تاریخ کا سب سے بڑا رئیل اسٹیٹ اسکینڈل؟ GFS بلڈرز کا 90 ارب روپے کا مبینہ گھپلا بے نقاب
کراچی (خصوصی رپورٹ): شہرِ قائد میں رئیل اسٹیٹ کے نام پر اربوں روپے کی لوٹ مار کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ GFS بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پر الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ کمپنی نے شہریوں کو غیر مصدقہ منصوبوں کے ذریعے منظم طریقے سے لوٹا، اور اب تک کراچی کے عوام سے مبینہ طور پر 90 ارب روپے سے زائد کا فراڈ کیا جا چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق GFS بلڈرز کے کسی بھی منصوبے کو سندھ حکومت کی جانب سے مکمل قانونی منظوری حاصل نہیں، نہ ہی ان کے منصوبے لیز کے قابل ہیں اور نہ ہی ان پر بینک فنانسنگ ممکن ہے۔ اس کے باوجود GFS نے بڑے پیمانے پر مارکیٹنگ مہم کے ذریعے عام شہریوں کو متوجہ کیا، اور کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم کیے گئے کرائے کے دفاتر اور اسٹیٹ ایجنٹس کے ذریعے فائلوں کی فروخت شروع کی۔
ایک ہی فائل، درجنوں خریدار تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ GFS کے دفاتر میں ایک ہی پلاٹ یا فلیٹ کی فائل کو 10 بار تک مختلف خریداروں کو فروخت کیا گیا۔ ہر خریدار سے 10 فیصد فوری ایڈوانس لیا گیا، اور بعد ازاں انہیں باقاعدگی سے ماہانہ اقساط کی مد میں ادائیگیاں کرنے کو کہا گیا۔ حیرت انگیز طور پر ان جعلی سودوں سے حاصل ہونے والی رقوم کا بڑا حصہ کمپنی کے اندرونی افراد اور ایجنٹس میں بطور کمیشن تقسیم کیا گیا۔
مزید یہ کہ GFS بلڈرز پرالزامات ہیں کہ انہوں نے جعلی کاغذات اور غیر قانونی زمینیں جعل سازی سے حاصل کی ہے سندھ حکومت کو بھی جعلی دستاویزات کے ذریعے گمراہ کیا، اور متعدد غیر منظور شدہ زمینوں پر منصوبے بنا ڈالے۔ شہریوں کو سبز باغ دکھا کر ان زمینوں پر فلیٹس و پلاٹس بک کیے گئے جن کی قانونی حیثیت ہی مشکوک ہے۔
ملزمان کے بیرونِ ملک روابط اطلاعات ہیں کہ GFS کے مالک عرفان اور ان کے بھائی، جو کینیڈین شہریت رکھتے ہیں، اس پورے اسکیم کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے اور دیگر ملوث ملازمین کے پاسپورٹ و شناختی کارڈز بلاک کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملزمان نے اب اپنے کراچی کے دفاتر میں تالے لگانے کی تیاری شروع کر دی ہے اور فرار کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔