(رپورٹ ای این آئی)کبھی تین لوگ تھے, طیفی بٹ، بالاج اور احسن شاہ۔
تینوں اپنی زندگیوں کے سنہرے دن گزار رہے تھے۔ کاروبار، شہرت اور آسائش, سب کچھ موجود تھا۔
کسی کے پاس دولت کی کمی نہ تھی، سب کے چہروں پر اطمینان تھا۔
پھر وہی لمحہ آیا جب شیطان نے حسد کا بیج بو دیا۔
طیفی بٹ کے دل میں یہ خیال ڈالا گیا کہ اگر بالاج کو ختم کر دیا جائے تو زندگی مزید آسان ہو جائے گی۔
لالچ کے بدلے میں احسن شاہ کو ساتھ ملا لیا گیا۔
ایک لمحے کی منصوبہ بندی نے تینوں کی دنیا بدل ڈالی۔
قتل ہوا، راز فاش ہوا، اور وقت نے پلٹا کھایا۔
طیفی بٹ دبئی بھاگ گیا مگر انجام سے نہ بچ سکا۔
کل تک جو اربوں کے مالک تھے، آج زمین تلے دفن ہیں۔
جو زندگیوں کو قابو میں سمجھتے تھے، وہ خود قسمت کے شکنجے میں آ گئے۔
کروڑوں، جائیدادیں، گاڑیاں, سب وہیں پڑی ہیں،
بس وہ لوگ نہیں جو ان کے مالک تھے۔
یاد رکھو نوجوانو,
رحمان کی راہ میں صبر ہے مگر سکون بھی،
اور شیطان کی راہ میں تیزی ہے مگر انجام اندھیرا۔
یہ کہانی کسی اور کی نہیں، ہمارے لیے آئینہ ہے۔