سرگودہا(بیورو رپورٹ)سرگودہا محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی غفلت لاپرواہی کے باعث سرگودھا کی 20سے زائد مختلف آبادیوں کالونیوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی میں چھ سال قبل 7کروڑ روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع کیا ۔ پی ٹی ائی حکومت کےسابق صوبائی وزیر عنصر مجید نیازی نے اس منصوبے کا افتتاح کیا گیا محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی طرف سے اس منصوبہ پر کام شروع کرتے ہوئے مختلف گلیوں میں پینے کے صاف پانی کے پائپ ڈال دیئے لیکن میں سپلائی لائن ہر کام شروع نہ ہو سکا ۔ بعد ازاں محکمہ کی طرف سے 5کروڑ روپے کے مزید فنڈز طلب کیے گئے حکومت کی طرف سے مزید فنڈز بھی جاری کر دیئے گئے لیکن 85 جھال سے آنے والی مین لائن میں کنیکشن نہ کیا جا سکا اس منصوبہ کے تحت ان علاقوں کو پینے کے پانی کی سپلائی کے لیے تین ٹیوب ویل بھی 85جھال نہر لوئیرجہلم کینال پر لگائے جانے تھے لیکن فنڈز جاری ہونے کے باوجود کام التوا کا شکار رہا علاقہ مکینوں کی طرف سے بار بار احتجاج کے باعث اس منصوبہ پر کام شروع ہوا مین واٹر لائنز کے بعد ٹیوب ویلز کی تعمیر کا کام مکمل ہوا واٹر سپلائی کے تالاب اور واٹر ڈیلوری سسٹم بھی مکمل کر لیا گیا لیکن ٹیوب ویل چلانے کے لیے بجلی کی فراہمی کا منصوبہ ابھی تک بھی التوا کا شکار ہے دوسری طرف مختلف گلیوں میں ڈالی جانے والی پائپ لائنز کو چھ سال کے اس عرصہ کے دوران اس علاقہ میں زیر زمین مختلف انٹرنیٹ کمپنیوں کی طرف سے اپٹیکل فائبرلائنز ڈالنے ، سوئی گیس پائپ ڈالنے کے دوران جگہ جگہ سے توڑ دیا گیا جس کی وجہ سے یہ منصوبہ شروع ہونے سے قبل ہی تباہ ہو گیا ان پینے کی پائپ لائنوں میں سیوریج کا پانی شامل ہو رہا ہےلیکن محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران اس علاقہ میں اس دوران چیک کرنے کے لیے نہیں آ سکے ۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ میں کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ منصوبہ پیسے خرچ ہونے کے باوجود شروع نہیں ہو سکا ۔ علاقہ کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس منصوبہ پر کروڑوں روپے خرچ کرنے والے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے متعلقہ ایکسئین محمد شفیق ، سابق ایکسین عمران باجوہ ، ایس ڈی او محمد خالد کے ساتھ ساتھ ٹھیکیدار سے بھی مکمل تحقیقات شروع کی جائیں