اسلام آباد (رپورٹ عمران ستی)صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کا صحافیوں کے مظاہرے سے خطاب آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہےنیشنل پریس کلب پر حملہ آزادی صحافت پر حملہ ہےہمارے اجلاس میں راولپنڈی اسلام آباد کی تمام صحافی تنظیموں کے عہدیدار شریک ہوئےتمام تر اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے، اپنے گھر پر حملے کے معاملے کو سنجیدہ لیکر ایک ہوئے سب کا مشکور ہوں پریس کلب یہ حملہ نیشنل پریس کلب کے ساڑھے تین ہزار ممبران کے گھر کی چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی ہےلاہور پریس کلب کے صدر نے بتایا جتنی تعداد میں آپ یہاں موجود ہیں اتنی تعداد میں لاہور میں بھی صحافی موجود ہیں کراچی اور کوئٹہ سے بھی کالز موصول ہوئیں آج جو پریس کلب پر حملہ ہوا یہ ملک بھر کے چالیس ہزار صحافیوں کی چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی ہےنیشنل پریس کلب ساڑھے 3 ہزار صحافیوں کا دوسرا گھر ہے جس کا تقدس پامال کیا گیامیں پاکستان بھر کے صحافیوں کا شکر گزار ہوں پریس کلبز اور یونینز کا بھی شکر گزار ہوں ایسا لائحہ عمل اختیار کرینگے کہ یہ حملہ تاریخ کا آخری حملہ ہو گااس کے بعد مستقبل میں کسی کی جرات نہیں ہو گی کہ کسی بھی پریس کلب پر ایسا حملہ کیا جائےاسلام آباد کی انتظامیہ اور وفاقی پولیس اس یونیورسل لاء کو نہیں جانتی کہ دنیا بھر کا اصول ہےاگر قتل کا ملزم کسی وکیل کے چیمبر میں چلا جائے لیکن پولیس اسکو گرفتار کرنے کیلئے کسی چیمبر یا بار میں نہیں جا سکتیپولیس کسی ملزم کی گرفتاری کیلئے کمرہ عدالت میں نہیں جاتیدنیا کا یہ بھی اصول ہے کہ کوئی سیاسی جماعت یا حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے اور وہ اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کرنے کیلئے پریس کلبوں میں آتا ہےکسی ڈکٹیٹر کا دور ہو یا جمہوری حکومت کبھی پولیس نے کسی پریس کلب میں داخل ہو کر اس بندے کو گرفتار نہیں کیاآج حد ہو گئی کہ جس طرح پریس کلب میں گھس کر تشدد اور توڑ پھوڑ کی گئی اس کی مثال نہیں ملتیاگر کوئی نامزد ملزم بھی پریس کلب میں آتا ہے، تو پولیس پریس کلب کے گیٹ پر کھڑی ہو کر اسکا انتظار کرتی تھیاگر معاملہ طول پکڑتا تھا تو پریس کلب کے مینیجر یا عہدیداران سے رابطہ کیا جاتا تھاآج پریس کلب کی انتظامیہ کو یہاں پریس کلب میں مارا گیا، پریس کلب کے عہدیداران پر تشدد کیا گیاکوریج کیلئے موجود ویڈیو جرنلسٹس اور فوٹو گرافرز کو لیٹا کر مارا گیافوٹو گرافرز کے کیمرے چھین کر زمین پر پٹخ کر توڑے گئے صحافیوں کے موبائل چھین کر توڑے گئےآج جو کچھ ہوا ناقابل برداشت ہےپورے ملک سے سیاسی جماعتوں نے ہم سے رابطہ کیا واقعے کی مذمت کیکل جمعۃ المبارک کے روز اس بد ترین واقعے کے خلاف کل پورے پاکستان میں یوم سیاہ منایا جائیگانیشنل پریس کلب سمیت پاکستان بھر کے تمام پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیگےصحافی برادری ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالیں گی ہمارے تمام دوست بہت غصے میں ہیں بڑی ایف آئی آر کا مطالبہ کیا جا رہا ہے