حیدرآباد (رپورٹر) حیدرآباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پولیو کے خلاف جاری اکتوبر 2025 کی این آئی ڈی مہم کے سلسلے میں پولیو آگاہی سیشن منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر محکمہ صحت کے افسران، پولیو ورکرز، مختلف تنظیموں اور اداروں کے نمائندوں سمیت شہریوں نے شرکت کی۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی نے کہا کہ پولیو وائرس کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے ذریعے ہی ہم اس وائرس کو شکست دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف دو ممالک، پاکستان اور افغانستان، میں پولیو وائرس موجود ہے۔ مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں پولیو کے 29 کیسز ہیں جن میں سے 9 سندھ میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کیسز کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اور والدین کہیں نہ کہیں اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں کوتاہی کر رہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے کہا کہ ہمارا ہدف 4 لاکھ 87 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانا ہے۔ 2025 میں حیدرآباد میں پولیو کا ایک کیس سامنے آیا ہے، اس لیے ہمیں اپنی ذمہ داری پوری ایمانداری سے نبھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ہم بااثر شخصیات سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں تاکہ وہ مہم کو مزید مؤثر بنا سکیں اور ان والدین کو قائل کریں جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرتے ہیں، تاکہ معصوم بچوں کو ہمیشہ کے لیے معذور ہونے سے بچایا جا سکے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر حیدرآباد، ڈاکٹر پیر غلام حسین، نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قومی فریضہ ہے اور آپ کی شرکت ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے۔ آپ سب ہمارے سفیر ہیں، اور پولیو کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں ہم ضرور کامیابی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ہم پولیو جیسے لاعلاج مرض کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، اور اس جنگ میں ہم ضرور فاتح ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پولیو سے بچاؤ کا واحد حل پولیو کے دو قطرے اور حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس ہے۔ حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے معصوم بچوں کو کئی خطرناک بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد میں پولیو کا ایک کیس سامنے آیا ہے، جس میں متاثرہ بچی فوت ہو چکی ہے۔ بچی کے والدین نے اسے حفاظتی ٹیکے لگوانے سے انکار کیا تھا، اور آج وہ پچھتا رہے ہیں۔ اگر کسی بچے کو پولیو ہو جائے تو نہ صرف بچہ بلکہ اس کے والدین بھی ساری عمر روتے رہتے ہیں۔
ڈی آئی جی حیدرآباد طارق حسین دھاریجو نے کہا کہ پولیو ایک چیلنج ہے، اور ہم محکمہ صحت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم سب مل کر اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
اس موقع پر پولیو ورکرز اور ڈیجیٹل میڈیا پر پولیو آگاہی کے حوالے سے ویڈیوز بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں تعریفی اسناد دی گئیں۔