پاکستان میں بھیک مانگنا ضرورت کی بجائے ایک پیشے میں تبدیل ہو گیا ہے یہ سماجی مسئلہ تمام قصبوں شہروں میں،مساجد کے قریب تقریبات اور ہجوم عوامی مقامات پر نظر اتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 23 کروڑ کی آبادی میں سے ڈھائی کروڑ افراد پیشہ ور بھکاری ہیں۔
رواں سال 2024 میں عرب نیوز کے مطابق سعودی پولیس نے مسجد الحرام کے گرد کاروائی کرتے ہوئے 4 ہزار سے زائد بھکاریوں کو گرفتار کر لیا جس میں سے 90 فیصد بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ محکمہ پبلک سیکیورٹی نے مملکت میں مقیم شہریوں اور غیر ملکیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پیشہ ور بھکاریوں کو خیرات نہ دیں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اسلام میں بھیک مانگنا سختی سے حرام ہے حاجی کسی کو صدقہ نہ دیں بھیک مانگنا ملک کے امن کے لیے
بھی خطرہ ہے کیونکہ ان بےکاریوں کے پیچھے منظم مافیاں کا ہاتھ ہے اور وہ دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت میں ملوث ہو سکتے ہیں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے علاوہ مختلف مقامات پر انسدادِ بھیک مانگنے والے محکمے کی ٹیمیں موجود ہیں جنہوں نے 4 ہزار سے زائد بھکاریوں کو گرفتار کیا ہے۔
2023 میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں وزارت اوورسیز کے سیکرٹری ذوالفقار حیدر نے بتایا کہ پاکستان سے بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد بیرون ملک منتقل ہو رہی ہے جس سے انسانی سمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے بھی اس بات کا انکشاف کیا کہ غیر ممالک میں گرفتار کیے گئے 90 فیصد بیکاری پاکستانی نژاد ہیں۔جو حجاج کے ویزوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں جو حرم جیسے مقدس مقامات سے پکڑے گئے ہیں سعودی عرب میں جیب کتروں کی بڑی تعداد پاکستانی شہریوں کی ہے جو پاکستان کے لیے بے عزتی اور جگ ہنسائی کا باعث ہے۔