واسا مکمل طور پر ناکام، سندھ حکومت فوری طور پر پرائیویٹائزیشن کا فیصلہ کرے، صدر چیمبر سلیم میمن
حیدرآباد(رپورٹ عمران مشتاق) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے ایک بیان میں شہر میں پانی کی سنگین صورتحال پر اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (HW&SA) اپنی تمام تر ذمہ داریوں میں برُی طرح ناکام ہوچکا ہے۔
شہر میں حالیہ بارشوں کے بعد نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا اور ابھی شہری بارش کے پانی سے چھٹکارا نہیں پاسکے تھے کہ واٹر سپلائی کی شدید قلت نے مزید اَذیت ناک صورتحال پیدا کر دی۔ عوام کو یا تو پانی دستیاب ہی نہیں اور اگر دستیاب ہے تو بدبو دار، گندا اور صحت کے لیے اِنتہائی خطرناک ہے۔
صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا ہے کہ یہ ادارہ نہ صرف پانی جیسی بنیادی سہولت کی فراہمی میں مکمل ناکام ہے بلکہ مسلسل شہریوں کی صحت، کاروبار اور روزمرہ زندگی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ اِس ادارے کی موجودہ کارکردگی حکومت سندھ کے لیے سوالیہ نشان ہے۔
سلیم میمن نے کہا کہ حیدرآباد جیسے بڑے اور تاریخی شہر میں یومیہ پانی کی ضرورت تقریباً 650 سے 670 ملین گیلن ہے، جبکہ واٹر کارپوریشن آدھی مقدار میں پانی فراہم کر پا رہا ہے۔
اَفسوسناک بات یہ ہے کہ تقریباً 20 ملین گیلن پانی روزانہ پرانی، ٹوٹی پھوٹی اور زنگ آلود پائپ لائنز کے ذریعے ضائع ہو رہا ہے۔ کلورینیشن اور فلٹریشن پلانٹس غیر فعال ہیں، جس کی وجہ سے زیادہ تر پانی بغیر کسی صفائی کے سپلائی ہو رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی اَفسوسناک ہے کہ واسا کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کمشنر حیدرآباد کی سربراہی میں متعدد اجلاس منعقد کئے گئے، کمیٹیاں بنیں، حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کی جانب سے سفارشات پیش کی گئیں، مگر اُن تمام پر کوئی پیش رَفت نا ہوسکی۔
ایسی صورتحال اِس بات کی عکاس ہے کہ یا تو یہ ادارہ دانستہ طور پر فیل کیا جا رہا ہے یا پھر سندھ حکومت کی دلچسپی شہری سہولیات میں ختم ہو چکی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اِس کارپوریشن کی نااہلی اور پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی ٹینکر مافیا اپنے قدم جمع رہی ہے اُس کی فوری روک تھام کی جائے اور سسٹم کے ذریعے پانی کی سپلائی یقینی بنائی جائے۔ بصورتِ دیگر حیدرآباد کے شہری بھی کراچی جیسی پانی کی قلت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
اُنہوں نے سندھ حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا کہ اَب اِس ادارے کو کسی صورت حکومت کی چھتری تلے چلانے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حیدرآباد واٹر کارپوریشن کو فوری طور پر پرائیویٹائز کر دیا جائے۔ اگر کسی مخلص انتظامیہ کے تحت اِسے چلایا جائے تو یہ ادارہ ایک سال کے اندر نہ صرف منافع بخش بن سکتا ہے بلکہ بہترین سہولیات فراہم کرنے والا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
سلیم میمن نے کہا کہ ہم بطور تاجر اور شہری، مسلسل مشاورت، تجاویز اور تحریری سفارشات دے کر تھک چکے ہیں۔ ہمارا دُکھ اور مایوسی اِس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اَب ہمیں سندھ میں کاروبار جاری رکھنے یا یہاں رہنے کی کوئی اُمید باقی نہیں رہی۔ جب ایک شہری کو صاف پانی تک میسر نہ ہو، تو وہ کیا کاروبار کرے گا اور کہاں روزگار تلاش کرے گا؟
صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ حکومت سندھ اگر واقعی شہریوں کی فلاح میں سنجیدہ ہے تو اُسے فوری طور پر حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو پرائیویٹائز کرنے، تمام پائپ لائنز کی تبدیلی اور فلٹریشن پلانٹس کی بحالی جیسے اقدامات فوری طور پر کرنے ہوں گے
سیکریٹری جنرل