
ڈھ گئے سارے کچے گھر
مرزا سکندر بیگ
اس وقت آدھے سے زیادہ پنجاب تاریخ کے خوف ناک ترین سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔
کے پی کے گلگت بلتستان اور کشمیر کے بعد
خون آشام طوفانی لہریں پنجاب کے میدانی
علاقوں میں بلا روک ٹوک تباہی مچانے میں مصروف ہیں دل دہلا دینے والے روح فرسا
مناظر مشاہدے میں آرہے ہیں لگتا ہے انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا ایکٹو ہونے اور تسلسل کے ساتھ ہائی فلڈ الرٹ جاری ہونے کے باوجود لوگوں نے اپنی جانیں اموال مویشی اور ضروری اشیائے خوردونوش محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے ذرا بھی منصوبہ بندی نہیں کی ہر طرف افراتفری کا عالم ہے لاکھوں مویشی گائیں بھینسیں بڑی تعداد میں لہروں کے ساتھ نامعلوم منزل کی طرف رواں دواں دکھائی دے رہی ہیں لاکھوں ایکڑ پر کھڑی تیار فصلیں تباہ ہو چکی ہیں مکانات ملبے کا
ڈھیر بن چکے ہیں سڑکیں سکول ہسپتال
اور انفراسٹرکچر زمین بوس ہو چکے ہیں سیالکوٹ کے علاوہ شہروں کے شہر تاراج ہو رہے ہیں بے شمار قیمتی جانیں لہروں کی نذر ہو رہی ہیں
حکومت خبریں سنانے پر مامور ہے عہدےدار اپنی نالائقیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بھارت کو موردالزام ٹھہرا رہے ہیں حالانکہ ہر سال مون سون کا اغاز ہوتے ہی کیشی ایریاز میں غیر معمولی بارشوں کے سبب فلڈ جنریٹ ہوتے ہیں جو اپنے قدرتی راستوں میں آنے والی ہر شے کو تہس نہس کرتے ہوئے سمندر میں ضم ہو جاتے ہیں
(climate changes ) موسمی تبدیلیوں کے عالمی ماہرین گذشتہ کئی دہاہیوں سے ہمالیہ کے
دامن میں آباد ممالک بھارت نیپال افغانستان اور پاکستان کو کلاوڈ برسٹ اور گلیشیر برسٹ جیسے تباہ کن خطرات سے متواتر آگاہ کر تے آ رہے تھے اسی لئے یورپین ممالک ہر سال موسمی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کو گرانٹس وغیرہ بھی جاری کرتے ہیں ہماری حکومتوں کی ترجیحات میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے محکمے تو موجود ہیں لیکن بد قسمتی سے یہ محکمے قطعی طور پر لانگ ٹرم منصوبہ بندی نہیں کرتے اب صورت حال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے موسمی تبدیلیوں کے پیش نظر مستقبل میں ندی نالوں اور دریاوں کے کناروں پر آباد لوگوں کو بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرنی پڑ سکتی ہے موجودہ فلڈز کی شدت کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ اب چھوٹے موٹے ڈیمز طاقتور لہروں کے سامنے ٹھہرنے کی سکت نہیں رکھتے پانی کو سٹور کرنے کے لئے منگلا اور تربیلا جیسے کنکریٹ کے ڈیمز تعمیر کرنے پڑیں گے
سیلابی ریلا بہت جلد اپنی تمام تر
حشرسامانیوں کے ساتھ زیریں ںسندھ
کے علاقوں میں داخل ہو جائے گا سیلابی لہروں کی زد سے بچنے کے لئے سندھی بھائی بہنوں کو اپنے مال مویشیوں اشیائے خوردونوش خیموں اور ضروری ادویات کے ساتھ محفوظ مقامات پر شفٹ ہو جانا چاہیے متاثرین سیلاب حکومت سے کسی قسم کی امداد کی توقع نہ رکھیں ان کے خوشنما وعدوں اور بیانات کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں ان کے زیادہ تر فوٹو شوٹس نمائشی اور رسمی نوعیت کے ہوتے ہیں
ذہن میں رکھیں کہ اگلے سال بایس فیصد بارشیں زیادہ برسیں گی گلوبل وارمنگ اور کاربن پروڈیوسنگ کے علاوہ ہم خود بھی ماحول دشمنی میں کسی سے پیچھے نہیں جب مظاہر قدرت میں رخنہ اندازی بڑھے گی تو زمین پر موسم بھی کروٹ بدلیں گے پاکستان زمینی درجہ حرارت بڑھنے کے باعث برائے راست سنگین قسم کے خطرات کی زد میں ہے شجر کاری کے علاوہ واٹر کورسز کو گہرا کرنے کے لئے سنجیدگی سے کام کا آغاز کیا جائے اب زندگی پہاڑی علاقوں میں بھی
سیلابوں سے محفوظ نہیں ہے منصوبہ بندی کرنے سے پیشتر مقامی لوگوں کے تجربات اور تجاویز کو مد نظر رکھا جائے اللہ تعالی سیلاب میں گھرے پاکستانیوں کی مشکلات دور فرمائے اور لہروں کی نذر ہو جانے والوں کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے امین ثم آمین
یہ زمیں آفات سے دو چار ہے
زندگی صدمات سے دو چار ہے
آنکھ بھر لائی سمندر شہر میں
ہر گلی برسات سے دو چار ہے
راستے ویراں پڑے ہیں سامنے
ہر قدم خدشات سے دو چار ہے
بر لب, دریا سکندر قافلہ
پیاس کی بہتات سے دو چار ہے سکندربیگ
