رئیل اسٹیٹ سیکٹر کا مستقبل خطرے میں! بجٹ 2025-26 پر پراپرٹی ڈیلر ایسوسی ایشن سرگودھا کا شدید ردعمل
سرگودھا (رپورٹ بیورو) وفاقی بجٹ 2025-26 میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر عائد مجوزہ بھاری ٹیکسوں کے خلاف پراپرٹی ڈیلر ایسوسی ایشن سرگودھا سراپا احتجاج بن گئی۔ بانی چیئرمین جواد خرم وڑائچ کی زیر صدارت ہونے والے ہنگامی اجلاس میں حکومتی پالیسیوں کو ملکی معیشت کے لیے “تباہ کن بم قرار دے دیا گیا۔ اجلاس میں بجٹ کی دستاویز میں شامل ایجنڈہ نمبر 115 اور ٹیکس قانون کے سیکشن 114C کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے حکومت سے فوری واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔اجلاس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور موجودہ چیئرمین ایف بی آر کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ دونوں خود اس حقیقت کو مان چکے ہیں کہ ڈیمڈ رینٹل انکم اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جیسے اقدامات سنگین غلطیاں تھیں جن کے نتائج معیشت پہلے ہی بھگت رہی ہے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ Eligible Purchaser کی شرط دنیا بھر میں کہیں نافذ نہیں اور اس کے ذریعے ایف بی آر افسران کو جو غیر محدود اختیارات دیے جا رہے ہیں، وہ بدعنوانی، بلیک میلنگ اور کرپشن کے نہ رکنے والے طوفان کو جنم دیں گے۔اجلاس میں اس امر پر شدید تشویش ظاہر کی گئی کہ دنیا کے 200 سے زائد ترقی یافتہ ممالک میں نان فائلر کو جائیداد خریدنے کی آزادی ہے، مگر پاکستان میں غیر ضروری پیچیدگیوں اور بھاری ٹیکسز کے ذریعے کاروبار کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ مجوزہ ٹیکسوں میں سیلر پر 4.5 سے 5.5 فیصد ایڈوانس ٹیکس، پرچیزر پر 1.5 سے 3 فیصد، 15 فیصد گین ٹیکس، ایک فیصد ڈیمڈ رینٹل انکم، دو فیصد اسٹیمپنگ فیس، ایک فیصد ٹاؤن ٹیکس اور دیگر فیسز شامل ہیں جو رئیل اسٹیٹ کی سرمایہ کاری کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گی۔اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اس صورتحال میں سرمایہ جائیداد کے شعبے سے نکل کر سونا، چاندی، ڈالر، اجناس اور بیرون ملک کی منڈیوں میں منتقل ہو جائے گا، جس سے حکومت نہ صرف ٹیکسوں سے محروم ہو گی بلکہ پہلے سے موجود معاشی بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ اب تک 25 سے 30 ارب ڈالر کا سرمایہ پہلے ہی ملک سے باہر منتقل ہو چکا ہے، جس کی ذمہ داری حکومت کی ناقص پالیسیوں پر عائد ہوتی ہے۔پراپرٹی ڈیلر ایسوسی ایشن سرگودھا نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر خزانہ اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے اپیل کی کہ پاکستان کی دوسری بڑی روزگار فراہم کرنے والی انڈسٹری کو تباہی سے بچایا جائے۔ بانی چیئرمین جواد خرم وڑائچ نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر ان بھاری ٹیکسوں اور سخت شرائط کو واپس نہ لیا گیا تو رئیل اسٹیٹ سیکٹر مکمل طور پر بیٹھ جائے گا، لاکھوں افراد بے روزگار ہوں گے اور ملکی معیشت مکمل مفلوج ہو جائے گی۔