حیدرآباد 30اگست(رپورٹ عمران مشتاق) ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن کی زیر صدارت آج شہباز ہال شہباز بلڈنگ حیدرآباد میں ڈسٹرکٹ ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں امکانی سیلاب سے متعلق انتظامات اور ریلیف پلان پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ڈی ایچ او حیدرآباد، تمام اسسٹنٹ کمشنرز، محکمہ آبپاشی اور ریسکیو 1122سمیت متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی، ڈپٹی کمشنر نے اجلاس کو بتایا کہ حیدرآباد میں تین اہم حفاظتی بند گھلیان فرنٹ بند، قاسم آباد میں جامشورو فرنٹ بند اور لطیف آباد میں گدومل فرنٹ بند ہیںاوراگر دریائے سندھ میں6 لاکھ کیوسک سے زائد پانی آیا تو بند پر مقیم لوگ متاثر ہوسکتے ہیں اور اصل صورتحال پانی کے پنجند پہنچنے کے بعد واضح ہوگی لیکن ہمیںقبل ازوقت تیاری مکمل رکھنی ہے۔انہوں نے کہا کہ 8 رلیف کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول حسین آباد، سید قطب علی شاہ مڈل اسکول حسین آباد، کوہسار ڈگری کالج لطیف آباد، حسین آباد پبلک پارک میں (ٹینٹ سٹی), گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول سحرش نگر، سحرش نگر بند کے قریب محکمہ آبپاشی کی زمین پر(ٹینٹ سٹی)، رحیم خان چھلگری پرائمری اسکول باریچانی، گائوں بدھانی میں (ٹینٹ سٹی) شامل ہیں،۔ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ متاثرہ آبادی کو رلیف کیمپس تک پہنچانے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے کشتیوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف کیمپس میں ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ آبادی کو منتقل کیا جاسکے گا، ڈپٹی کمشنر زین العابدین میمن نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جائے اور قبل از وقت انتظامات مکمل کرلیے جائیں تاکہ افراتفری اور وسائل کے ضیاع سے بچا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب کے دوران پانی کی سطح کو مدِنظر رکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ محکمہ آبپاشی روزانہ پانی کی ریڈنگ فراہم کرے گا جبکہ محکمہ صحت، محکمہ تعلیم، لوکل گورنمنٹ اور دیگر ادارے اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کریں گے۔ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ رلیف کیمپس کے اطراف میں صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ فوری طور پر مچھر مار اسپرے (فومیگیشن) کرایا جائے اور مویشیوں کی ویکسینیشن بھی کی جائے تاکہ وبائی امراض اور جانوروں میں بیماریاں نہ پھیل سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو جانی و مالی نقصانات سے بچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں جبکہ حکومت اس ضمن میں تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے، تاہم صفائی ستھرائی اور بیماریوں سے بچائو کے لیے بھی سخت اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ حالیہ دنوں میں صرف سول اسپتال حیدرآباد میں ملیریا کے 5 ہزار کیس آئے ہیں۔انہوں نے تمام محکموں پر زور دیا کہ وہ پیشگی تیاری کریں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاسکے اور انہیں ریلیف کی تمام بنیادی سہولیات فراہم ہوں۔اجلاس سے قبل ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے متعلقہ افسران کے ہمراہ جامشورو بند اور سحرش نگر کے مقام پر دریائے کے حفاظتی پشتوں کا معائنہ کیا –