
حیدرآباد میں مخدوش عمارتوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز، ڈپٹی کمشنر کا واضح پیغام انسانی جانوں سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حیدرآباد، 8 جولائی ( رپورٹ عمران مشتاق) ڈپٹی کمشنر زین العابدین میمن کی زیر صدارت میں ایک اجلاس شہباز بلڈنگ میں انکی آفس میں منعقد ہوا، اجلاس میں حیدرآباد شہر میں موجود مخدوش عمارتوں کے خلاف فوری اور سخت کاروائیوں کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے ڈپٹی ڈائریکٹرز، میونسپل کمشنر ایچ ایم سی، اور چاروں تعلقوں کے اسسٹنٹ کمشنرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کسی بھی مخدوش عمارت کو نظر انداز مجاھد عزیز ام کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے کہاکہ انکی اولین ترجیح انسانی جان کا تحفظ ہے، جو عمارت خطرناک ہے یا ناقابل مرمت ہے، اسے فوری طور پر خالی کرایا جائے اور ضرورت پڑنے پر گرایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال 74 مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جن میں سے کچھ مرمت ہو چکی ہیں مگر کئی عمارتیں اب بھی خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ SBCA کے ساتھ مل کر فوری طور پر نئی لسٹ تیار کریں اور فیلڈ میں نکل سروے کریں اور کر مخدوش عمارتوں کی نشاندھی مختصر وقت میں کریں۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ نوٹسز کی ترسیل کے باوجود بعض عمارتوں کو خالی نہیں کیا گیا، جس پر ڈی سی نے واضح ہدایات جاری کی کے جہاں مکین تعاون نہ کریں، وہاں پولیس کی مدد سے عمارتوں کا انخلا کہا جائے اور SBCA قوانین کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے اور پراسیکیوشن کی کارروائی عمل میں لائی جائے.
انہوں نے مزید کہا کہ ہر ممکن پولیس سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور ریجن میں مشینری کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے یہ بھی ہدایت کی کہ شہر کی دیواروں اور چوراہوں پر پبلک سروس پیغامات آویزاں کیے جائیں، تاکہ عوام مخدوش عمارتوں کی بروقت اطلاع دے سکیں اور اس مہم میں انتظامیہ کا ساتھ دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگلا اجلاس 14 جولائی کو رکھاہے، جس میں نئی لسٹ اور انسپکشن کی تصویری رپورٹس پیش کی جائیں گی۔
ڈی سی زین العابدین میمن نے اپنے خطاب میں آخر میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ حیدرآباد میں کوئی مخدوش عمارت عوام کے سروں پر نہیں رہے گی، ہر ممکن قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی، ایکشن لیں گے، عوام الناس کی حفاظت کو یقینی بنانے کہ لیئے عملی اقدامات اٹھائے جائے گے۔
