(رپورٹ ای این آئی)غریب سالن تو کیا چٹنی سے بھی گیا: پاکستان میں ٹماٹر اچانک اتنے مہنگے کیوں ہوئے، سستے کب ہوں گے؟
ٹماٹر کے یوں مہنگے ہونے کے پیچھے 5 بڑی وجوہات کار فرما ہیں
پاکستان میں اس وقت ٹماٹر کی قیمت نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ کراچی، لاہور اور دیگر شہروں میں ٹماٹر600 سے 700 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہے ہیں، جس سے عام آدمی کے لیے سالن پکانا تو دور کی بات چٹنی کھانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ لیکن ایسا کیا ہوا کہ روزمرہ استعمال کی یہ سبزی اتنی نایاب اور مہنگی ہو گئی؟
اس کی سب سے پہلی وجہ خیبر پختونخوا کے علاقے لوئر دیر کی وادی تلاش میں پھیلی بیماری ہے، جہاں سے ہر سال بڑی مقدار میں ٹماٹر پنجاب اور ملک کے دوسرے حصوں کو بھیجے جاتے ہیں۔
وادی تلاش اس بار ایک خطرناک بیماری کا شکار ہوئی۔ جس بیماری کا نام ٹماٹو ییلو لیف کرل وائرس (Tomato Yellow Leaf Curl Virus) ہے۔ یہ وائرس پودوں کا رس چوسنے والی سفید مکھیوں سے پھیلتا ہے اور پورا پودا سکھا دیتا ہے۔
زرعی ماہرین کے مطابق صرف لوئر دیر میں 350 ایکڑ سے زیادہ رقبے کی فصل تباہ ہوئی۔ اس کی وجہ سے وہاں سے منڈیوں کو آدھی مقدار بھی نہیں پہنچ پا رہی۔
اس کے علاوہ بارشوں اور سیلاب نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی فصلوں کو نقصان پہنچایا۔ جو ٹماٹر بچے ان کا پکنا موسم کی خرابی کے باعث سست ہوگیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مارکیٹ میں ٹماٹر کی سپلائی بہت کم رہ گئی۔ پاک افغان سرحد کی بندش
افغانستان میں بھی بارشوں اور سیلاب سے فصل کو نقصان ہوا ہے۔ وہاں ٹماٹر جو پہلے 60 روپے فی کلو تھے، اب 100 روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ جب وہاں مہنگا ہو گا تو پاکستان میں بھی قیمت بڑھنا لازمی ہے، کیونکہ درآمدی لاگت، ٹیکس اور ٹرانسپورٹ سب شامل ہوتے ہیں۔
لیکن پاکستان میں ٹماٹر کی قلت کی سب سے بڑی وجہ پاک افغان کشیدگی ہے۔ پاکستان کے بہت سے ٹماٹر افغانستان سے آتے ہیں، خاص طور پر اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں۔ لیکن حالیہ کشیدگی اور بارڈر بند ہونے سے یہ ٹرک پاکستان نہیں آ پا رہے۔
درجنوں ٹرک سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں اور جو ٹماٹر ان میں رکھے ہیں وہ خراب ہو رہے ہیں۔ جب سپلائی رکی تو قیمتیں بھی آسمان پر پہنچ گئیں۔
منڈی میں سپلائی کم، ڈیمانڈ زیادہ
منڈی ذرائع کے مطابق لاہور کے بدامی باغ مارکیٹ میں روزانہ 30 ٹرک ٹماٹر کی ضرورت ہوتی ہے، مگر پچھلے ہفتے سے صرف 15 سے 20 ٹرک آ رہے ہیں۔ جب مال کم اور خریدار زیادہ ہوں، تو قیمت بڑھنا لازمی ہے۔ یہی قانونِ منڈی یہاں بھی کام کر رہا ہے۔ سیلاب سے سندھ کی فصل تاخیر کا شکار
عام طور پر اکتوبر کے آخر تک سندھ کے علاقے ٹھٹھہ، بدین اور میرپورخاص سے نئی فصل آ جاتی ہے، جس سے قیمتیں نیچے آتی ہیں۔ مگر اس سال بارشوں اور پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے سندھ کی فصل دیر سے تیار ہو رہی ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اگلے پندرہ دنوں میں ان کی فصل مارکیٹ میں آئے گی، تب جا کر کچھ بہتری متوقع ہے۔سرکاری نرخ نامہ بے اثر
کراچی، لاہور اور دیگر شہروں کے اتوار یا سہولت بازاروں میں سرکاری نرخ نامہ تو موجود ہے، مگر کوئی اس پر عمل نہیں کرتا۔ سرکاری ریٹ 280 روپے فی کلو ہے، مگر دکاندار کہتے ہیں ”یہ وارے میں نہیں آتا کیا قیمتیں نیچے آئیں گی؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب سندھ سے ٹماٹر کی نئی فصل مارکیٹ میں پہنچے گی اور بارڈر دوبارہ کھلے گا تو قیمتیں بتدریج کم ہونا شروع ہو جائیں گی۔ ابھی چند ہفتے شہریوں کو مہنگائی برداشت کرنا ہوگی۔