سرگودہا(رپورٹ ای این آئی)سرگودھا اختیارات کا درست استعمال کرنے پر کمشنر سرگودہا نے نئے تعینات ہونے والے چیف آفیسر کو فوری سرنڈر کرنے کا حکم جاری کردیا جس سے شہریوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے. میونسپل کارپویشن سرگودہا کے اس مخدوش حالات میں ایسا چیف آفیسر کارپوریشن میں تعینات ہوا تھا جس نے دو دن میں ہی کارپوریشن کی تمام برانچز میں ہونے والی بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں سے واقف ہوگیا تھا اور عوامی شکایات کے لیے روزانہ کھلی کچہری لگانے کا اعلان کیا اتھا جس میں ہربرانچ کا افسر موجود ہوکر شکایت کا بروقت ازالہ کرنا تھا،لیکن محسوس ہوتا ہے کہ اس کو ایک سازش کے ذریعے میونسپل کارپوریشن سے ہٹایا جارہا ہے زرائع کے مطابق سرگودہا میونسپل کارپوریشن میں نئے تعینات ہونے والے چیف آفیسر نعیم اللہ وڑائچ انیسویں سکیل کا حامل سرگودہا سمیت پنجاب بھر کی ٹی ایم ایز اور کارپوریشنز کی انتظامی پوسٹوں پر رہ کر پیشہ ورانہ کام کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں سیاسی و سماجی شخصیات اور انٹرنیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے ذمہ داران نے چیف آفیسر کی معزولی پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نادیدہ طاقتیں سرگودہا کی تعمیروترقی اور ہے۔یراعلی پنجاب کے ویژن کے مطابق اس کو ماڈل سٹی بنانے کے عمل میں رکاوٹ بن رہے ہیں ذراِئع نے اس امر کا بھی اظہار کیا ہے کہ چیف آفیسر نعیم اللہ وڑائچ کو میونسپل کارپوریشن سرگودہا میں اصلاحی اقدامات کرنے کی پاداش میں تختہ مشق بنا کر سرنڈر کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ شہریوں نے اس کو وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا خوشحال پروگرام سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے