حیدراباد (رپورٹ عمران مشتاق) پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ شبیر حسن انصاری نے اپنےدیگر ساتھیوں کے ہمراہ حیدراباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوۓ۔ بلدیہ اعلی حیدرابادپر جبری طور پر مسلط کئیے گئیے مئیر کی جانب سے 50 ارب روپے سےزائد کے ترقیاتی کام کرانے کے دعوے پر حیرت اور تعجب کا اظہار کیا صاحبزادہ شبیر حسن انصاری نے کہاکہ اگر حیدراباد کی تعمیر و ترقی پرایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ محض 10 ارب روپے بھی خرچ کردئیے جائیں تو شہرکانقشہ بدلا جاسکتا ہے مئیر بلدیہ سے پوچھا جاۓ کہ انہوں نے 50 ارب روپے کہاں خرچ کئیے ہیں اگر اج اس پر خاموش رہا گیا تو یہ سب کچھ برباد کرکے رکھ دیں گے شہر میں جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوۓ ہیں شہری عوام انتہائ تکلیف میں زندگی بسر کرنے بر مجبور ہیں بنیادی سہولیات سے لوگ محروم ہیں ہر ماہ مئیر 9 ٹاون چئیرمین اور 166 یونین کونسل کو ماہانہ 50 کروڑ روپے فنڈ ملتا ہے وہ فنڈ کس کی ہدایت پر اور کہاں خرچ ہوتا ہے کوئ پوچھنے اور دیکھنے والانہیں ہے سندھ میں کرپشن کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے سابق رکن قومی اسمبلی نے کہاکہ اٹو بھان روڑ سندھ حکومت نے بنایا ہے اس کی تعمیر میں بلدیہ کا کوئ کردار نہیں ہے اگر ایسانہیں ہے تو پھر سنڈھ حکومت نے پیسہ کہاں خرچ کیا ؟ مئیر پلدیہ کو جبری طور مسلط کرنےکے لئیے حیدراباد میونسپل کارپوریشن میں ٹنڈو جام ٹنڈو حیدر کو شامل کیا گیا تاکہ شہری علاقے سے مئیر کو انے سے روکا جاسکے ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا انتظامی ڈھانچہ کو بہتر بنانے کے بجاۓ یہ عمل کیا گیا صاحبزادہ شبیر حسن نے کہاکہ انتظامی طور پر مذید صوبے بنانے میں کوئ حرض نہیں دنیا میں ایسا ہوتا ہے انہوں نے مئیر بلدیہ کی جانب سے حیدراباد میں 50 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی کام کرانے کے دعوے کے خلاف سندھ ہائ کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیتے ہوۓ کورکمانڈر سندھ سے پر زور اپیل کی کہ وہ ایجینسیوں سے اس کی تحقیقات کرائیں اور کرپشن ثابت ہوجانے پر ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جاۓ