(رپورٹ ای این آئی)گجرات ومنڈی بہاؤالدین میں گذشتہ چند ماہ میں اربوں روپے کی کرپشن کاانکشاف
ٹمبر مافیا،رینج فاریسٹ آفیسر زاورڈویژنل فاریسٹ آفیسر سجادحیدر زیدی کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی لکڑی فروخت
گجرات(ای این آئی ) ذرائع کے مطابق پنجاب کے نامی گرامی اضلاع گجرات اور منڈی بہاوالدین میں سرکاری جنگلات سے لکڑی کی خریدو فروخت کا سلسلہ گذشتہ چند ماہ میں عروج کو پہنچ گیا۔ذرائع سے معلوم ہواکہ ضلع گجرات میں کڑیانوالہ ،جلالپور صوبتیاں ،کوٹ غلام ،ترکھا، مچھیانہ ،بہلولپورجبکہ ضلع منڈی بہاوالدین میں جوکالیاں،قادرآباد، پکھووال ،سیداللہ پورکے علاوہ بہت سے گائوں ہیںجہاں سرکاری طور پر جنگل کا رقبہ موجود ہے اور وہاںجنگل لگائے بھی گئے ہیں ۔ یہ جنگلات خصوصا دریا ئے چناب ،نہروں یا برساتی نالوں کے ساتھ ساتھ موجود ہوتے ہیں ۔ چند روز قبل سرکاری جنگلات کے حوالے سے اہم انکشاف سامنے آیا ہے ۔گجرات میں سرکاری آفیسران ٹمبر مافیاسے مل کرجنگلات سے سرکاری لکڑی فروخت کرتے ہیں،جنکی تصاویر بھی موجود ہیں ۔ اسکے علاوہ جنگلات کی سرکاری اراضی سے غیر قانونی طور پرکروڑوں روپے کی مٹی اورریت روزانہ کی بنیاد پر نکالے جانے کی اطلاع بھی موجود ہیں ۔ گجرات ہیڈ مرالہ کے قریب گاؤں بہلولپور میں موجودجنگل جوکہ 500ایکڑ سے زیاد ہ رقبے پر محیط ہے ۔ جہاںسے روزانہ 50 سے زائد ڈمپر اور مشینری کی مدد مٹی غیر قانونی طور پر فروخت کی جاتی ہے ،جس کی کمائی ذرائع کے مطابق مافیااور متعلقہ آفیسران کو دی جاتی ہے اوریہ تمام کام رینج فاریسٹ آفیسرگجرات اور ڈویژنل فاریسٹ آفیسر سجادحیدر زیدی کی ملی بھگت سے ہوتا ہے ۔ اسی طرح گجرا ت میں کڑیانوالہ، جلالپور صوبتیاں،کوٹ غلام ، ترکھا ،مچھیانہ اورجبکہ ضلع منڈی بہاوالدین میں جوکالیاں،قادرآباد، پکھووال ،سیداللہ پورمیںکئی سال قبل سرکاری طور پر مصنوعی جنگل لگائے گئے ، جن پر عوام کے ٹیکس کا کروڑوں روپیہ خرچ کیاگیا۔ جن کو گذشتہ چند ماہ سے بری طرح سے کاٹا جا رہاہے ۔ ان جنگلات سے غیر قانونی طور پر کٹائی کی جانے والی لکڑی کی مالیت لاکھوں میں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہوتی ہے ۔ یہ کام بھی آفیسران( رینج فاریسٹ آفیسرگجرات ،پاہڑیانوالی ،منڈی بہاوالدین، اور ڈویژنل فاریسٹ آفیسر سجادحیدر زیدی) کی آشیرباد اور ملی بھگت کے بغیر ممکن نہ ہے۔ ان جنگلات سے ٹمبر مافیا کے ذریعے فروخت ہونے والی لکڑی کی کمائی کا بڑا حصہ متعلقہ آفیسران کو جاتاہے مگر جس رفتار سے ان جنگلا ت کو گذشتہ چند ماہ سے کاٹا جارہاہے ، اگر اسی رفتار سے یہ کام جاری رہاتو یہ جنگل بھی باقی جنگلوں کے طرح خالی نظر آئیں گے ۔جہاں پنجاب حکومت ماحولیاتی تبدیلی کا رونا رو رہی ہےوہاں درختوں کی کٹائی کو روکنے کا سدباب بھی کرنا چاہئے،ساتھ ساتھ ایسے کرپٹ آفیسران اور ٹمبر مافیا کو نکیل ڈالےتاکہ درختوں بچایاجاسکے