(رپورٹ ای این آئی)جی سی یونیورسٹی حیدرآباد اعلیٰ تعلیم کا ابھرتا ہوا برانڈ بن چکی ہے، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر امجد علی آرائیں
حیدرآباد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر امجد علی آرائیں نے کہا ہے کہ یونیورسٹی تیزی سے اعلیٰ تعلیم کے ایک نمایاں برانڈ کے طور پر اُبھر رہی ہے جو تعلیمی معیار، ادارہ جاتی شفافیت اور طلبہ کی کامیابی کے عزم پر کاربند ہے۔
ڈاکٹر آرائیں نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ جی سی یونیورسٹی حیدرآباد ایک نئی قائم شدہ سرکاری جامعہ ہے، تاہم گزشتہ سالوں میں اس نے غیر معمولی ترقی کی ہے اور ڈیجیٹل تبدیلی، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، تعلیمی معیار میں بہتری اور گورننس اصلاحات کے شعبوں میں نمایاں سنگِ میل حاصل کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایکٹنگ وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے تعلیمی عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور فیصلوں میں شفافیت لانے کے لیے متعدد انتظامی و ساختی اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔ یونیورسٹی میں تین فیکلٹیز، سوشل سائنسز، نیچرل سائنسز اور آرٹ و ہیومنٹیز کے قیام کے ساتھ ڈینز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جس سے تدریسی ہم آہنگی اور ادارہ جاتی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔
حالیہ کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وائس چانسلر نے بتایا کہ یونیورسٹی نے داخلہ سال 2026 کے لیے کمپیوٹر بیسڈ، پیپر فری اور ماحول دوست انٹری ٹیسٹ کامیابی سے منعقد کیے، جو ایک نمایاں سنگِ میل ہے اور اس سے جی سی یونیورسٹی حیدرآباد صوبے کی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ جامعات میں شامل ہوگئی ہے۔
ڈاکٹر آرائیں نے مزید کہا کہ متعدد تحقیقی منصوبے اور تعلیمی تعاون پروگرام ملکی و بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شروع کیے گئے ہیں، جب کہ تحقیق اور تعلیمی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کی جانب سے مالی مشکلات اور بجٹ میں کٹوتیوں کے باوجود یونیورسٹی نے ترقی میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ نئے کلاس رومز اور لیبارٹریز مرحلہ وار تعمیر کی گئی ہیں، جب کہ مزید ترقیاتی منصوبے دستیاب وسائل کے مطابق جاری ہیں۔
وائس چانسلر نے کہا کہ یونیورسٹی کو اپنے ابتدائی مرحلے میں متعدد انتظامی اور ساختی چیلنجز کا سامنا تھا، تاہم ایک ترقی پسند وژن کے تحت بتدریج بہتری لائی جا رہی ہے۔ “ہم سسٹم کو بہتر بنانے، سہولیات میں اضافہ کرنے اور میرٹ کو فروغ دینے کے لیے حقیقی اقدامات کر رہے ہیں، انہوں نے کہا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اساتذہ کی فلاح و بہبود، ہیلتھ انشورنس، پنشن اسکیم، دفاتر کی فراہمی، جدید آئی ٹی سہولیات اور مزید انفراسٹرکچر ترقی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یونیورسٹی کا تدریسی عملہ ادارے کی ترقی کے لیے یکجا ہے اور اس کی بہتری کے لیے دن رات محنت کر رہا ہے،” انہوں نے کہا۔
ڈاکٹر آرائیں نے وضاحت کی کہ ان کے دورِ میں کوئی نئی تعیناتی نہیں کی گئی، اور سابقہ تمام تقرریاں سرکاری قواعد و ضوابط کے مطابق عمل میں لائی گئی تھیں۔ “تمام اخراجات کوڈل تقاضوں کے تحت کیے جاتے ہیں اور مالی ریکارڈ آڈٹ کے لیے کھلے ہیں۔ یونیورسٹی میرٹ، شفافیت اور احتساب پر یقین رکھتی ہے، انہوں نے زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات یونیورسٹی کی ترقی اور فیکلٹی، عملے اور طلبہ کی محنت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ “ہماری توجہ ادارہ جاتی ترقی، تعلیمی معیار میں بہتری، تحقیقی فروغ اور طلبہ کی فلاح پر مرکوز ہے، انہوں نے کہا۔
اپنے وژن کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر آرائیں نے کہا: “ہمارا مقصد جی سی یونیورسٹی حیدرآباد کو سندھ میں اعلیٰ تعلیم کا ایک مثالی، ترقی پسند، تحقیقی اور ڈیجیٹل طور پر مضبوط ادارہ بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یونیورسٹی کی مجموعی سمت مثبت، ترقی پسند اور شفاف ہے۔ ہمیں قلیل عرصے میں اپنی کامیابیوں پر فخر ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اساتذہ اور اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے جی سی یونیورسٹی حیدرآباد سندھ کی نمایاں جامعات میں شمار ہوگی۔