پشاور میں موبائل سنیچنگ کا خونی کھیل – نوجوان کی ہلاکت کے بعد شہری خوفزدہ ؟؟ کیا پولیس افسران موبائل سنیچنگ کے لیے الگ یونٹ بنائے گی
اسلام اباد ( نمائندہ خصوصی ) کیپیٹل سٹی پولیس پشاور میں ایک مرتبہ پھر موبائل سنیچنگ کی خونی واردات نے دل دہلا دیا۔ تازہ واقعے میں ایک نوجوان اپنی قیمتی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، جس کے بعد پورے شہر میں غم اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اس سے قبل بھی ایڈورڈز کالج کے طالبعلم سمیت متعدد شہری موبائل چھیننے کی وارداتوں کے دوران قتل ہو چکے ہیں، لیکن صورتحال میں بہتری کے بجائے مزید بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اب موبائل فون عوام کے لیے سہولت کے بجائے وبال جان بنتے جا رہے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق وارداتوں کا ایک ہی سلسلہ چلتا ہے:
سنیچنگ کی واردات
ملزمان کی گرفتاری
پولیس مقابلے اور “ہاف فرائی” یا “فل فرائی” کہانیاں
لیکن اس کے باوجود وارداتوں میں کمی نہیں آ رہی۔
ماہرین اور شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پشاور پولیس ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے جسے “موبائل سنیچ یونٹ”، “موبائل دفاع دستہ” یا “خفیہ باز یونٹ” جیسے موثر نام دیے جائیں۔ اس ٹیم کی قیادت ایسے افسر کے سپرد کی جائے جو نہ صرف مہارت رکھتا ہو بلکہ دیانتدار بھی ہو، تاکہ شہریوں کو حقیقی معنوں میں تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس نے سنجیدہ حکمت عملی اختیار نہ کی تو یہ مسئلہ مستقبل میں مزید گھمبیر ہو جائے گا۔