(رپورٹ ای این آئی)توں مینوں جاندا نئی
یہ جملہ اُس بندے کا تھا جس کے نام سے لاہور کی گلیاں خالی ہو جاتی تھیں۔
طیفی بٹ ۔۔ جو تین دہائیوں تک انڈر ورلڈ کا ڈان بنارہا۔۔،
زمینوں سے سیاست تک، تھانے سے دبئی تک، اُس کی پہنچ ہر جگہ تھی۔
لوگ کہتے تھے
“جتھے طیفی دا نام آ جائے، اُتھے قانون وی سوچ کے بولدا اے۔”
پولیس بھی قدم پھونک کر رکھتی تھی،
دشمن سوتے میں اُس کا نام لے کر ڈرتے تھے۔
پھر ایک دن قسمت نے پلٹا کھایا۔
انٹرپول نے دبئی سے پکڑا، پاکستان لایا گیا۔
اور راستے میں رحیم یار خان کے قریب گولیاں چل گئیں۔
جو دوسروں کے انجام لکھتا تھا،
آج اپنا انجام خود بھگت گیا۔
طیفی بٹ،
سرکاری اسپتال کی ٹھنڈی میز پر اکیلا پڑا ہے۔
نہ گارڈ، نہ بندوق، نہ قافلہ۔
بس ایک سبق ہے۔۔ کہ
وقت سب سے بڑا ڈان ہے۔