(رپورٹ ای این آئی)یہ قطر کا الحدید ائیر بیس ہے جو قطر کم لیکن امریکہ کے زیادہ استعمال میں ہے اس ائیر بیس کو قطری ائیر فورس، امریکی ائیرفورس اور برطانوی رائل ائیر فورس آپریٹ کرتی ہے اس کا رقبہ 12 مربع میل ہے اسے 1996 میں قائم کیا گیا جون 2017 کی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ائیر بیس میں مختلف ممالک کے 11000 کے قریب مختلف ممالک کی فورسز کے لوگ موجود ہیں اور 100 کے لگ بھگ جنگی جہاز موجود ہیں
اس کی تاریخ یہ ہے کہ 1991 میں امریکہ کے عراق میں آپریشن Desert Storm کے بعد قطر اور امریکہ کے درمیان دفاعی تعلقات میں اضافہ ہوا جس کی بدولت الحدید ائیر بیس تعمیر کیا گیا جس کی لاگت ایک بلین ڈالر تھی
نائن الیون کے بعد امریکہ نے اس بیس کو افغانستان پر فضائی حملوں کیلئے استعمال کیا اس وقت تک امریکہ اس بیس کو خفیہ طور پر چلا رہا تھا لیکن پھر 2002 میں اس وقت سرکاری طور پر امریکہ کی اس ائیر بیس میں موجودگی کا انکشاف ہوا جب امریکی نائب صدر ڈک چینی ادھر آ کر رکا
پھر 2003 میں امریکہ کی قیادت میں اتحادی طاقتوں نے عراق میں آپریشن شروع کیا تو اس قطری ائیربیس کو نہ صرف امریکہ نے بلکہ اتحادی طاقتوں نے بھی استعمال کیا جس میں برطانوی اور آسٹریلوی فضائیہ سر