ڈسٹرکٹ ایسٹ میں بلڈر مافیا کا راج قائم
*خداداد کالونی کے پلاٹ نمبر C-246/2 پر غیر قانونی فلورز کی تعمیر جاری*
*نوٹس کے باوجود ڈیمولیشن نہ کی گئی، 24 گھنٹے کا وقت دے کر بھی ایکشن نہ ہوا*
*بلڈر نے ڈیمولیشن افسر سے سیٹنگ کرلی، لاکھوں کی رشوت وصول کی گئی، زرائع*
*کراچی (اسٹاف رپورٹ) شہر میں ہائی رائز عمارتوں کی تعمیرات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک جانب ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو شہر میں جاری غیر قانونی تعمیرات کیس میں آئے روز ہائی کورٹ میں پیشیاں بھگتنی پڑ رہی ہیں تو دوسری جانب ایس بی سی اے میں بیٹھے افسران غیر قانونی تعمیرات کے عوض بلڈر مافیا سے بھاری نظرانے وصول کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ انہی رشوت خور افسران میں ایک نام ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ایسٹ علی اسد کا بھی آتا جنہوں نے گزشتہ دنوں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بطور ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ایسٹ کا چارج سنبھالا اور آتے ہی خداداد کالونی کے پلاٹ نمبر C-246/2 پر جاری تیسری منزل کی غیر قانونی تعمیرات کے عوض بلڈر امداد سے لاکھوں روپے بطور رشوت وصول کر لیئے۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ مورخہ: 13 مارچ 2024 کو ڈپٹی ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ایسٹ کی جانب سے پلاٹ نمبر C-246/2 کے بلڈر کو 24 گھنٹے کا نوٹس جاری کیا تھا لیکن 24 گھنٹے کے بعد بھی کارروائی نہ کی گئی بلکہ آج مورخہ: 20 مارچ 2024 بوقت دوپہر 02:00 بجے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ڈیمولیشن ٹیم مذکورہ عمارت کو مسمار کرنے کے لیئے حاظر ہوئی لیکن ڈیمولیشن کرنے کی بجائے بھاری نظرانہ لے کر بلڈر امداد کو دفتر میں افطار کی دعوت دے ڈالی۔ زرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت پر تیسری منزل کی غیر قانونی تعمیرات مکمل کرلی گئی ہے جبکہ چوتھی منزل پہ پینٹ ہاؤس تعمیر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ بلڈر امداد نے ڈائریکٹر ایسٹ اور ڈیمولیشن عملے کو بھاری نظرانہ دے کر خرید لیا اور غیر قانونی تعمیرات کا اجازت نامہ حاصل کر لیا۔ واضح رہے کہ خداداد کالونی کا علاقہ مزار قائد کی حدود میں آتا ہے جہاں گراؤنڈ پلس 1 سے زیادہ بڑی عمارت تعمیر کرنے کی اجازت نہیں لیکن مذکورہ بلڈر نے چوتھی منزل کی تعمیر کی تیاری کرلی۔ درخواست گزار نے اینٹی کرپشن اور چیف سیکریٹری سندھ کو درخواست ارسال کر دی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مذکورہ عمارت پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قانون کی رٹ قائم رہے گی یا بلڈر مافیا کی۔*