مسلم ولڈ آڈر کی راہ میں رکاوٹ
از محمد بلال افتخار خان
آج کل کا مسلمان اگر عزت کی زندگی گزارنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا کہ اُس کے دین ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، اُن کے اصحاب اور اہل بیت اطہار رضوان اللہ اجمعین اور عقائید کے خلاف توہین آمیز فتنہ گری نا کی جائے۔۔۔ تو لازم ہے کہ وہ امت کے نظریے کو سمجھے اور اس نظریے سے جڑے۔۔ جب ایک مسلمان کی عزت ، آبرو اور حرمت کے لئے امت میں احساس پیدا ہو جائے گا اور وہ اُن کے لئے اپنے مفاد چھوڑ کر کھڑے ہونا شروع ہو جائین گے تو پھر کسی کی جرت نہیں ہو گی کہ وہ اپنی حدود سے نکل کر فتنہ پروری کرنے کی جرت کر سکے۔۔۔ دشمن پہلے مسلم خون کی بے قدری کرتا ہے، جب ہم خاموش رہتے ہیں تو وہ شعائر اسلام پر حملہ کرتا ہے ، جب ہم اس پر بھی آنکھین بند کر لیتے ہیں تو پھر ہی وہ جرت کر کے پیغمبر اسلام پر الزامات لگا کر ہمیں اپنے تشخص سے دور کرنے کی سعی کرتا ہے۔۔۔
یقین جانو اسلامی عالمی نظام یا عالمی اسلامی پولیٹیکل آڈر صرف مسلمانوں کی منتشر خیالی اور اپنی شناخت کی دوری کی وجہ سے نقصان اُٹھا رہا ہے۔۔۔
عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کو دیکھ کر ارشاد فرمایا : اے کعبہ ! تو کس قدر پاکیزہ ہے ، تیری خوشبو کس قدر عمدہ ہے اور تو کتنا زیادہ قابل احترام ہے ؛ ( لیکن ) مومن کی عزت و احترام تجھ سے زیادہ ہے ، اللہ تعالی نے تجھ کو قابل احترام بنایا ہے اور( اسی طرح ) مومن کے مال، خون اور عزت کو بھی قابل احترام بنایا ہے اور اسی احترام کی وجہ سے اس بات کو بھی حرام قرار دیا ہے کہ ہم مومن کے بارے میں ذرا بھی بد گمانی کریں۔یہ حدیث طبرانی میں مرفوعا نقل کی گئی ہے اور ترمذی میں موقوفا روایت کی گئی ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ اللہ جل شانہ کے نزدیک کعبہ اور مومن دونوں کی حیثیت و عزت ہے ؛ البتہ مومن کی عزت و احترام زیادہ ہے۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر
آج دین کی سربلندی کے دعوے داروں کی اکثریت دین سے زیادہ اپنی آنا کی سربلندی چاہتی ہے۔۔ اسی لئے جوڑنے سے زیادہ یہ تفریق پیدا کر رہے ہیں۔
علمی مسائل پر اختلاف تحقیق کا راستہ کھولتا ہے۔ دونوں فریقین جو صدق دل سے علم کی جستجو میں ہوں بحث اور دلائل کے بعد اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جو ان کے درمیان احترام اور محبت کا سبب بن جاتا ہے۔۔لیکن بحث کی جب بنیاد ہی آنا کی تسکین ہو تو صرف فتنہ پیدا ہوتا ہے۔۔۔ غلط اور تمسخر سے لبریز الفاظ استعمال ہوتے ہیں آور تفریق میں اضافی ہوتا ہے۔۔
جہلم کے ایک انجینئر صاحب تبلیغ دین کی بجائے اپنے رویے سے یہی کر رہے ہیں۔۔ عالم صاحب علم اور صاحب اخلاق ہوتا ہے۔ اس کا اخلاق اور کردار اس کے علم کی گہرائی کا پتہ دیتے ہیں۔۔
عدل اور اسلام پرستوں کو اپنے نفوس کی چھوٹی چھوٹی خود پسندیوں کو چھوڑنا پڑے گا ۔ انگ ،نسل اور فرکے سے بلند ہو کر حب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک ہونا ہو گا ورنہ سب دعوے جھوٹے ہی ہو نگے۔ اور جھوٹ کی قسمت مار کھانا ہے۔
دوستو ! لا الہ الاللہ کہنے اور ماننے کا تقاضہ یک جہتی ،اتحاد اور اللہ اور اس کے رسول سے وفاداری ہے۔۔
تو اے دوستو، آو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں اور ایک ہو جائیں۔۔۔ اللہ ہمیں ایک کرے۔۔۔آمیں
مسلمان اس وقت تک انتشار کا شکار رہیں گے جب تک وہ آئیڈیاز کی جگہ آئیڈیالوجی مغربی تہذیب سے لے کر سیاست اور معاشرت میں سدھار کی کوششیں کرتے رہیں گے
خاص ہے ترتیب میں قوم رسول ہاشمی