(رپورٹ ای این آئی)عوام ہمیشہ مجرم، حکومت ہمیشہ معصوم!
ٹریفک قوانین کی نئی فہرست کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے مطابق ہیلمٹ نہ پہننے پر 2000 روپے، سگنل توڑنے پر 1000 روپے، ون وے کی خلاف ورزی پر 2000 روپے اور پلاسٹک کے ہیلمٹ پہننے پر 5000 روپے جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔ بظاہر یہ اقدام شہریوں کو نظم و ضبط کا پابند بنانے کے لیے ہے، لیکن اس کا دوسرا پہلو زیادہ تلخ ہے۔
یہ درست ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی حادثات کا سبب بنتی ہے، اور اس پر سختی ہونی چاہیے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر قانون صرف عوام پر لاگو ہو اور ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریوں سے آزاد ہوں تو یہ انصاف کیسے کہلائے گا؟
ہماری سڑکوں کا حال کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ جگہ جگہ کھڈے اور گڑھے ہیں، سیوریج اور بارش کا پانی گلیوں میں کھڑا رہتا ہے، مین ہول کے ڈھکن غائب ہیں، سگنل اکثر خراب ہوتے ہیں اور رات کو روشنی کا کوئی انتظام نہیں۔ ان سب عوامل کی وجہ سے روزانہ حادثات ہوتے ہیں، لیکن اس کی ذمہ داری قبول کرنے والا کوئی نہیں۔ نہ کسی محکمے پر جرمانہ ہوتا ہے، نہ کسی افسر کو چالان ملتا ہے۔
یہ ایک کھلا تضاد ہے۔ اگر شہری ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلائے تو فوری چالان اور جرمانہ، لیکن اگر وہی شہری سڑک کے کھڈے میں گر کر زخمی ہو جائے تو یہ ’’حادثہ‘‘ کہہ کر بات ختم کر دی جاتی ہے۔ اگر پارکنگ کی مناسب سہولت ہی فراہم نہ کی جائے اور کوئی شہری مجبوراً گاڑی غلط جگہ کھڑی کر دے تو قصور وار صرف شہری ہی کیوں؟
یہ طرزِ عمل ایک ایسے نظام کی عکاسی کرتا ہے جہاں ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ عوام پر ڈال کر بری الذمہ ہو جاتی ہے۔ قانون کے نفاذ کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کو مسلسل جرمانوں کا نشانہ بنایا جائے، بلکہ اصل مقصد یہ ہونا چاہیے کہ شہریوں اور اداروں دونوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جائے۔
بدقسمتی سے یہاں قانون صرف ایک طرف لاگو ہوتا ہے۔ عوام اگر غلطی کریں تو فوراً سزا، لیکن حکومت اگر سڑک کی مرمت نہ کرے، کچرا نہ اٹھائے یا سگنل درست نہ کرے تو ’’کوئی ذمہ دار نہیں‘‘۔ یہی رویہ عوام کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور قانون کی عملداری کو مذاق بنا دیتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ جرمانوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں کے احتساب کا بھی نظام بنایا جائے۔ اگر عوام کو ہیلمٹ نہ پہننے پر 2000 روپے دینا پڑتا ہے تو متعلقہ محکمے کو بھی سڑک کی خستہ حالی پر جواب دہ ہونا چاہیے۔ اگر عوام کو ون وے کی خلاف ورزی پر چالان ہوتا ہے تو حکومت کو بھی ناکارہ سگنل پر جرمانہ ملنا چاہیے۔
جب تک یہ توازن قائم نہیں ہوگا، عوام یہ سمجھنے پر مجبور رہیں گے کہ وہ صرف جرمانے دینے کے لیے پیدا ہوئے ہیں اور حکومت صرف ’’کوئی ذمہ دار نہیں‘‘ کہنے کے لیے۔