(رپورٹ سٹی اڈیٹر ڈاکٹر عبدالرحیم)
سانگھڑ میں اپنی گاڑی میں مردہ پائے جانے والے صحافی خاور حسین کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی نے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خاور حسین کراچی سے سانگھڑ اکیلے سفر کر کے آئے اور اپنی گاڑی مرچھی 360 ریسٹورنٹ کے باہر کھڑی کر کے دو گھنٹے تک وہیں موجود رہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کی گواہی سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اس دوران کوئی شخص ان کی گاڑی کے قریب نہیں گیا۔
تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ خاورحسین نے خود اپنے موبائل فون سے سم نکالی، تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کیا اور فون کو فیکٹری سیٹنگ پر لے آئے۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق موت کا باعث بننے والی گولی ان کی اپنی 9 ایم ایم لائسنس یافتہ پستول سے چلی، جو ان کے دائیں ہاتھ سے برآمد ہوئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹس میں بھی قریبی فاصلے سے چلنے والی گولی کے شواہد ملے، جس میں زخم کے مقام پر سیاہی، جلن اور ہتھیار کے دہانے کے نشانات پائے گئے۔
کمیٹی نے قتل اور حادثاتی فائرنگ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ خودکشی کا ہے، جو انہوں نے رات 9 بج کر 58 منٹ سے 10 بج کر 35 منٹ کے درمیان کی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خودکشی کی وجوہات جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ بعض صحافیوں اور واقف کاروں نے انکشاف کیا کہ مرحوم کی کچھ دوستیاں ان کی ازدواجی زندگی میں تنازع کا باعث بنی تھیں۔ تاہم، اس پہلو پر مزید تحقیقات بعد میں کی جائیں گی۔
کمیٹی نے اپنے نتیجے میں کہا کہ تمام شواہد کی روشنی میں خاور حسین کی موت کو خودکشی ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔
