(رپورٹ سٹی اڈیٹر ڈاکٹر عبدالرحیم)
ملیر سٹی تھانے کی حدود میں منشیات فروشوں کا راج پولیس کی مبینہ سرپرستی میں زہر کا کاروبار عروج پر
شہر قائد میں منشیات فروشی کے ناسور نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا ہے ملیر سٹی اردو نگر تھانے کی حدود میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں نہ صرف مضر صحت منشیات، گٹکا، ماوا اور دیگر جان لیوا اشیاء کی کھلے عام فروخت ہو رہی ہے بلکہ یہ کاروبار دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایس ایچ او ملیر سٹی کی زیر نگرانی، تھانے کا اہلکار بیٹر اپنے دیرینہ ساتھی اور بدنام زمانہ منشیات فروش تہور شیخ کے ساتھ مل کر علاقے بھر میں منشیات کے اڈے چلا رہا ہے۔ ان ملیر سٹی اور سعودآباد دونوں نے تھانے کی حدود میں سینکڑوں کیبن قائم کر رکھے ہیں جہاں کھلے عام نشہ آور اشیاء کی خرید و فروخت کی جا رہی ہے مزید یہ کہ یہ گروہ علاقے میں بڑے پیمانے پر محسن عرف کھنہ کا چھالیہ، گٹکا، ماوا، تمباکو اور دیگر مضر صحت اشیاء کی بھی ترسیل اور سپلائی میں ملوث ہے، اور یہ سب کچھ کسی سب ڈسٹریبیوٹر کے منظم نیٹ ورک کی طرح کیا جا رہا ہے
رپورٹ کے مطابق، جن افراد پر منشیات اور مضر صحت اشیاء کی فروخت میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں، ان کے نام درج ذیل ہیں:
منشیات فروش:
1. ذیشان عرف انڈین
2.محسن عرف کھنہ کھوکھراپار ملیر سٹی۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود پولیس کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی۔ شہریوں نے وزیر داخلہ۔ضیا الحسن لنجار آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی ملیر خالق صاحب سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر نوٹس لے کر نہ صرف ملیر سٹی تھانے میں موجود کالی بھیڑوں کا احتساب کریں بلکہ ان تمام مضر صحت کاروباروں کو بند کروا کر نوجوان نسل کو تباہی سے بچائیں شہریوں کا کہنا ہے کہ “آج جو نوجوان نشے کا شکار ہو رہے ہیں، کل وہ ہمارے ہی گھروں کے فرد ہو سکتے ہیں، اس لیے اس زہر کے کاروبار کو بند کرنا ریاستی اور اخلاقی فریضہ ہے
