کورنگی میں گٹکا ماوا مافیا کا راج – پولیس بھی بے بس یا شراکت دار؟
(رپورٹ سٹی اڈیٹر ڈاکٹر عبدالرحیم)
کورنگی کی حدود میں گٹکا ماوا مافیا کے پنجے مزید مضبوط بدنام زمانہ عمیر عرف “پاپڑی ڈان” کا دھندا عروج پر تھانہ لانڈھی کی سرپرستی میں کھلے عام زہر فروشی جاری۔
ذرائع کے مطابق ایس ایچ او لانڈھی رضوان پٹیل نے پورا علاقہ جرائم پیشہ افراد کو ٹھیکے پر دے رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ عمیر پاپڑی کا کالا دھندہ رکنے کے بجائے دن دگنا رات چگنا بڑھ رہا ہے
عمیر پاپڑی جو کبھی لانڈھی نمبر 2 کا پارک اور نمبر 5 کے امتیاز سپر مارکیٹ کی پارکنگ سنبھالتا تھا، اب تین ماہ سے پورے لانڈھی میں گٹکا ماوا جیسے زہریلے کاروبار کا کنگ بن بیٹھا ہے۔
لالچ کی اندھی دوڑ – پارک سے پارکنگ اور پارکنگ سے زہر فروشی یعنی گٹکا فروشی تک کا سفر ذرائع کے مطابق عمیر پاپڑی نے پہلے ایک کیبن لگایا، پھر دوسرا اور اب تیسرا بھی کھول دیا ہے لعل مزار، خواجہ چورنگی اور ایریا 85 لانڈھی میں تینوں ٹھکانے ایس ایچ او کی سرپرستی میں کھلے عام چل رہے ہیں۔
یقینی ذرائع کے مطابق عمیر پاپڑی روزانہ تقریباً 200 کلو چھالیہ سے ماوا تیار کرکے لانڈھی بھر میں سپلائی کرتا ہے یہ دھندہ روزانہ لاکھوں روپے کا ٹرن اوور بنا چکا ہے جبکہ علاقے کے نوجوانوں کو زہر آلود عادتوں کا شکار کر رہا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق عمیر پاپڑی کا گٹکے ماوے کا کارخانہ لانڈہی 85 میں ایس ایچ او رضوان پٹیل کی سرپرستی میں چلایا جارہا ہے جبکہ متعلقہ پولیس تمام تر معاملات سے باخوبی واقف ہے۔
لانڈھی میں موت کی کھلی فروخت پولیس خاموش تماشائی یا پارٹنر؟
زرائع کے مطابق ایس ایچ او لانڈھی رضوان پٹیل نے ففٹی ففٹی پر عمیر کے گھناؤنے دھندے کی سپورٹ کرنے کی حامی بھری جس پر 1 کیبن سے 3 ہوگئے اور زرائع کا کہنا ہے کہ مزید 2 کیبن اور بڑھانے کی تیاری بھی چل رہی ہے۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ تھانہ لانڈھی میں موجود چند کالی بھیڑیں عمیر پاپڑی کے کاروبار کو مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہیں
ایک ہی تھانے کی حدود میں تین کیبن لگا کر پورے علاقے کو زہر پھیلانے والا یہ شخص کھلے عام دندناتا پھر رہا ہے یہ متعلقہ افسران کے لیے سوالیہ نشان ہے؟
شہریوں نے آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور ڈی آئی جی ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او لانڈھی رضوان پٹیل اور اس کے پارٹنرز عمیر پاپڑی کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔
عمیر پاپڑی اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے پولیس کی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرکے معطل کیا جائے تاکہ لانڈھی کو زہر فروشوں کے قبضے سے آزاد کرایا جا سکے۔
لانڈھی کا “پاپڑی ڈان” اب محض ایک نام نہیں، پورے معاشرے کے لیے زہر بن چکا ہے لانڈھی کے اس نئے ناسور کے خلاف بروقت کارروائی نہ کی گئی تو یہ زہر پورے کورنگی کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔