(رپورٹ ای این آئی)افغانستان کے ساتھ اب تک کی جنگ اور پی ٹی آئی
افغانستان نے وزیرستان میں دو بڑے حملے کر کے ہمارے ایک کرنل اور دو میجر سمیت دو دن میں 12 جوان شہید کر دئیے۔ جس پر پاکستان نے ایک مصدقہ اطلاع پر ٹی ٹی پی سربراہ نور علی محسود کو نشانہ بنایا جو ایک بڑے طالبان کمانڈر کے گھر میں شادی میں مدعو تھا۔ لیکن اس نے واپسی پر گاڑی بدل لی اور بچ گیا۔
اس کے جواب میں افغانستان نے ڈیرہ اسمعیل خان میں پولیس پر حملہ کروا دیا۔ وہاں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا تو افغانستان نے رات دس بجے پاکستان پر 8 جگہ حملہ کر دیا جس کا ملا یعقوب نے فخر سے اعلان بھی کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے پوری قوت سے جواب دینے کا حکم ہوا۔ پاکستان کا جواب شروع ہوا تو 12 بجے یعنی صرف دو گھنٹے بعد ملا یعقوب نے جنگ بندی کا یک طرفہ اعلان کر دیا۔ پاکستان نے انکی سیز فائر اپیل مسترد کر دی اور اب تک انکی 19 چیک پوسٹوں پر قبضہ کر چکا ہے۔ پاک فوج جہاں حملہ کرتی ہے وہ چیک پوسٹ چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔
اس ساری جنگ میں پی ٹی آئی نے بھرپور انداز میں افغانستان کو سپورٹ کیا۔
جب ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم افغانستان سے امن کی بھیک نہیں مانگیں گے تو پی ٹی آئی نے پوسٹیں لگائیں کہ افغانستان نے دو سپرپاورز کو شکست دی ہے۔ ان سے جنگ کوئی نہیں جیت سکتا۔
پھر جب افغانستان نے حملہ کر دیا تو پی ٹی ائی نے پرانی ویڈیو کی سکرین شاٹس لگائیں کہ افغانستان نے پاکستان کا جہاز گرا دیا ہے۔
جب پاکستان نے جوابی حملے میں افغان طالبان کو مارنا شروع کیا تو پی ٹی آئی نے پوسٹیں لگائیں کہ ان کے پاس تو نیوی اور ائر فورس نہیں ہے۔ ان سے جنگ جیتنا کونسی بڑی بات ہے۔
جب پاکستان نے ملا یعقوب کی سیز فائر کی اپیل مسترد کر دی اور بی ایل اے اور داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تو پی ٹی آئی پوسٹیں لگانے لگی کہ پاکستان امریکہ کو خوش کرنے کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔
پی ٹی آئی نے پاکستان افغانستان جنگ میں بلکل وہی کردار ادا کیا جو انڈیا پاکستان جنگ میں کیا تھا۔ خدا کی قسم اگر پاکستان افغانستان کے حملے کا جواب نہ دیتا تو انہوں نے یہ ٹرینڈ چلانا تھا کہ پاکستان کی تو افغانستان کو جواب دینے کی اوقات بھی نہیں۔ یعنی ہر صورت پاکستان کی مخالفت کرنا یا پاکستان کو ڈسنا ہی انکی کل سیاست ہے۔