مرکز قومی زبان کے تحت قبا آڈیٹوریم میں عید ملن تقریب کا انعقاد کیا گیا
اس تقریب کے مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی سندھ اور سابق ممبر قومی اسمبلی محمد حسین محنتی صاحب تھے
عید ملن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب محمد حسین محنتی صاحب نے فرمایا کہ قائد اعظم رحمت اللہ علیہ نے قیام پاکستان کے بعد اردو زبان کے حوالے سے یہی فیصلہ کیا تھا کہ اردو ہی قومی زبان ہوگی اور اسے سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے گا
اس بات کا اعادہ انہوں نے ڈھاکہ میں بھی کیا جہاں کچھ شر پسند لوگ بنگالی زبان کو قومی زبان کا درجہ دینا چاہتے تھے لیکن قائد اعظم نے اس سازش کو پہلے ہی بھانپ لیا تھا اور وہ چاہتے تھے کہ مشرقی اور مغربی پاکستان جو متحدہ پاکستان ہے اس کی ایک ہی قومی اور سرکاری زبان ہونی چاہیے اور اسی کا انہوں نے ہر جگہ عزم کا اظہار کیا
آئین کے تحت بھی اردو کو قومی زبان کا درجہ درجہ دیا جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ۵٠ سال سے زیادہ گزرنے کے باوجود اردو کو سرکاری زبان کا درجہ نہیں مل سکا
سن ٢٠١۵ء میں جسٹس جواد ایس خواجہ صاحب نے ٨ ستمبر کو تاریخی فیصلہ دیا اور انہوں نے یہ کہا کہ اردو کو سرکاری زبان کی حیثیت سے ١٠ سال کے اندر اندر نافذ کر دیا جائے ۔۔۔ محنتی صاحب نے کہا کہ مرکز قومی زبان کے تحت اردو کے نفاذ اور اس کی ترویج کے لیے جو کوششیں ہو رہی ہیں وہ قابل تحسین ہیں
مرکز قومی زبان کے تحت عید ملن تقریب میں نور الدین نور اور عبداللہ منہاس نے اپنا کلام پیش کیا
اس تقریب سے معتمد اطلاعات جماعت اسلامی سندھ مجاہد چنا، بزم سخن کے منتظم عبید ہاشمی، مرکز قومی زبان کے مرکزی رہنما کلیم علی خان ، سید صبغۃ اللہ ، صوبائی صدر انجینیئر انتصار غوری ، صحافی اور شعبہ تعلیم سندھ کے نائب صدر سعیداحمدصدیقی، اردو اتحاد کے رہنما فہیم برنی ، تحریک تحفظ اردو کے سربراہ علی مرتضی ، ایف آئی او کے رہنما فیضان فاروقی ، کراچی کیمبرج گروپ آف سکولز کے ڈائریکٹر اظفر ولی ، کراچی فیڈریشن آف سکولز کے صدر ڈاکٹر ارشد علی خان و دیگر نے خطاب کیا