حیدرآباد میں انٹرنیشنل لٹریسی ڈے کی تقریب، نان-فارمل ایجوکیشن اور ڈیجیٹل خواندگی کے فروغ کا عزم
حیدرآباد، ستمبر 16 (رپورٹ عمران مشتاق)، انٹرنیشنل لٹریسی ڈے کے موقع پر ڈائریکٹوریٹ آف لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن حکومت سندھ کے زیر اہتمام اور پارٹنر سماجی تنظیموں کے تعاون سے “پروموٹنگ لٹریسی ان دی ڈیجیٹل ایرا” کے عنوان سے مقامی ہوٹل میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں ڈویژنل کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی مہمان خصوصی اور ڈائریکٹر لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن سندھ عبدالجبار مری میزبان کے طور پر شریک ہوئے۔ سماجی تنظیمیں رائیٹ ٹو پلے، سیف، سی ایس ایس پی، اسپارک، سندھ کمیونٹی فاؤنڈیشن کے نمائندگان، سماجی رہنمائوں اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔
تقریب میں جاوید حسین (سی ای او سندھ کمیونٹی فاؤنڈیشن)، عبدالحمید (چیئرمین سی ڈی ایف پاکستان)، تسلیم مگسی اور عبد الواحد سنگراسی سمیت مختلف مقررین نے نان فارمل ایجوکیشن کی اہمیت، بٹھوں پر کام کرنے والے دیہی علاقوں کے بچوں اور خواتین کو تعلیم کی فراہمی، بانڈیڈ لیبر اور چائلڈ لیبر کے چیلنجز، اور سندھ میں آؤٹ آف اسکول بچوں کو مین اسٹریم ایجوکیشن میں لانے کے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ پینل ڈسکشن میں ڈاکٹر امیر ابڑو ریجنل ہیڈ اسپارک، واحد سنگراسی سی ایس ایس پی، کاشف بجیر، عطا محمد ، حبیب اللہ خاصخیلی، سرور ملاح نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیمی معیار بہتر بنانے، آن لائن مواد کی تیاری، اور کمیونٹی میں اعتماد سازی کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر ڈائریکٹر لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن سندھ عبدالجبار مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بھی انٹرنیشنل لٹریسی ڈے منایا گیا تھا اور اس سال بھی ہم اسی عزم کے ساتھ اکٹھے ہوئے ہیں کہ تعلیمی میدان میں موجود خلا کو پُر کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت پانچ ہزار نان فارمل ایجوکیشن سینٹرز فعال ہیں اور ان میں 99 فیصد بچوں کی انرولمنٹ ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بچے پڑھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ مرحلے میں سندھ کہ تعلیمی عمل میں حساس علاقوں میں مزید 1500 سینٹر کھولے جائیں گے تاکہ 9 سے 16 برس کے ایسے بچوں کو بھی نان فارمل سے فارمل ایجوکیشن کی طرف لایا جا سکے، جو اب تک تعلیم سے محروم ہیں۔
ڈویژنل کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی نے تقریب میں اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم یہاں انٹرنیشنل لٹریسی ڈے کی مناسبت سے جمع ہوئے ہیں تاکہ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنے کردار کا تعین کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ نان فارمل ایجوکیشن ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور متعلقہ ادارے اپنے طور پر کام کر رہے ہیں، لیکن اصل چیلنج یہ ہے کہ ایسے بچوں کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیا جائے جو وسائل نہ ہونے کے باعث تعلیم سے دور ہیں۔
کمشنر حیدرآباد نے کہا کہ موجودہ حالات میں اگر کوئی بچہ جو کہ ڈاکٹر بننا چاہتاہے اس کہ پاس بہرپور ٹیلنٹ تو موجود ہے لیکن ریسورسز موجود نہیں ہیں جس سے وہ اپنے خواب کی تکمیل کرسکے، ایسے بچوں کے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنا ہی آجکل ہمارے لیئے ایک چیلنج ہے جس کو ہم سب نے مل کر مکمل کرناہے۔
انہوں نے مزید کہاکے کوالٹی ایجوکیشن اور بچوں کی کردار سازی و کونسلنگ ہماری ترجیح ہونی چاہیئے تاکہ ہم ایسے علاقوں میں تبدیلی لاسکیں جہاں ضرورت سب سے زیادہ ہے۔
تقریب میں طلبہ وطالبات نے نان فارمل ایجوکیشن پر مبنی دلچسپ ٹیبلوز پیش کیئے، اسٹیج شو منعقد ہوا اور پارٹنر سماجی تنظیموں کی جانب سندھ کے دیہاتی علاقوں میں چلنے والے خواندگی ، چائلڈ لیبر اور ڈیجیٹل لٹریسی پروجیکٹس پر مبنی ڈاکومینٹریز تقریب میں موجود شرکا کو پیش کی گئی۔
تقریب کے اختتام پر سندھ کمیونٹی فاؤنڈیشن کے پارٹنر منصوبے کے تحت لٹریسی ٹریننگ حاصل کرنے والی خواتین کو کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی اور عبدالجبار مری کی جانب سے لرننگ سرٹیفیکیٹس تقسیم کیئے گئے اور لٹریسی کے مختلف منصوبوں سے جڑی بچیوں و خواتین کو شیلڈز اور گفٹس بھی پیش کیئے گئے۔