ضلع بدین کے تحصیل ماتلی کے گاؤں نبی بخش لغاری کے رہائشی عبدالقیوم لغاری نے تھانہ گلاب لغاری کے ایس ایچ او کے ظلم کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ تھانہ گلاب لغاری کے ایس ایچ او فیاض بھرو اور اے ایس آئی سیف اللہ جٹ نے بااثر لوگوں کے کہنے پر ہمارے خلاف خونی کھیل شروع کیا ہوا ہے 2007میں با اثر افراد کے ایماں پر گلاب لغاری پولیس نے میرے بھائی عبدالحق لغاری کو قتل کیا جس کا مقدمہ درج ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ کوئی انصاف نہیں کیا گیا۔ میرے چھوٹے بھائی عبدالحکیم لغاری کے خلاف بااثر لوگوں کی درخواست پر پولیس مقابلے کا جھوٹا مقدمہ درج کر کے ایس ایچ او گلاب لغاری فیاض بھرو نے مجھے تھانے میں بند کر دیا۔ اور دھمکی دی کہ تمھارے بھائیوں کو پیش کرو، ورنہ تم پر بھی اسی یہ کیس ڈال دیں گے اور تمھارے بھائیوں کے خلاف مختلف مقدمات کے علاوہ منشیات کے جھوٹے مقدمات بھی درج کردیاجائے گا انہوںنے کہا کہ جبکہ میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف اس سے قبل کوئی منشیات سمیت کیس درج نہیں ہے انہوںنے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد سے اپیل کی کہ میرے بھائیوں کے خلاف درج کیے گئے پولیس مقابلے کے جھوٹے مقدمے کی ڈی ایس پی سراج لاشاری یا کسی اور ایماندار پولیس افسر سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں اور انصاف وتحفظ فراہم کیاجائے۔
حیدرآباد کے علاقہ جھنڈو ناریجانی کے رہائشی نذیر راجپوت نے اپنے گھر والوں کے ہمراہ باثر افراد اور پولیس مظالم کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ علاقہ کے رہائشی با اثر افراد شوکت ،ریاض، پرویز راجپوت اور دیگر علاقہ میں منشیات کا کاروبار کرتے ہیں جس پر ہم نے منع کیا تو مذکور افراد نے گذشتہ18جولائی کے روز میری موبائل شاپ سے ہزاروں روپے مالیت کے موبائل فون چوری کر کے لے گئے جبکہ میری 8سولر پلیٹوں کو بھی توڑدیں اور میرے بھانجے فرہاد علی کو شدید زخمی کردیا جو کہ تاحال سول ہسپتال حیدرآباد میں زیر علاج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب با اثر افراد نے میرے گھر پر قبضہ کر کے مجھے گھر سے بے دخل کر دیا ہے جس کی وجہ سے میں سخت پریشان ہوں اور اپنے بچوں سمیت در بدر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بااثر ملزمان سے مجھے جانی و مالی نقصان کا خطرہ ہے۔لہٰذا ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ معاملے کا نوٹس لے کر مجھے اور میرے اہلخانہ کو تحفظ و انصاف فراہم کیا جائے۔
میئر حیدرآباد کاشف علی شورو نے حیدرآباد میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اوردیگر فنی خرابیوں کی بنیاد پر شہریوں کو بجلی کی عدم دستیابی کا نوٹس لیتے ہوئے، حیسکو کے چیف ایگزیکٹیو آفسیر سے ان کے آفس جا کر ملاقات کی اور مسائل کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔ میئر حیدرآباد بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت حیدرآباد میں ریکارڈ توڑ گرمی پڑ رہی ہے اور ایسے موقع پر حیسکو کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ عوام الناس کے ساتھ کسی زیادتی سے کم نہیں ہے، شہریوں کو بجلی کی عدم فراہمی کے مسائل میئر سیکریٹریٹ میں روزانہ کی بنیاد آ رہے ہیں، جبکہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں جل جانے والے ٹرانسفارمر کو بھی بروقت تبدیل یا مرمت نہیں کی جاتی جس کے وجہ سے بھی شہریوں کو کئی کئی گھنٹے اور بعض اوقات تو کئی کئی روز بجلی کے بغیر گذارنے پڑتے ہیں اور اس عمل سے نہ صرف شہری پریشان ہو رہے ہیں بلکہ شہر کے کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو بروقت بجلی کی سپلائی کو یقینی بنانے کیلئے ان مسائل کاتدارک کیا جائے،میئر حیدرآباد کاشف علی شورو نے حیسکو چیف کی توجہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو پیش آنے والے مسائل کی جانب مبذول کرائی کہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ یا ٹرانسفار مر کے جل جانے یا کسی اور فنی خرابی کو بروقت درست نہ کرنے کے باعث حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے فراہمی آب اور نکاسی آب کا عمل بھی تعطل کا شکار ہوتا ہے اور عوام کو وقت پر پانی کی سپلائی ممکن نہیں ہو پاتی جبکہ پمپنگ اسٹیشن کے بند ہوجانے سے نکاسی آب کا عمل متاثر ہوتا ہے اور سیوریج کا پانی گٹروں اور لائنوں سے نکل کر سڑکوں پر آجاتا ہے، اسلئے ضروری ہے کہ حیسکو حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے فراہمی آب اور نکاسی آب کے تمام پمپنگ اسٹیشنوں کو بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ روزہ مرہ کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مون سون کے دوران بھی نکاسی آب کو یقینی بنایا جاسکے۔ جبکہ میئر حیدرآبادنے حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کوایکسپریس فیڈر سے سروس فراہم کرنے پر بھی گفتگو کی۔میٹنگ میں میئر حیدرآباد کے ہمراہ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن CEOزاہد کھیمٹیو، میونسپل کمشنر ظہور احمد لکھن، پاکستان پیپلز پارٹی حیدرآباد کے رہنما فرید قریشی،بلال شورو، فیصل عبدالجبار خان اور حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے فوکل پرسن نورمحمد تالپور بھی شریک تھے۔
پاکستان سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے بنوں میں دہشت گردوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر حملوں اور اس میں شہادتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان حکومت اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرائے کہ اس کی سرزمین دہشت گرد وارداتوں کے لیے استعمال نہ ہو دہشت گردی نے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کر کے رکھ دیا ہے آئے دن سیکیورٹی فورسز پر حملے اور جانی نقصان اب معاملات بہت آگے جا چکے ہیں ملک پاکستان کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے اہم اقدامات اٹھانے ہوں گے پاکستان پہلے ہی دہشت گردی سے متاثر ملکوں میں شامل ہے ہزاروں افراد اپنی جانوں کے نذرانے دے چکے ہیں، پاکستان کے بارڈرز پرسخت نگرانی کی ضرورت ہے۔ محمد خالد قادری نے ماہ محرم الحرام میں پاکستان بھر میں امن و امان برقرار رکھنے پرسیکیورٹی فورسز رینجرز پولیس انتظامیہ اور عوام بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیکیورٹی فورس ائندہ بھی امن و امان برقرار رکھنے میں اپنا ایک کردار ادا کرتی رہیں گی۔
حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اپنے محدود وسائل کے باوجود شہریوں کو صاف اور صحت بخش پانی کی فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے ، تمام فلٹر پلانٹس پر واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹریز ہمہ وقت فعال ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر پانی کے معیار کی جانچ کی جاتی ہے جبکہ پانی کو ہر قسم کے جراثیم اور مضر صحت اجزا سے پاک کرنے کیلئے ہائیکو کلورائیڈ کا استعمال باقاعدگی کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ میڈیا سیل حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قاسم آباد کے ایک شہری میں نیگلیریا رپورٹ ہونا باعثِ تشویش ہے تاہم اس کی وجہ کارپوریشن کے پانی کو قرار دینا قبل از وقت ہے ۔ متاثرہ شخص کے تفصیلی لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعہ ہی اس کے جسم میں نیگلیریا امیبا کی موجودگی کے اصل محرکات سامنے آئیں گے اس کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جاسکے گی ۔ تاہم مینیجنگ ڈائریکٹر/ سی ای او واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن زاہد حسین کھیمٹیو نے مئیر حیدرآباد و چئیرمین حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کاشف شورو کی ہدایت پر جملہ ایکسین کو پانی کے معیار کو مزید بہتر بنانے کے لئے ہرممکن اقدامات کی ہدایت کردی ہے ۔
حسین آباد پولیس کی کارروائی میں 2 منشیات فروش گرفتار، مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس کے مطابق حسین آباد پولیس نے دوران پیٹرولنگ اوبھایو شاہ قبرستان کے قریب سے کارروائی کرکے 2 منشیات فروشوں کو چرس فروخت کرتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا ،گرفتار منشیات فروشوں میں مزمل حسین جتوئی اور ظفر علی لاشاری شامل ہیں ، گرفتار ملزمان نے خود کو منشیات فروش ظاہر کرتے ہوئے مختلف مقامات پر منشیات فروخت کرنے کے انکشافات کیے ، گرفتار ملزمان کا سابقہ کرمنل ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے ، حسین آباد پولیس نے گرفتار ملزمان کے قبضے سے برآمد چرس پولیس تحویل میں لیکر نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ۔
سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ حیدرآباد کے انتظامی افسران، سپروازرز و ٹیم ممبران کی جانب سے محرام الحرم کے دوران قدم گاہ مولا علی و دیگر تمام امام بارگاحوں اور جلوسوں کے راستوں اور شہر بھر کی اہم شاہراہوں کی التاش پاک ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے صاف صفائی کی گئی اور کچرا اٹھایا گیا ، اس ضمن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر سندہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ حیدرآباد شکیل احمد میمن کا کہنا تھا کہ ایم ڈی سید امتیاز علی شاہ کے احکامات پر عاشورہ کے دوران شہر بھر میں دن رات ہمارا اسٹاف ایکٹیوو رہا اور شہر بھر کی امام بارگاہوں ، جلوسوں کے راستوں اور شہر بھر کی شاہراہوں اور گلی محلوں کی صفائی ستھرائی کے بہتر انتظامات کیے گئے جس سے میئر حیدرآباد ، کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ حیدرآباد کی تمام ایڈمنسٹریشن اور اہل تشیع کی تمام تنظیمیں مطمئن ہوئی، حیدرآباد کی تمام سماجی تنظیموں نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کیجانب سے محرالحرام بالخصوص یوم عاشور و مجالس کے دوران بہترین صفای کے انتظامات پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کیایگزیگٹیوو ڈاریکٹر شکیل احمد میمن، ڈپٹی ڈاریکٹر سید ذوالفقار حیدر و تمام اسٹاف کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
پاکستان کی سلامتی اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی باہم جڑی ہوئی ہیں۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔انہوں نے کہا کہ 19 جولائی 1947 کو آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے سرینگر میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی تاریخی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس قرار داد کی منظوری نے ثابت کر دیا تھا کہ کشمیری عوام کے دل پاکستان اور اہلِ پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ لیکن 26اکتوبر 1947 کو کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیری مسلمانوں کی خواہشات کے برخلاف اور عالمی استعماری قوتوں کو خوش کرنے کے لیے بھارت سے الحاق کا اعلان کر دیا جس کے بعد سے اب تک مسلمانانِ کشمیر قیامِ پاکستان کے ایجنڈا کی تکمیل کے لیے مسلسل قربانیوں کی عظیم داستان رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیسری مرتبہ بھارتی وزیراعظم منتخب ہونے والے نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عزائم انتہائی خطرناک ہیں لہذا اب محض یوم الحاق پاکستان منانے کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 5 اگست 2019 کو جب بھارت نے اپنے آئین کی شق 370 اور 35A کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا تھا تو یہ پاکستان اور لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف بسنے والے کشمیری مسلمانوں کو کھلا چیلنج تھا۔ پھر یہ کہ انسانی حقوق کے علمبردار کہلانے والے مغربی ممالک اور بین الاقوامی ادارے بھارت کے 5 اگست 2019 کے سفاکانہ اقدامات کے نہ صرف حامی بلکہ اس ظلم میں اس کی شراکت دار بن چکے ہیں اور بھارت کے اس غیر انسانی اور بین الاقوامی قوانین کے سراسر خلاف طرزِ عمل کو رد کرنا تو دور کی بات ہے زبان سے بھی اس کی مذمت کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ عالم اسلام کے اکثر ممالک بھارت سے تجارتی اور سفارتی مفادات کی توقع میں مظلوم کشمیریوں کی بجائے بھارت کے ہی حامی نظر آتے ہیں۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک بھارت 5 اگست 2019 کے اقدام کو واپس نہیں لیتا بھارت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وجود میں آیا لیکن پاکستان میں اسلامی نظام قائم نہ کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان کشمیریوں کے لیے ایک آئیڈیل ریاست نہ بن سکا۔ اگر پاکستان حقیقت میں اسلام کا قلعہ بن جائے تو وہ کشمیری جو پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ اور کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں ان میں ایسا جوش اور ولولہ پیدا ہو جائے گا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیر کی بھارت سے آزادی کو روک نہیں سکے گی۔