بیورو رپورٹ : بانی و چئیرمن جناح کا سفید انقلاب ڈاکٹر صادق علی سید صاحب نے پاکستان کے موجودہ حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان اور آئین کی شق نمبر 2 میں واضح درج ہے کہ پاکستان کی ریاست کا دستور اسلامی اور قرآن مجید کے احکامات کے عین مطابق ہو گا۔ اتنی سادہ سی بات ہمارے قانون دانوں، ماہرین آئین کے دعویداروں، عدلیہ، وکلاء اور دیگر ارباب اختیار کو کیوں سمجھ نہیں آتی؟
سورۃ یونس کی آیت نمبر 35 میں اللّٰه تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ:
کہہ دو کیا تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو صحیح راہ بتلائے؟ کہہ دو اللہ ہی صحیح راہ بتلاتا ہے، تو اب جو صحیح راستہ بتلائے اس کی بات ماننی چاہیے یا اس کی جو خود راہ نہ پائے (یعنی جسے خود ہدایت کی ضرورت ہو) جب کوئی اور اسے راہ بتلائے، سو تمہیں کیا ہوگیا کیسا انصاف کرتے ہو؟
مندرجہ بالا آیت کی روشنی میں کیا کسی سرکاری ملازمت یا آئینی ادارے میں ایسے افراد جو خود گمراہ ہوں، جرائم پیشہ ہوں، خود کو آئین و قانون سے بالا سمجھتے ہوں، بد کردار اور بد فعل ہوں، خصوصاً عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منکر (قادیانیوں اور احمدیوں) کو کیسے سرکاری ملازمت یا پارلیمنٹ کا رکن بننے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟
اب یہ بات پاکستانی عوام اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں، عدلیہ، وکلاء حضرات، اساتذہ، پروفیسرز، اداروں سے وابستہ افراد کو سمجھ لینی چاہیئے کہ پارلیمانی نظام ایک جمہوری دھوکہ ہے، غیر آئینی ہے، غیر جمہوری ہے کیونکہ اس میں حقیقی جمہوریت کی نفی ہے، ہر شہری کا ووٹ برابر ہے نہ ہر حلقے میں درج ووٹ دوسرے حلقے کے برابر ہیں یعنی متناسب نمائندگی کے نام ووٹ کو تقسیم کرنے کا گھناؤنا کھیل گزشتہ سات دہائیوں سے کھیلا جا رہا ہے۔
یہی بات قائد اعظم نے 10 جولائی 1947 کی اپنی تحریر میں پارلیمانی نظام کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے لکھی تھی اور پاکستان کے لیے صدارتی نظام جس سے ملک میں خوشحالی آئے نافذ کرنے کی تلقین کی تھی۔ اور یکم جولائی 1948 اسٹیٹ بینک کے افتتاح کے موقع پر بلا سود معاشی نظام لاگو کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
محمد علی جناح کے پاکستانیو!! کو جو قائد اعظم محمد علی جناح کا خوشحال پاکستان چاہتے ہیں ان پہ لازم ہے کہ وہ حکم خداوندی، قرارداد مقاصد اور بابائے قوم کی وصیت کے مطابق جلد از جلد وصیت پر عملدرآمد کے مقدمے 149/2022 میں ڈاکٹر صادق علی سید کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔ تا کہ پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست بنانے میں مدد کی جا سکے۔