
حیدرآباد (رپورٹ عمران مشتاق) میں جدید سہولیات سے آراستہ مائیکرو بایولوجی لیبارٹری کا آج افتتاح کیا گیا۔ یہ اقدام پاکستان میں
اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کے خالف قومی ردِعمل کو مضبوط بنانے کی ایک اہم کڑی ہے۔
یہ منصوبہ فلیمنگ فنڈ کنٹری گرانٹ پاکستان )ایف ایف سی جی پی( کے تعاون سے مکمل کیا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب کی صدارت پروفیسر اکرام دین اجن ، وائس چانسلر لمس نے کی، جس میں صحتِعامہ
کے رہنماؤں، فیکلٹی ممبران، لیبارٹری ماہرین، اسپتال انتظامیہ، اے ایم آر سیکریٹریٹ کے نمائندوں اور دیگر اہم اسٹیک
ہولڈرز نے شرکت کی۔
پروفیسر اکرام دین اجن نے تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا
سندھ حکومت اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کے خالف مربوط اقدامات کے لیے پرعزم ہے۔ یہ نئی لیبارٹری ہماری اس ”
عزم کی عکاس ہے کہ ہم حکمتِعملی کو عملی اقدامات میں بدل رہے ہیں اور تشخیصی سہولیات و اعداد و شمار میں
“سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمود اقبال، صوبائی پروگرام منیجر، ایف ایف سی جی پی – ڈی اے آئی نے اے ایم آر نگرانی کی ضرورت پر
زور دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت تشخیصی ڈھانچے کو مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
:محترمہ صبا طارق، سینئر مائیکرو بایولوجسٹ نے کہا
اے ایم آر ایک خاموش لیکن سنگین وبا ہے۔ نگرانی کا نظام ہماری پہلی دفاعی الئن ہے، اور یہ لیبارٹری ایک بڑے ”
“نیٹ ورک میں اسٹریٹجک کردار ادا کرے گی تاکہ قومی اور عالمی سطح پر صحت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر یُسرا شفق، اسسٹنٹ پروفیسر مائیکرو بایولوجی، ایل یو ایم ایچ ایس نے بتایا کہ سندھ حکومت کے محکمہ صحت
نے ایل یو ایم ایچ ایس کی مائیکرو بایولوجی لیبارٹری کو صوبائی اے ایم آر ریفرنس لیبارٹری کے طور پر باضابطہ
طور پر تسلیم کر لیا ہے، جو صوبے کے لیے ایک سنگ میل ہے۔
سے آراستہ یہ لیبارٹری خطے میں اے ایم آر (AST) جدید تشخیصی سہولیات اور اینٹی مائیکروبیل سسپٹِبلیٹی ٹیسٹنگ
کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے، تجزیہ کرنے اور فوری ردِعمل دینے کی صالحیت میں نمایاں اضافہ کرے
گی۔ یہ سہولت پاکستان کے نیشنل ایکشن پالن آن اے ایم آر کے مقاصد کو براہِراست تقویت دے گی۔
شرکاء نے اس اقدام کو عالمی معیار کی لیبارٹری سہولیات کے قیام کی جانب ایک اہم پیش رفت اور پاکستان میں اے ایم
آر پر قابو پانے کے قومی عزم کے طور پر سراہا۔ ایف ایف سی جی پی نے حکومت اور صحت کے تمام اسٹیک ہولڈرز
پر زور دیا کہ وہ اے ایم آر کو صحتِعامہ کے ایک سنگین مسئلے کے طور پر ترجیح دیں اور اس کے حل کے لیے
مربوط اور مشترکہ اقدامات کریں۔
