتی کے صاحبزادے خیر الرحمن کی اہلیہ کا قضائے الہی سے انتفال ہوگیا جن کی نماز جنازہ گزشتہ رات محمدی مسجد لیاقت کالونی میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں پاکستان شریعت کونسل صوبہ سندھ کے جنرل سیکریٹری مولانا ڈاکٹر سیف الرحمن آرائیں حافظ ارمان احمد چوھان مولانا ابراہیم سواتی مولانا شکیل الزمان قاری سعداللہ خان مولانا اشرف بنوری مولانا طیب مفتی عبدالقیوم حیدری محمد علی شیخ حاجی عمران راجپوت حاجی شبیر سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد علماء کرام ائمہ مساجد و طلباء نے شرکت کی جمعیت علمائاسلام س پاکستان کے امیر مولانا حامد الحق حقانی جنرل سیکریٹری مولانا سید یوسف شاہ صوبائی امیر مولانا احمد الرحمن یار خان نے مولانا عبدالواحد خان سے ان کی بہو کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور مرحومہ کی مغفرت کی دعا کی۔