(رپورٹ عمران مشتاق)
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صوبائی مانیٹرنگ سیل دن رات سرگرمِ عمل ہے اور ہر معاملے کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد تین لاکھ بائیس ہزار سات سو ستر کیوسک اور اخراج تین لاکھ پچانوے ہزار دو سو آٹھ کیوسک ہے۔ پنجاب سے پانی کی آمد میں مزید تین روز لگنے کا امکان ہے اور وہاں سے توقع سے کم پانی پہنچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر پانچ لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پاکستان کی طرف چھوڑا گیا ہے۔
صوبائی رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعما میمن نے کہا کہ حکومتِ سندھ نے متعدد عملی اقدامات کئے ہیں۔ صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اٹھائیس ہزار نو سو چالیس افراد کو ممکنہ طور پر متاثرہ علاقوں سے منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ مجموعی طور پر چونّوے ہزار سات سو پچانوے افراد کو کچے کے علاقے سے محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔ وزرا، کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور دیگر متعلقہ افسران میدانی سطح پر موجود ہیں اور عوام کی بحفاظت منتقلی یقینی بنا رہے ہیں۔ اعلانات کے ذریعے رہائشیوں کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ چوبیس لاکھ چون ہزار مویشی متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں سے تین لاکھ اٹھائیس ہزار چار سو تہتر کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ مزید یہ کہ چھ لاکھ سے زائد مویشیوں کو ویکسین دی گئی ہے تاکہ بیماریوں سے بچاؤ ہو سکے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہر محکمہ اس وقت مستعد ہے اور وزیرِ اعلیٰ سندھ ذاتی طور پر ہر معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کی خصوصی ہدایات پر پیپلز پارٹی کے کارکنان بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ حکومت کی پہلی ترجیح انسانی جانوں اور مویشیوں کا تحفظ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پانچ سو رلیف کیمپ قائم کئے جا چکے ہیں، جو مکمل طور پر فعال ہیں اور ان میں تمام بنیادی سہولتیں موجود ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی طرف سے کشتیوں سمیت تمام ضروری سامان بھی فراہم کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ پی ڈی ایم اے نے ایک ڈیش بورڈ تشکیل دیا ہے، جس میں ہر رلیف کیمپ کا مکمل اندراج بمعہ کوآرڈینیٹس موجود ہے، اور عوام کی سہولت کے لئے رابطہ نمبرز بھی مہیا کئے گئے ہیں۔
سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپر فلڈ کے بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے، کیونکہ حالات میں ہر روز تبدیلی واقع ہو رہی ہے۔ فی الحال کسی کٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر کچے کے رہائشی سیلاب کی صورت میں نقل مکانی کر لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کا تصور کم ہی کیا جاتا ہے۔ عموماً پانی کو اس کے قدرتی بہاؤ کے ساتھ رہنے دیا جاتا ہے۔ سپر فلڈ کی صورت میں پانی روکنے کی کوشش مناسب نہیں ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانی کے اعداد و شمار لمحہ بہ لمحہ بدل رہے ہیں، اس لئے کوئی حتمی بات کہنا ممکن نہیں۔ سندھ اور پنجاب کے وزرائے آبپاشی مسلسل رابطے میں ہیں۔
بھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارت کی نیت کبھی بھی پاکستان کے حق میں نیک نہیں رہی۔ وہ ہمیشہ جارحیت پر مائل رہا ہے اور آج بھی آبی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہمیں ہر پہلو سے اپنی تیاری مکمل رکھنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیم سوچ سمجھ کر بنائے جاتے ہیں۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر ہمیں طویل المدتی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ ماہرین کے مطابق آئندہ برس بیس فیصد زیادہ بارشوں کا امکان ہے، گلیشیئرز زیادہ تیزی سے پگھلیں گے اور آئندہ پانچ برسوں میں سیلابوں میں شدت کا خدشہ ہے، جس کے بعد پانچ برس خشک سالی متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی ایک قیمتی نعمت ہے، جس کے لئے بہتر منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔ ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر قومی یکجہتی کے ساتھ سوچنا ہوگا۔ سیلاب نے پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں تباہی مچائی ہے۔ اس مشکل گھڑی میں ہمیں اجتماعی طور پر خدمتِ خلق کو ترجیح دینا ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔ موسمِ گرما اور سرما کے اپنے وقت سے پہلے شروع ہونے کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں، جس کے باعث لوگوں کے رہن سہن میں تبدیلی آئے گی۔ ڈیلٹا کے لئے پانی کی فراہمی ضروری ہے، بصورتِ دیگر آبی حیات کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں، سمندر زمین کو نگلنے لگتا ہے اور زرعی رقبے متاثر ہوتے ہیں۔
