(رپورٹ ای این آئی)سندھ نارکوٹکس ایکٹ 2024 کے نافذ العمل ہونے کے بعد کہی سینکڑوں قیدیوں فیصلے کے منتظر ہوکر رہ گئی اس تمام تر غیر زمہ داری سندھ گورنمنٹ پر عائد ہوتی ہے ذرائع سندھ نارکوٹکس ایکٹ 2024 مکمل طور پر انسانی حقوق کی پامالی کرنے کے لیئے قائم کیا گیا ہے اس سے انٹرنیشنل ہیومین رائٹس کمیشن بھی حیران ہے سی آر (پی سی) 496,497 مکمل طور پر بلڈوز کردیا گیا چھ ماہ میں فیصلہ سنانے کا حق دے دیا گیا مگر آٹھ آٹھ ماہ جن کیسز کو ہوچکے انکا کیا گناہ ہے حیران کن عمل ہے سندھ ہائی کورٹ اس پر فوری ایکشن لے نارکوٹکس کیسز کے تمام گواہان کے چلنے کے بعد 342 میں کیس کو روک دینا انسانی حقوق کی تزلیل ہے جس کو دو ماہ سے زائد ہوچکے ان پر سندھ ہائی کورٹ کو فوری نوٹس لینے چاہیئے سندھ نارکوٹکس ایکٹ6 2024 کا قیام اچھا عمل ہے مگر افسوس اس کے اسٹیکچر کے قیام سے قبل ہی غلط فیصلے نے سندھ گورنمنٹ کے معیار پر سوال کھڑا کر رکھا ہے 10% والے بابا کو اس پر فوری طور پر ایکشن لینا چاہیئے تھا سندھ میں بدحالی کے باعث فارم 47 پر مصلحت ہونے والے آئندہ الیکشن میں فارم 47 سے بھی اسمبلی ممبر نہیں بن پائے گے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار صاحب اسمبلی فلور پر سندھ نارکوٹکس ایکٹ 2024 کی معزز عدالتوں کے قیام کا اعلان کرتے ہے مگر ایک ماہ گزر جانب کے باوجود عدالتوں کا وجود نا بناسکے جس پر سوالات اٹھتے رہیں گے انٹرنیشنل سطح پر سندھ گورنمنٹ پر سنگین کرپشن کے الزامات عائد ہے مگر اسکے باوجود کرپشن کے عالمی رکارڈ بنانے میں مصروف عمل کرداروں نے من پسند ایکٹ نافذ العمل کرکے کہی بے گناہ قیدیوں کے حقوق کی پامالی کی ہے انٹرنیشنل ٹرانسپیرنسی ایجنسی سمیت انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی پراسرار خاموشی سوالیہ نشان قائم ہے مگر بے گناہ قیدیوں کے حق کی آواز بنو سندھ گورنمنٹ کے غلط فیصلے کے خلاف آواز بلند کرو