
(رپورٹ ای این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے کو درپیش شدید چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مفصل اور ٹھوس منصوبہ پیش کرے۔ یہ مطالبہ خاص طور پر بجلی چوری پر قابو پانے اور تقسیم کار کمپنیوں کے لائن نقصانات کو کم کرنے سے متعلق ہے۔ آئی ایم ایف کی اس شرط کا مقصد ملک کے گردشی قرضے (Circular Debt) کے بحران کو مستقل طور پر ختم کرنا ہے، جو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑا بوجھ بن چکا ہے۔ فنڈ نے پاکستانی حکام سے بجلی چوری کو روکنے، سسٹم کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے اور کیپسٹی چارجز میں کمی لانے کے لیے بھی تفصیلی تجاویز طلب کی ہیں تاکہ توانائی کے شعبے کو مالی طور پر مستحکم کیا جا سکے۔ یہ تمام اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ جاری توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت اگلی قسط کے حصول کے لیے کیے جانے والے دوسرے اقتصادی جائزے کے مذاکرات کا حصہ ہیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے منصوبوں اور توانائی کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے انتظامی و تکنیکی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی ہے، تاہم فنڈ ان اصلاحات پر مزید واضح اور بروقت عمل درآمد چاہتا ہے۔
